Waqt News
Thursday | January 28, 2021
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
Font

تازہ ترین

  • اردن کے ساتھ دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں: آرمی چیف
  • سرینگر جامع مسجد پر پاکستانی پرچم لہرا دیا گیا، بھارت انسانی محاصرے ختم کرے: دفتر خارجہ
  • پی ڈی ایم اتحاد کی تباہی کے ذمہ دار نومولود سیاسی وارث ہیں : شبلی فراز
  • اپوزیشن جتنا مرضی شور مچا لے حکومت مدت پوری کریگی: عثمان بزدار
  • کیا حکومت نے اساتذہ کو دیہاڑی دار بنا دیا: جسٹس گلزار

ڈائیلاگ کیلئے تیاری  ؟ 

Nov 15, 2020 9:17 AM, November 15, 2020
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
ڈائیلاگ کیلئے تیاری  ؟ 

مسلم لیگ ن کی خاتون رہنما مریم نواز نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی پارٹی فوج کسیاتھ ڈائیلاگ کیلئے تیار ہے اور یہ ڈائیلاگ عوام کے سامنے ہوں گے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ان کی جماعت اور باقی جماعتیں اس قابل ہو چکی ہیں کہ وہ ایک خالص جمہوری اور پارلیمانی نظام کو چلا سکیں؟ 

قائداعظمؒ اور لیاقت علی خان کی وفات کے بعد 1958 تک چار سویلین سربراہان مملکت اور سات وزرائے اعظم نے اقتدار سنبھالا، اس کے باوجود اس دور کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سیاسی اعتبار سے سب سے زیادہ افراتفری والا دور تھا ۔ اسی دور کے بارے میں ایک بھارتی وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے کہا تھا کہ پاکستان میں جس تیزی سے وزرائے اعظم اور حکومتیں بدل رہی ہیں، اس تیزی سے تو میں اپنی دھوتیاں بھی نہیں تبدیل کرتا۔ 1954 میں اس وقت کے صدر سکندر مرزا نے فوج کے سربراہ جنرل ایوب خان کو اپنی کابینہ میں وزیر دفاع مقرر کر دیا۔ تجزیہ کاروں اور تاریخ دانوں کا خیال ہے کہ ایوب خان وزیر دفاع تھے لیکن ان کو فیصلہ سازی کیلئے ویٹو کا اختیار حاصل تھا۔ یہی وزیر دفاع جنرل ایوب خان 27 اکتوبر 1958 کو صدر جنرل سکندر مرزا کو اقتدار سے الگ کر کے خود چیف مارشل ایڈمنسٹریٹر بن گئے۔ اس کے بعد کی تاریخ ہمارے سامنے ہے۔ 

نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا

مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد ذوالفقار علی بھٹو سول مارشل ایڈمنسٹریٹر بنے ۔انھوں نے باقی سیاست دانوں کیساتھ مل کر 73 کا آئین دیا جو اب تک نافذ العمل ہے۔ بھٹو صاحب نے پارلیمانی جمہوریت کی بھی بنیاد رکھی، اپنے مزاج کی وجہ سے وہ پارلیمانی جمہوریت کو اس انداز میں نہ چلا سکے جس کا ملک تقاضا کر رہا تھا۔ انھوں نے اپنی پارٹی کے اندر اور باہر اپوزیشن کو برداشت نہ کیا۔ ان کے سیاسی مخالفین انھیں فاشسٹ حکمران قرار دیتے رہے تاہم بھٹو کی کئی دوسری کامیابیاں تھیں جن میں ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھنا، مشرق وسطیٰ کے تیل پیدا کرنیوالے ممالک سے رابطوں کو مستحکم بنانا اور پاکستانی مین پاور کو ان ملکوں میں کھپانے کیلئے دروازہ کھولنا شامل تھا۔ مارچ 1977 کے انتخابات میں بھٹو صاحب ان انتخابات کو فیئر اینڈ فری نہ رکھ سکے جس کی وجہ سے ان کیخلاف ملک گیر تحریک شروع ہوئی، نو سیاسی جماعتوں نے ان کیخلاف اپوزیشن اتحاد قائم کیا۔ ڈائیلاگ بھی ہوا لیکن وہ نتیجہ خیز ثابت نہ ہوا اور 5 جولائی 1977 کو ملک میں مارشل لاء لگ گیا۔ یہ مارشل لاء نظام مصطفیٰ کے نام پر لگایا گیا۔ گیارہ سال تک جنرل ضیاء الحق ملک کے حکمراں رہے۔ اسی دور میں مسلم لیگ جونیجو اور مسلم لیگ ن وجود میں آئیں۔ 1988 میں بے نظیر بھٹو وزیراعظم بنیں لیکن وہ اکثریت ہونے کے باوجود پنجاب میں اپنا وزیر اعلیٰ  نہ بنوا سکیں۔ پنجاب کے اس وقت کے وزیراعلیٰ نواز شریف نادیدہ قوتوں کیساتھ مل کر بے نظیر بھٹو حکومت کو غیر مستحکم کرتے رہے۔ یہ وہ دور تھا جب پارلیمانی روایات کو تہس نہس کیا گیا۔ 1990 کے انتخابات میں نواز شریف خود وزیراعظم بنے لیکن ان کی صدر غلام اسحٰق خان اور فوج سے ان بن ہو گئی جس کے نتیجے میں انھیں اڑھائی سال کے اندر اقتدار سے فارغ کر دیا گیا۔ بے نظیر بھٹو نے دوبارہ نادیدہ قوتوں کی حمایت سے پھر الیکشن کیلئے راہ ہموار کی اور وہ وزیراعظم بن گئیں۔ اکتوبر 1996 میں انہی کی پارٹی کے صدر فاروق خان لغاری نے بے نظیر بھٹو حکومت کو ڈس مس کر دیا اور اسمبلیاں توڑ کر نئے الیکشن کرائے۔ ان الیکشنز میں ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ ن کو اسٹبلشمنٹ کی درپردہ حمایت حاصل تھی ۔ نوا زشریف دو تہائی اکثریت کیساتھ وزیراعظم بن گئے ۔ ان کی یہ حکومت دو سال سے زیادہ نہ چل سکی اور بارہ اکتوبر 1999 کو فوج نے ٹیک اوور کیا اور انھیں معزول کر کے قید میں ڈال دیا۔ ان پر یہ الزام تھا کہ وہ آرمی چیف کے طیارے کو اغوا کر کے کسی دوسرے ملک بھیجنا چاہتے تھے۔ اسی اثناء میں سعودی عرب کی مداخلت سے شریف خاندان کو جیلوں سے نکال کر سعودی عرب پہنچا دیا گیا۔ جنرل مشرف کی روانگی کے بعد 2018 تک پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی حکومتوں نے,, میثاق جمہوریت ،،ہونے کے باوجود ایک دوسرے کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں جاری رکھیں۔ اس دور میں جمہوری اداروں کو مستحکم نہ کیا گیا۔ پارلیمنٹ کو با اختیار بنانے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی جو رولز آف دی گیمز دونوں جماعتوں نے نظام چلانے کیلئے طے کئے تھے ان کی خلاف ورزی کی کی گئیں۔ یہ تو طے ہوا کہ الیکشن کمیشن کو ایک آزاد خود مختار اور با اختیار ادارہ بنایا جائیگا لیکن عملاً کوئی ٹھوس اقدامات نہ کئے گئے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن سے فیئر الیکشن کی توقع نہیں رکھتیں۔ احتساب کے ادارے نیب کو از سر نو تشکیل دینے اور قوانین بدلنے پر بھی بات ہوتی رہی اور اس ضمن میں کئی تجاویز بھی زیر بحث آئیں لیکن اس طرف بھی کوئی ٹھوس پیشرفت نہ ہو سکی۔ جمہوری اور پارلیمانی نظام کو مستحکم کرنے کیلئے اصلاحات کا کوئی جامع پروگرام سامنے نہیں آیا۔ جب بھی کوئی نیشنل ایمرجنسی ہوئی۔ تو فوج کو طلب کیا جاتا رہا۔ سویلین اداروں کو اس قابل نہیں بنایا گیا کہ وہ کسی بھی غیر معمولی صورتحال سے نمٹ سکیں۔ 

