آپؐ سے غیرمسلم دانشوروں کا اظہار عقیدت
گزشتہ سے پیوستہ
سادھوئی ایل وسوانی نبی آخر الزماں محمد ؐکی سادگی اور امن پسندی کو یوں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں :
میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی کورنش بجا لاتا ہوں . وہ دنیا کی ایک عظیم الشان شخصیت ، پیغمبر اور راہبر تھے جنہوں نے اپنی پوری قوت انسانیت کی بہتری کے لیے صرف کی . بادشاہ اور روحانی رہبر ہوتے ہوئے وہ اپنے لباس کو پیوند خود لگایا کرتے . وہ امن و راستی کی تلقین کرتے رہے .
استاد صحافی اور تاریخ دان ھربرٹ جارج ویلز پیغمبرِ اسلام محمد ؐ کے اقرباء کا ذکر کچھ اس پیرائے میں کرتے ہیں :
اگر انسان میں خوبیاں نہ ہوں تو وہ کس طرح اپنے دوستوں کے دل میں گھر کر سکتا ہے ؟ پیغمبرِ اسلام کی صداقت کا یہی بڑا ثبوت ہے کہ آپ کو قریب سے جاننے والے ہی آپ پر سب سے پہلے ایمان لائے . آپکی رفیقہ حیات حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر آپ کو زیادہ کون جانتا ہو گا ؟ وہی سب سے پہلے ایمان لائیں . حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سب سے بڑی شہادت ہیں جو ساری زندگی پیغمبرِ اسلام کے جانثاروں میں شامل رہے . ان کا آپؐ پر ایمان لانا پیغمبر اسلام کی صداقت کا بہترین ثبوت ہے کہ انہوں نے سب کچھ آپ کیلئے قربان کر دیا . پھر حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر آپ کی صداقت کا ثبوت پیش کیا .
پیغمبرِ اسلامؐ کی مستقل مزاجی اور متنوع حالات میں انکے خیالات و مقاصد میں عدم تغیر کے ضمن میں
سر باسورتھ سمتھ حق گویائی یوں کرتے ہیں :
حضرت محمد ؐ کی ساری حیات و سیرت میں یکسانیت دیکھ کر حیرانی ہوتی ہے . انہوں نے حالات و حیثیت بدلنے سے اپنے خصوصی کردار کو تبدیل بالکل نہیں کیا . صحرا کے گلہ بان اور چرواہے کی حیثیت ہو ، غارِ حرا کی تنہائیوں میں ایک مصلح اور معلمِ اخلاق کی حیثیت ہو ، مدینے کی ہجرت ہو یا مکہ کی عظیم فتح . آپ کی زندگی کے ادوار میں فرق اور شاہانہ انداز نظر نہیں آتا . آپ ؐ نے جس صداقت کے پیغام کو شروع کیا اس سے زندگی کے کسی مرحلے پر زرا برابر نہیں ہٹے . ظاہری حالات بدل جانے پر ہر شخص کے خیالات میں کچھ تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں لیکن پیغمبر اسلام کی زندگی اور خیالات میں یکسانیت نظر آتی . بڑے سے بڑے انقلاب انکی زندگی کے مقاصد تبدیل نہیں کر سکے .
سر باسورتھ اسمتھ نے نبی پاک ؐ کے یکتا منصف و امین حکمران ہونے کا یوں اعتراف کیا : "دنیا بھر میں اگر کوئی یہ دعوی کر سکتا ہے کہ اس نے منصفانہ طور پر ایمانداری کیساتھ حکومت کی ہے تو وہ صرف محمد ؐ کی ذات ہے" .
معروف مستشرق و ماہرِ آرکیالوجی سٹینلے لین پول فتح مکہ کے موقع پر آپ ؐ کے بطور فاتح مکہ میں داخلے کی منظر کشی یوں کرتا ہے :
حضرت محمدؐ بطور فاتح اپنے آبائی شہر میں داخل ہوئے تو خون کے پیاسے تمام جانی دشمنوں کو معاف کر دیا . اس فتح اور مفتوحہ شہر میں پر امن داخلے کی مثال تاریخِ عالم میں نہیں ملتی .
انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے ایک مقالہ نگار محمدؐ اور انکی عظیم اصلاحات کے بارے میں یوں رطب اللسان ہے :
آپؐ اگرچہ اْمی تھے لیکن عملی ذہانت کا وافر حصہ آپ کو حاصل تھا . آپ کا مذہب حقیقتاً دینِ ابراہیم کا احیاء تھا . شخصیت کے دیگر مختلف پہلوؤں کے علاوہ آپ ماہرِ حرب و قانون ، جج اور اعلیٰ منتظم تھے . آپ کی عظیم اصلاحات میں خوفناک قبائلی تعصب اور طویل قبائلی جنگوں کا خاتمہ ، وراثت میں حصہ اور امتناعِ دختر کشی پر مشتمل حقوق نسواں شامل ہیں .
اسکاٹش مستشرق ، ماہر علوم اسلامی اور معروف ماہر تعلیم سر ولیئم میور پیغمبرِ عربی ؐ کی بیمثال اور ایمان پرور تعلیمات کی بابت یوں حق گوئی کرتے ہیں :
آپ ؐ کی تعلیمات نے حیرت انگیز تبدیلی اور بیداری پیدا کی جس کی مثال عیسائیت کے اوائل دور سے اب تک نہیں ملتی ، نہ ہی کبھی لوگوں کے اندر ایسا ایمانی جوش پیدا ہوا کہ وہ اپنے ضمیر کی آواز پر ہر قسم کی جانی و مالی قربانی کر سکیں . اہلِ مدینہ عرصہ دراز سے یہودیت کو سنتے آئے تھے لیکن یہ تاثیر پیغمبرِ عرب ؐ ہی کے الفاظ میں تھی جس نے مدینہ والوں کو یک لخت بیدار کر دیا اور ان میں زندگی کی روح پھونک دی .
امریکی مصنف مائیکل ہارٹ کو اپنی مشہورِ زمانہ تصنیف " تاریخ کے سو با اثر ترین اشخاص" کے دیباچے میں نبی مکرم ؐ کی عظمت کے اعتراف میں یوں حق گویا ہونا پڑا :
''دنیا کے انتہائی با ثر افراد کی فہرست میں پہلے نمبر پر رکھنے کے لیے میرا انتخاب محمد ؐ ہیں . یہ تاریخ کی واحد شخصیت ہیں جو مذہبی اور سیکولر ، دونوں اعتبار سے انتہائی کامیاب رہے . آج جبکہ ان کی وفات کو صدیاں بیت چکی ہیں ، ان کا اثر آج بھی طاقتور اور وسیع ہے " .
ایک امریکی مصنف جان ڈیونپورٹ اپنی کتاب "محمد اور قرآن کیلئے معذرت" کی ابتدا ہی میں عظمتِ محمدی ؐ کی مختصر مگر جامع وضاحت کیلئے آپکی بعثت سے قبل اور بعد کی عرب دنیا کے تقابل اور تبدیلی کی طرف اشارہ کرتا ہے :
'' محمد ؐ سے پہلے عرب کیا تھے اور ان کے بعد کیا ہوگئے " .
اس مختصر سی عبارت سے ڈیونپورٹ نے گویا سمندر کو کوزے میں بند کر دیا ہے .