یورپی پارلیمنٹ کے صدر انطونیو تاجانی نے وزیراعظم عمران خان کو ٹیلی فون میں آسیہ بی بی کے معاملے پر یورپی پارلیمنٹ کے تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں اس معاملے پر بحث ملتوی کر دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے جواب میں ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کے احترام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لئے ڈائیلاگ ناگزیر ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے ٹیلی فونک بات چیت کے دوران گستاخانہ خاکوں پر حکومت اور عوام کی طرف سے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ یورپی پارلیمنٹ کو ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے کوششوں کو تیز کرنا ہو گا۔
مغربی ممالک نے آسیہ کے مسئلے پر تنگ نظری کا ثبوت دیا ہے، عدالت عظمیٰ کے فیصلے اور حکومت کے رویے اورمئوقف سے واضح ہو جانا چاہئے تھا کہ پاکستان کی حکومت بلاامتیاز اپنے شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کرنے کی اہل اور انہیں انصاف فراہم کرنیکی پابند ہے۔ حکمران جماعت تحریک انصاف اور تمام اپوزیشن پارٹیوں نے آسیہ بی بی کے ایشو پر یکساں مئوقف اپنایا۔ آسیہ بی بی کا مقدمہ ترقی یافتہ دُنیا میں رائج نظام انصاف کے عین مطابق ہینڈل کیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ اگرچہ آخری عدالت ہے لیکن اس کے فیصلوں کے بارے میں نظرثانی کی اپیل کی بھی گنجائش رکھی گئی ہے۔ چنانچہ دوسرے فریق نے یہ اپیل دائر کر دی ہے۔
مغربی دُنیا مادی ترقی میں کہیں سے کہیں پہنچ گئی ہے لیکن اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں اُن کا رویہ وہی ہے جو پہلی صدی ہجری کے دوران رومی شہنشاہ قیصر ہرقل کی شکست کے نتیجہ میں تعصب کی شکل میں ذہنوں میں جاگزیں ہو گیا تھا۔ گستاخانہ خاکے اور اس نوعیت کے دیگر متعصبانہ مظاہر اسی ذہنیت کا تسلسل ہیں۔ آج دُنیا کی ہرزبان میں، قرآن مجید کے تراجم اورسیرت رسولؐ پرمستند لٹریچر موجود ہے۔ یہ تو انتہائی غیر سائنسی طرزِ فکر ہے کہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی دلآزار تحریریں شائع اور گستاخانہ خانے بنائے جائیں۔ روشن خیالی کا تقاضا یہ ہے کہ ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کا احترام کیا جائے اور مذہبی ہم آہنگی کے لئے ڈائیلاگ کوفروغ دیا جائے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024