ججز بحال کا نیٹکیشن واپس نہیں لے رہے : گیلانی ۔۔۔ انصاف بلا امتیاز ہونا چاہئے : زرداری
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + خبر نگار + آن لائن + مانیٹرنگ سیل) صدر آصف علی زرداری نے واضح کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کیخلاف سازشوں اور منفی پروپیگنڈے کے ہر چیلنج کا مقابلہ کریں گے‘حکومت اپنی مدت پوری کرے گی احتساب اور انصاف امتیازی نہیں ہونا چاہئے کسی بھی ادارے کی طرف سے پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔ حکومت میں رہتے ہوئے ہمیں پرسکون رہ کر سیاسی مفاہمت کی پالیسی کو جاری رکھنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں وزیراعظم نے بھی شرکت کی۔ ایوان صدر کے مطابق صدر نے منتخب نمائندوں سے خطاب میں کہا کہ پیپلز پارٹی ملک کی واحد بڑی سیاسی جماعت اور وفاق کی علامت ہے جب بھی پیپلز پارٹی اقتدار میں آتی ہے تو اس کے خلاف سازشیں شروع کر دی جاتی ہیں تاکہ یہ مدت پوری نہ کر سکے اور اسے ناکام بنایا جاسکے لیکن اس بار ایسی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔ حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈا جمہوریت دشمن عناصر کررہے ہیں مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہونگے ہم نے شروع دن سے تحمل، برداشت اور مفاہمت کی پالیسی کو پروان چڑھایا ہے حکومت میں رہتے ہوئے ہم پر بہت سی ذمہ داریاں ہیں اس لئے حالات کا مقابلہ پرسکون رہ کر کریں گے۔ ذرائع کے مطابق صدر نے اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے کہا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے مگر احتساب اور انصاف کسی ایک جماعت، شخص یا گروپ تک محدود نہیں رہنا چاہئے بلکہ بلاامتیاز ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مشکلات اور چیلنجوں کے باوجود اقتصادی و معاشی بحالی کا ایجنڈے جاری رکھیں گے اس وقت سیلاب زدہ لوگ حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں اور ہمیں دو کروڑ سے زائد سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کی طرف توجہ دینی ہے اس قسم کے منفی پروپیگنڈے سے سیلاب زدگان کے لئے کوششےں متاثر ہو سکتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی پنجاب کے اراکین نے ترقیاتی فنڈز نہ دیئے جانے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اکثر اراکین کا کہنا تھا کہ جس طرح مسلم لیگ (ن) لیگ کی قیادت اور کارکن بھٹو اور پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں ایسے میں ہمیں پنجاب حکومت میں رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے واضح فیصلہ کر لینا چاہئے۔ تاہم صدر نے انہیں ہدایت کی کہ صبرو تحمل سے کام لیں پیپلز پارٹی کو فعال اور متحرک کریں کسی قسم کے غیر جمہوری ہتھکنڈے پیپلز پارٹی کو اس کے مشن کی تکمیل سے نہیں روک سکتے اور ہم امن ترقی اور خوشحالی کی طرف سفر جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اس موقع پر کہا حکومت آئینی اداروں کی مضبوطی کے لئے کام کرتی رہے گی ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں آئین میں ہر ادارے کا کردار متعین کر دیا گیا ہے اور جمہوریت اور ملک کا مستقبل جمہوریت سے ہی وابستہ ہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کے اراکین کو میاں شہباز شریف سے ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو کی تفصیلات بھی بتائیں اور کہا کہ شہباز شریف نے بھٹو کے حوالے سے دیئے گئے مسلم لیگ (ن) کے بعض رہنماوں کے بیانات پر معذرت اور افسوس کیا ہے اور یقین دلایا ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات نہیں دئیے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ججز بحالی کا نوٹیفکیشن لینے کے فیصلے کی ضرورت نہیں۔ عدلیہ اور حکومت کو لڑانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو گی جہاں تک ججوں کی بحالی کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی خبریں گردش میں ہیں تو یہ مکمل طور پر بے بنیاد ہے‘ اس طرح کی خبریں پھیلانے والے نہیں چاہتے کہ ادارے مستحکم ہوں‘ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور اس کے فیصلے پر عملدرآمد جاری ہے۔ اجلاس میں صدر اور وزیراعظم پر اعتماد کی متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی جمہوریت اور جمہوری اداروں کے استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہے گی۔ ذرائع نے اجلاس کی اندرونی کہانی بیان کرتے ہوئے بتایا کہ پی پی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کی اکثریت نے صوبہ میں جارحانہ سیاست شروع کرنے اور پنجاب حکومت میں رہتے ہولے مسلم لیگ (ن) کو ٹف ٹائم دینے کی تجویز دی۔ پارلیمانی وفد نے پنجاب حکومت کی طرف فنڈز کے اجرا میں رکاوٹ کا صدر سے شکوہ کیا اور ایک مخصوص میڈیا گروپ کی جانب سے حکومت پر بلاجواز ارو متعصبانہ تنقید پر احتجاج کیا۔ وفاقی وزرا کی تعداد کم کرنے کے بارے میں ایوان صدر اور وزیراعظم کے درمیان مشاورت مکمل ہو گئی ہے اور توقع ہے کہ 31 دسمبر سے قبل وزرا کی تعداد کم کر دی جائیگی۔ انتہائی ذمہ دار حکومتی ذرائع نے بتایا کہ نئی کابینہ میں رحمن ملک، بابر اعوان، مخدوم امین فہیم کے علاوہ متعدد وزرا کو تبدیل بھی کیا جائیگا۔ آئندہ کابینہ کیلئے نواب یوسف تالپور، آفتاب شعبان میرانی، رخسانہ بنگش، میاں رضا ربانی، صغریٰ امام، جسٹس (ر) فخر النساءکھوکھر، سےنیٹر عباس خان اور شیری رحمن سمیت مختلف ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ ریڈیو مانیٹرنگ کے مطابق شریف الدین پیرزادہ نے کہا ہے کہ ججز بحالی آرڈر کے حوالے سے کسی سے ملاقات ہوئی نہ کسی کو مشورہ دیا۔ گذشتہ شام سے رات ساڑھے 10 بجے تک گولڑہ شریف میں تھا‘ گولڑہ شریف کے مزار پر حاضری دی اور کھانا کھایا۔