ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد کی زیرصدارت نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی جنرل کونسل کے گیارہویں سالانہ اجلاس کے دوران شرکاء نے متفقہ طور پر متعدد قراردادیں منظور کیں۔ ایک قرارداد میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ کسی بھی دبائو کو خاطر میں لائے بغیر کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا آغاز کر دے۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا عزم ظاہرکیا اور اس کی تعمیر کے لئے ہر ممکنہ اقدام کے لئے وہ کمٹڈ نظر آئے۔ ان کے سامنے بھی ’’اتفاق رائے‘‘ کا معاملہ آیا تو انہوں نے اس کے لئے بھی مشاورت کی اور پاکستان میں پانی کی شدید کمی پر قابو پانے کے لئے فوری طور پر غیر متنازع ڈیمز کی تعمیر کے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ ترجیحاً بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لئے فنڈ قائم کردیا گیا۔ جس کی حکومت کی طرف سے بھرپور تائید اور تعاون کیا گیا۔ عوامی سطح پر اس کی پذیرائی ہو رہی ہے۔ ان دو بڑے ڈیمز کے ساتھ ساتھ حکومت پانچ چھوٹے آبی ذخائر کی تعمیر پر بھی کام کر رہی ہے۔ ڈیم جتنے بھی بن جائیں‘ پانی و بجلی کی موجودہ اور بڑھتی ہوئی ضروریات کو دیکھتے ہوئے کم ہیں مگر تمام ڈیم مل کر بھی کالا باغ ڈیم کا متبادل نہیں ہوسکتے۔ اس کی تعمیر کے لئے حکومت کو جس حد تک بھی جانا پڑے‘ اس سے گریزنہیں کرنا چاہئے۔ اتفاق رائے کالا باغ ڈیم کے مخالفین کا ڈھونگ اور ڈرامہ ہے۔ اگر ایٹمی دھماکوں پر بھی عوامی رائے لی جاتی تو اس کے مخالفین بھی سامنے آ جاتے۔ جمہوریت میں اتفاق رائے بااثر لوگوں کے بیانات نہیں، عوامی سوچ ہوتی ہے۔ عوامی سوچ سامنے لانے کا بہترین طریقہ ریفرنڈم ہے۔ نوائے وقت نے یہ حجت بھی پوری کر دی۔ نوائے وقت کی طرف سے چاروں صوبوں میں کرائے گئے ریفرنڈم میں 99 فیصد سے زیادہ عوامی رائے کالاباغ ڈیم کی تعمیرکے حق میں تھی۔ اب آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024