سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے کسی جج کو ہٹانے کی کوشش کی گئی تو اسے آئین سے غداری تصور کیا جائے گا
ججز بحالی کے نوٹیفیکیشن کی واپسی سے متعلق خبروں پرازخود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انتظامی حکم اپنی قدر کھو چکا ہے اور کوئی انتظامی یا آئینی سربراہ اس آرڈر کو بحال نہیں کرسکتا،ایسا کیا گیا تو آئین سے غداری تصور کیا جائے۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری نےکہا ہے کہ اکتیس جولائی دو ہزار نو کے فیصلے سےطے پاگیا تھا کہ جج ہمیشہ سے بحال تھے وہ معطل ہوتے ہی نہیں اس لیےایگزیکٹو
آرڈرکی کوئی حیثیت نہیں۔اس سے قبل دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پوری قوم کی نظریں اس معاملے لگی ہوئی ہیں مگر وزیراعظم واضح جواب دینے سے ہچکچارہے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے اکتیس جولائی کے فیصلے نے سسٹم کو بچایا، جب بھی اہم کیس ہوتے ہیں ، افواہیں آنا شروع ہوجاتی ہیں۔ جسٹس جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ انہیں دو نومبر کو چیف جسٹس بننے کی پیش کش ہوئی تھی جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ موجودہ حکومت کی طرف سے ایسی کوئی پیش کش نہیں ہوگی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کل رات پونےنو بجے خبرنشر ہوئی اور ساڑھےدس بجے تک حکومت نے تردید نہیں کی ،محض میڈیا کوموردالزام ٹھہرانا درست نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کے ساتھ ٹکراؤ کی کوشش کیوں کی جا رہی ہے۔ عدلیہ کو گالیاں دی جا رہی ہیں لیکن ہم ضبط و تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ جسٹس جاوید اقبال کا کہنا تھا اربوں کھربوں کی کرپشن پرعدلیہ خاموش نہیں بیٹھ سکتی۔
آرڈرکی کوئی حیثیت نہیں۔اس سے قبل دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پوری قوم کی نظریں اس معاملے لگی ہوئی ہیں مگر وزیراعظم واضح جواب دینے سے ہچکچارہے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے اکتیس جولائی کے فیصلے نے سسٹم کو بچایا، جب بھی اہم کیس ہوتے ہیں ، افواہیں آنا شروع ہوجاتی ہیں۔ جسٹس جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ انہیں دو نومبر کو چیف جسٹس بننے کی پیش کش ہوئی تھی جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ موجودہ حکومت کی طرف سے ایسی کوئی پیش کش نہیں ہوگی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کل رات پونےنو بجے خبرنشر ہوئی اور ساڑھےدس بجے تک حکومت نے تردید نہیں کی ،محض میڈیا کوموردالزام ٹھہرانا درست نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کے ساتھ ٹکراؤ کی کوشش کیوں کی جا رہی ہے۔ عدلیہ کو گالیاں دی جا رہی ہیں لیکن ہم ضبط و تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ جسٹس جاوید اقبال کا کہنا تھا اربوں کھربوں کی کرپشن پرعدلیہ خاموش نہیں بیٹھ سکتی۔