بدھ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزراء کی تاخیر سے آمد پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور احتجاجاً واک آئوٹ کر دیا۔ ایوان بالا کے اجلاس کے آغاز میں رہنما سینیٹر چودھری تنویر خان عوامی اہمیت کے معاملے پر بات کرتے ہوئے حکومت کی توجہ راولپنڈی میں نانبائیوں کی ہڑتال کی طرف مبذول کروائی، گیس مہنگی ہونے سے کاروبار کرنا مشکل ہو گیا ہے، روٹی پندرہ روپے پر چلی جائے گی اپوزیشن ارکان نے ایوان میں وزراء کی عدم موجودگی پر احتجاج کیا مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ وزراء کے پاس ایوان میں آنے کیلئے وقت نہیں ، کابینہ میں 60سے زائد وزراء کی فوج ظفر موج ہے جس پر قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے وزراء کی بروقت ایوان میں عدم موجودگی پر معذرت کر لی اور آئندہ وزراء کی بروقت حاضری یقینی بنانے کی یقین دہانی کروائی ۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزراء کی ایوان میں عدم موجودگی پر شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے سینیٹ سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ وزراء کی بروقت ایوان میں آمد یقینی بنانے کیلئے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا جائے وقفہ سوالات شروع ہوا تو وزارت خزانہ سے متعلق سوالات کا جواب دینے کیلئے وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر موجود نہیں تھے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ پارلیمنٹ وزراء کا انتظار نہیں کر سکتی۔ پرویز رشید نے کہا کہ وزراء کیا کہیں رنگ رلیاں منانے میں مصروف ہیںجو ایوان میں نہیں آئے اپوزیشن سینیٹرز نے وزراء کی بروقت ایوان میں عدم شرکت پر احتجاجاً واک آئوٹ کیا جس پر چیئرمین سینٹ نے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم خان سواتی کو ہدایت کی کہ وہ اپوزیشن کو منا کر واپس ایوان میں لائیں۔ اپوزیشن اپنا علامتی احتجاج ریکارڈ کروانے کے بعد ایوان میں واپس آگئی۔ سینٹ ہو یا قومی اسمبلی ہو اگر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کی موجودگی میں کوئی جھگڑا نہ تو یہ بڑی خبر ہو گی کیونکہ وہ ہر اجلاس میں اپوزیشن کے خلاف ’’جارحانہ‘‘ طرز عمل اختیار کرتے ہیں جس کے بعد اپوزیشن کی طرف سے اسی لب ولہجہ میں جواب آتا ہے بدھ کو فواد چودھری کے خطاب کے بعد ایک مرتبہ پھر ہنگامہ برپا ہوگیا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024