نیب نے ملزموں کیساتھ6 کروڑ 26 لاکھ روپے کی پلی بارگین کرلی

سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوری نظام کو اپنانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ ذہین اور تجربہ کار سیاسی کارکن جن کا دامن بھی داغ دار نہیں ہوتا، انھیں پس منظر میں دھکیل دیا جاتا ہے اور وہی لوگ آگے لائے جاتے ہیں جو پارٹیوں پر قابض افراد کی تعریف و توصیف کرتے ہیں اور ان کی خواہش کے مطابق چلتے ہیں۔ ہماری سیاسی جماعتیں مغربی ملکوں کی سیاسی جماعتوں کی طرح جمہوری جماعتیں نہیں۔ انھیں وہ جمہوری کلچر اپنانا چاہیے جو کہ جمہوری ملکوں کی سیاسی جماعتوں کی بنیاد ہے۔ جب تک ہماری سیاسی جماعتیں اس قابل نہیں ہو جاتیں کہ وہ پاکستان میں جمہوری نظام کو جمہوری روایات کے تحت بدعنوانی سے پاک کر کے چلا سکیں اس وقت تک وہ ووٹ کو عزت دو یا سویلین بالادستی کے نعرے لگانے سے ہی پاکستان کو ایک مستحکم جمہوری ملک بنانے کا مقصد حاصل نہیں کر سکتیں۔ اگر اسٹبشلمنٹ سے ڈائیلاگ کرنا ہے تو ضرور اپنا محاسبہ کر لینا چاہیے کہ کیا ہماری سیاسی جماعتیں ملک کو درپیش داخلی اور خارجی مسائل ،گرتی ہوئی معیشت کو سنبھالا دینے اور بے روزگاری کے عفریت پر قابو پانے کا کوئی جامع پروگرام رکھتی ہیں؟ اور آخری بات یہ کہ کوئی بھی جمہوری نظام احتساب کے بغیر مکمل نہیں ۔ احتساب کے بغیر جمہوریت ایک مذاق بن کر رہ جاتی ہے۔ ہمارے کئی جمہوری ادوار میں عام شہری فوج کے سربراہ کو خط لکھ لکھ  کر دعوت دیتے رہے ہیں کہ وہ آئیں اور ملک کو تباہی سے بچائیں کیونکہ ان ادوار میں اقرباء پروری اور کرپشن اپنی آخری حدوں کو چھو رہی تھی ۔

زائداثاثے ،خورشید شاہ کے 14 میں  سے 13فرنٹ مینوں کوکلین چٹ 
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp

جاوید صدیق


مشہور ٖخبریں
  • براڈشیٹ:خوابوں کا بیوپار

    Jan 21, 2021
  • ایرانی جیمز بانڈ براڈشیٹ اور پارٹی فنڈنگ 

    Jan 19, 2021
  • دیدہ ور کی تلاش اور بے رحم احتساب 

    Jan 18, 2021
  • ندیم افضل چن کسانوں کو منظم کریں

    Jan 15, 2021
متعلقہ خبریں
  • کورونا سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی امداد شام روانہ

    Nov 01, 2020 | 12:39
  • پوپ فرانسس کی ہم جنس پرستوں کیلئے سماجی تحفظ کی حمایت

    Oct 22, 2020 | 13:54
  • وزیراعظم نے پاکستان میں دل کے اسٹنٹس کی تیاری کا افتتاح ...

    Oct 16, 2020 | 14:45
  • کبھی کبھی خود کیلئے جینا اچھا لگتا ہے، عائزہ خان

    May 09, 2020 | 12:07
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • اپوزیشن جتنا مرضی شور مچا لے حکومت مدت پوری کریگی: عثمان ...

    Jan 28, 2021
  • کیا حکومت نے اساتذہ کو دیہاڑی دار بنا دیا: جسٹس گلزار

    Jan 28, 2021
  • کسی دشمن کو ملک کا امن و امان خراب کرنیکی اجازت نہیں دینگے، ...

    Jan 28, 2021
  • نئی اسمبلی بلڈنگ میں قائد‘ اقبال کے پورٹریٹس کا مقصد انہیں ...

    Jan 28, 2021
  • مختصر مہمانوں کیساتھ بختاور کی رسم حنا‘ بلاول ہاؤس خوشبو‘ ...

    Jan 28, 2021
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • افتخار سندھو۔ وہ آیا اور وہ چھا گیا

    Jan 28, 2021
  • منڈی لگے گی، دام لگیں گے!!!!!

