بلوچ عوام اختلافات بھول کر بھارت کے خلاف متحدہوگئی

May 15, 2025

فیصل ادریس بٹ

 ارض پاک پر بھارت کی جانب سے کئے جانے والے بزدلانہ حملوں کے جواب میں پاکستان کی منہ توڑ کارروائی اوربھارت کے سیز فائر پر مجبور ہونے کے بعد ملک بھر میں اس فتح و کامیابی پر جوش وخروش پایاجاتا ہے۔ دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان میں بھی پاک افواج کیساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے سرکاری ونجی سطح پر ریلیاں نکالی گئیں ،اس سلسلے میں وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی کی جانب سے اظہار تشکر کیا گیا اور تقریبات کا انعقاد ہوا۔ خاص طور پر بھارت کے رافیل سمیت چھ جنگی طیارے مار گرائے جانے پر پوری قوم رب کائنات کے حضور سر بسجود ہوئی ۔ بلوچستان میں بھی بھارت کی جانب سے جارحیت کے بعد سرکاری و نجی سطح پر پاک افواج سے اظہار یک جہتی کیلئے سڑکوں پر نکل آئی  کو ئٹہ سمیت بلوچستان بھر کی فضا ئیں پاک فوج زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی بلوچستان کی عوام تمام اختلافات فراموش کرکے بھارت کے خلاف متحد ہوگئی اور دس مئی کو پاکستان کی جانب سے بھارت کو دئے گئے جواب خاص طور پر آپریشن بنیان المرصوص  کی کامیابی پر بھی بلوچستان کی عوام بھارت کے خلاف فتح کا جشن منانے سڑکوں پر نکل آئی اور پاک افواج سے اظہار یک جہتی کیا بلوچ عوام نے بھارت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی جبکہ یوم فتح و یوم تشکر کے موقع پر بلوچستان بھر کی عوام نے پاک فوج سے بھرپور اظہار یک جہتی کیا دریں اثنا معرکہ حق کے بعد بلوچستان میں دہشتگردی میں بھارتی سرپرستی کے شواہد منظر عام پر آگئے، بھارت پاکستان میں دہشت گرد گروپوں اور کالعدم تنظیموں کو مالی معاونت فراہم کرتا ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، وزیردفاع راج ناتھ سنگھ کے بیانات اور بھارتی میڈیا خبروں میں دہشتگردوں کی سرپرستی کا ثبوت سامنے آگیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ دہشت گرد گروہوں کے سرغنہ لاجسٹک اور آپریشنل بریفنگز کے لیے بھارت کا باقاعدگی سے دورہ کرتے ہیں، صرف یہی نہیں بھارت میں ان دہشت گردوں کو علاج کی سہولتیں بھی مہیا کی جاتی ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 2016 میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل ای)کا سرغنہ اسلم اچھو بھارت گیا، اسلم اچھو نے بھارت پہنچنے پر نہ صرف بھارتی خفیہ ایجنسی را کے اہلکاروں سے ملاقات کی بلکہ دہلی کے ہسپتال میں زیر علاج بھی رہا۔بی ایل اے کے سرغنہ نے عبدالحمید کے نام سے جعلی افغان پاسپورٹ بنواکر اس پر سفرکیا، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کالعدم بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کا سرغنہ اسلم اچھو ہی 2018 میں کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔دہشتگرد اسلم اچھو کا بیٹا ریحان 2018 میں دالبندین میں چینی انجینئرز پر خودکش حملے میں ملوث تھا، کالعدم بی ایل اے کے موجودہ سرغنہ بشیر زیب نے 2017 میں بھارت کا دورہ کیا۔
