حضرت عبدالرحمن بن کعب بن مالک صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کسی صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ کفارمکہ نے عبد اللہ بن ابی اور اس کے ساتھ اوس و خزرج میں سے جو لوگ بتوں کی پو جا کرتے تھے،ان کی طرف خط لکھا۔اس وقت حضورصلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ میں تھے۔یہ بات جنگ بدر سے پہلے کی ہے ۔(انہوں نے لکھا)کہ تم نے ہمارے آدمی کو پناہ دی ہے اور ہم خدا کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ تم یا تو ان کے ساتھ جنگ کرو گے یا ان کو(اپنے شہر سے)نکال دو گے اور یا ہم سب تمہاری طرف آئیں گے اور تم میں سے جو لوگ لڑنے کے قابل ہیں ان کو قتل کر دیں گے اور تمہاری عورتوں کو لونڈیاں بنا لیں گے۔جب یہ خط عبداللہ بن ابی اور اسکے ساتھی بت پرستوں کے پاس پہنچاتو وہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے لڑنے کے لیے جمع ہو گئے۔جب یہ بات حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی توآپ نے ان لوگوں سے ملاقات فرمائی اورارشاد فرمایا:قریش کی دھمکیوں نے تمہیںاس حد تک پہنچا دیا ہے کہ یہ دھمکیاں تمہیں جو نقصان پہنچا سکتی ہیں تم اس سے زیادہ اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کے درپے ہو۔تم تو یہ ارادہ رکھتے ہوکہ اپنے بھائیوں اور بیٹوں کے خلاف جنگ کرو۔ انہوںنے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ باتیں سنیں تو منتشر ہوگئے ۔ جب قریش تک یہ خبر پہنچی تو قریش نے، جنگ بدر کے بعد ، یہودیوں کی طرف لکھا کہ تم ہتھیاروں اورقلعوں والے لوگ ہو۔ اب تم یا تو ہمارے آدمی کے خلاف جنگ کرو اوریاہم تمہارے ساتھ یہ یہ سلوک کریں گے اورہمارے درمیان اورتمہاری عورتوں کی پازیبوں کے درمیان کوئی شے حائل نہیں رہے گی۔یہ بات بھی حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئی ۔بنو نضیر عہد شکنی پر متفق ہوگئے ۔انہوںنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیغام بھیجا کہ آپ اپنے صحابہ میں سے تیس افراد کے ساتھ آئیں اورہمارے تیس علماء تمہاری طرف آئیں گے حتیٰ کہ ہم کسی وسطی جگہ پر ملاقات کریں گے، ہمارے علماء تمہاری بات کو سنیں گے ،اگر وہ آپ کی تصدیق کردیں اورآپ پر ایمان لے آئیں تو ہم بھی آپ پر ایمان لے آئیں گے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (یہودیوں )کی بات سے لوگوں کومطلع فرمایا (لیکن اُن کی ایک سازش کا انکشاف ہونے کے بعد ) اگلے دن آپ کچھ دستوں کے ساتھ ان کی طرف تشریف لے گئے اوران کا محاصرہ کرلیا۔ آپ نے ان سے فرمایا: خداکی قسم ! تمہارے محفوظ رہنے کی ایک ہی صورت ہے کہ تم ہمارے ساتھ معاہدہ کرو۔ انہوںنے معاہدہ کرنے سے انکار کردیا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روز ان کے خلاف جنگ کی۔
اگلے روز آپ بنو نضیر کو چھوڑ کر بنو قریظہ کے پاس اپنے لشکر کی معیت میں تشریف لے گئے۔ آپ نے ان کو معاہدہ کی دعوت دی ۔ انہوںنے معاہدہ کرلیا۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف سے پلٹے اوربنو نضیر کی طرف تشریف لے گئے۔ آپ نے ان سے جنگ کی اوروہ جلاوطنی پر راضی ہوگئے۔(سنن ابی دائود)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024