    Jan 28, 2021
  • بالادست پارلیمان: شوشے اور دکھاوے

    Jan 28, 2021
  • (May God Protect Our Troops (3

    Jan 27, 2021
  •  بابا جی کے قاتل

    Jan 27, 2021
  • 1

    بھارتی توپوں کا رخ پاکستان کی طرف‘ پاکستان جواب دینے کیلئے تیار 

  • 2

    براڈ شیٹ:  کمیٹی کے بجائے کمیشن کی تشکیل 

  • 3

    دالوں اور سیمنٹ کی قیمتوں میں اضافہ

  • 4

    بھارتی توسیع پسندانہ عزائم عالمی برادری کیلئے بھی لمحۂ فکریہ ہیں

  • 5

    پولیس پر سپیکر پنجاب اسمبلی کی برہمی 

  • 1

    جمعرات ‘  14؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  28؍ جنوری 2021ء 

  • 2

    10بدھ  ‘  13؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  27؍ جنوری 2021ء 

  • 3

    منگل ‘  12؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  26؍ جنوری 2021ء 

  • 4

    پیر ‘  11؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  25؍ جنوری 2021ء 

  • 5

    اتوار ‘  10؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  24؍ جنوری 2021ء 

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • ایک تھیPDM 

    Jan 28, 2021
  • گورے بچے کا ایک چبھتا سوال…

    Jan 28, 2021
  • رام، مخالفین کو چڑانے کا ذریعہ بن گیا

    Jan 28, 2021
  • لال قلعہ پر خالصتان کا جھنڈا

    Jan 28, 2021
  • درشنی پہلوان

    Jan 27, 2021
  • فرقہ بندی سے اجتناب

    Jan 28, 2021
  • حب الوطنی

    Jan 28, 2021
  • سیرت طیبہ ہی عظمتوں کی ضامن

    Jan 28, 2021
  • پاکستان کی سیاست میں  جماعتوں کا کردار

    Jan 28, 2021
  • امریکہ میں صدارت کا انتخاب اور جوبائیڈن 

    Jan 28, 2021
  • 1

    موبائل ٹیکسز کا بوجھ

  • 2

    نیرنگ دوراں

  • 3

    سپورٹس ڈے 

  • 4

    پاکستانی اپنی اصلاح کریں 

  • 5

    سرکاری  آفیسرز اور ملازمین کو مناسب لباس پہننے کا پابند کیا جائے 

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    عفووحلم کے پیکر(۵)

  • 2

    عفووحلم کے پیکر(۴)

  • 3

    عفووحلم کے پیکر(۳)

  • 4

    عفووحلم کے پیکر(۲)

  • 5

    عفووحلم کے پیکر(۱)

  • 1

    پاکستان اور بھارت

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    پاکستان اور بھارت

  • 4

    فرمان قائد

  • 5

     خیرسگالی

  • 1

    بالِ جبریل

  • 2

    از کتاب اقبال اور افغانستان

  • 3

    بالِ جبریل

  • 4

    علامہ اقبال

  • 5

    لذتِ گفتار

منتخب
  • 1

    تحریکِ عدم اعتماد کتنی آساں کتنی مشکل 

  • 2

    بائیڈن کا حلف اور کسی ’’انہونی‘‘ کی بے کار  پیش گوئیاں 

  • 3

    براڈ شیٹ سکینڈل: تحقیقاتی کمیشن پر سوال و جواب

  • 4

    پیپلز پارٹی نئے انتخابات کے لئے کتنی سنجیدہ ؟ 

  • 5

     بابا جی کے قاتل

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • 1

    اسرائیلی آرمی چیف کی ایران پرحملے کی دھمکی

  • 2

    سرگودھا کے ایک نجی میڈیکل کالج نے اداکارہ و گلوکارہ میگھا کو بھی داخلہ دیدیا

  • 3

    سپین :مردہ قرار د ی گئی کورونا مریضہ 10دن بعد زندہ

  • 4

    امریکی صدر جو بائیڈن نے فلسطین سے متعلق دو ریاستی حل کی حمایت کر دی

  • 5

    احتساب عدالت نے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کی میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی ...

  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2021 | Nawaiwaqt Group