مکرمیٖ! وطن عزیز میں جاری لانگ مارچ کی قیادت اگر کسی مجاہد کے ہاتھ میں ہوتی تو اس کا رخ اسلام آباد کی طرف نہیں‘ ایل او سی کی طرف ہوتا۔ وہاں پہنچ کر یہ لاکھوں کا مجمع بھارت کو للکارتا کہ مقبوضہ کشمیر پر ناجائز قبضہ چھوڑ دو ورنہ نتائج بھگتنے کیلئے تیار ہو جائو۔ چونکہ یہ قیادت ایک مولانا کے ہاتھ ہے اس لئے ان کی اذاں اور ہے۔ جن کا ماضی اور حال گواہ ہے کہ انہیں کشمیریوں کے دکھوں اور تکالیف سے کوئی غرض نہیں۔ ان کے اغراض و مقاصد اور دلچسپیاں اور ہیں۔ انہیں پاکستان سے بھی کوئی دلچسپی نہیں۔‘‘ انہیں صرف اور صرف اقتدار سے دلچسپی ہے۔ یہ خواہ کسی باوردی حاکم سے مل جائے۔ چاہے بے وردی حاکم سے۔اب یہ جو موجودہ حکومت کو ’’انوکی لاک‘‘ لگائے بیٹھے ہیں اس کے پیچھے کیا کیا خواہشات مچل رہی ہیں۔ یہ تو خدا کو ہی معلوم ہے۔ مگر جب دوسری طرف سے آواز اٹھتی ہے کہ این آر او نہیں دوں گا اور ہم نے اپنے اقتدار کی گاڑی ڈیزل کی بجائے پٹرول پر کروا لی ہے تو بہت سی دبی خواہشات اندر ہی اندر مر جاتی ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ یہاں ملاں بہت ہیں‘ ہمیں کوئی مجاہد عطا کر دے۔ (محسن امین تارڑ ایڈووکیٹ)
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024