اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے دائر العزیزیہ ملز ریفرنس میں آج دوسرے روز اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔
احتساب عدالت نمبر دو کے جج ارشد ملک سماعت کریں گے۔ نوازشریف، وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسکیوٹر عدالت میں پیش ہوں گے۔
عدالت کی جانب سے نوازشریف کو مجموعی طور پر 151 سوال دیے گئے ہیں اور سابق وزیراعظم 342 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔
گزشتہ روز بھی سابق وزیراعظم نے 44 سوالوں کا جواب قلمبند کرایا تھا۔ انہوں نے روسٹرم پر کھڑے ہوکر صرف پانچ سوالات کا جواب دیا اور باقی تحریری طور پر عدالت میں جمع کرائے تھے۔
نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض اٹھایا تھا کہ چند سوالات دہرائے گئے ہیں لہذا انہیں سوالنامے سے منہا کیا جائے۔
احتساب عدالت کی جانب سے فلیگ شپ ریفرنس میں 18 اور العزیزیہ میں 22 گواہان کے بیان قلم بند کیے گئے ہیں۔ احتساب عدالت نے مدت میں ایک اور توسیع کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کا عندیہ بھی دیا تھا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے احتساب عدالت کو دی گئی ڈیڈ لائن بھی ختم ہونے کے قریب ہے۔ عدالت عظمیٰ نے چھٹی بار 17 نومبر تک توسیع دی تھی۔
سوال و جواب کے دوران نواز شریف نے اپنی قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر پر ایک مرتبہ پھر استثنیٰ مانگا اور کہا کہ قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر کسی عدالت کے سامنے پیش نہیں کی جاسکتی۔ آئین کے آرٹیکل 66کے تحت قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر کو استثنیٰ حاصل ہے۔