دہشتگرد بشیر زیب افغان پاسپورٹ اور گل آغا جعلی نام کے ذریعے بھارت کا سفر کرتا تھا، بشیر زیب نے بلوچستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے حملوں کی منصوبہ بندی کی، دہشت گرد بشیر زیب کراچی ایئرپورٹ پر چینی اہلکاروں پر حملے اور جعفر ایکسپریس پر حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔بلوچ نیشنل آرمی کے سرغنہ گلزار امام عرف شمبے نے بھی بھارتی ریاستی دہشتگردی کے واضح ثبوت دیے، دہشت گرد گلزار امام شمبے نے بھی بھارت میں زیر علاج رہنے کا اعتراف کیا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی پاکستان میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت پیش کئے تھے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی فوج کے حاضر سروس افسران کی پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی نشاندہی کی۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت پاکستان میں شہریوں اور فوج پر حملوں کے لیے دہشت گردوں کو بارود بھی فراہم کرتا ہے، بھارتی خفیہ ایجنسی را اس وقت بھارت میں 21 سے زائد دہشتگردوں کے بیس  تربیتی کیمپس چلارہی ہے۔ دہشت گردوں کے ان کیمپوں کا مرکز بھارتی ریاست راجستھان میں موجود ہے۔دوسری جانب بلوچستان میں نوجوانوں میں احساس محرومی کے خاتمے کیلئے اور انہیں روزگار سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی کیلئے عملی اقدامات کا سلسلہ بڑھ رہا ہے جو یقینی طور پر خوش آئند ہے اسی سلسلے میں ینگ پارلیمنٹرینز فورم (YPF) کا دوسرا اجلاس  چیئرمین روی پہوجہ کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں نوجوان اراکین اسمبلی جن میں زرین خان مگسی، ظفر علی آغا، میر جہانزیب مینگل، میر لیاقت علی لہڑی، سنجے کمار، ہادیہ نواز بہرانی، کلثوم نیاز بلوچ اور سلمیٰ کاکڑ نے شرکت کی۔اجلاس کا مقصد نوجوانوں کو درپیش چیلنجز پر غور اور ان کے حل کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی وضع کرنا تھا۔اراکین نے بلوچستان کے نوجوانوں کو درپیش اہم مسائل جیسے بے روزگاری، معیاری تعلیم کی کمی، ڈیجیٹل مواقع تک محدود رسائی اور پالیسی سازوں سے نوجوانوں کا بڑھتا ہوا فاصلہ زیرِ بحث لایا گیا۔ممبران نے اس بات پر اتفاق کیا کہ نوجوانوں کو پالیسی سازی میں شامل کیے بغیر نہ پائیدار ترقی ممکن ہے اور نہ امن کا قیام۔
اجلاس میں بلوچستان یوتھ پالیسی کے ازسرنو جائزے کا فیصلہ کیا گیا۔ اراکین نے صوبے بھر کی جامعات، کالجوں اور دور دراز علاقوں کے دورے کرنے کا عزم کیا تاکہ نوجوانوں سے براہ راست ملاقات کر کے ان کے خیالات اور مسائل سنے جا سکیں۔چیئرمین روی پہوجہ نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے اسمبلی کے اندر ایک مخصوص پلیٹ فارم قائم ہوا ہے۔
ہم اس فورم کو نوجوانوں کی آواز بنائیں گے۔اراکین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ نیشنل اسمبلی کے ینگ پارلیمنٹرینز فورم اور دیگر صوبائی اسمبلیوں کے متعلقہ پلیٹ فارمز سے روابط قائم کیے جائیں گے تاکہ باہمی تعاون اور مشترکہ اقدامات کو فروغ دیا جا سکے۔فورم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ نوجوانوں کی شراکت کو مضبوط پالیسی فریم ورکس، استعداد کار بڑھانے کے پروگرامز، اور روزگار و کاروبار کے مواقع پیدا کر کے یقینی بنایا جائے گا۔ینگ پارلیمنٹرینز فورم نوجوانوں اور صوبائی اسمبلی کے درمیان پل کا کردار ادا کرے گا تاکہ نوجوانوں کے مسائل صرف سنے ہی نہیں جائیں بلکہ ان پر عملی اقدامات بھی کیے جائیں۔

مزیدخبریں