رات کے پچھلے پہر بزدلوں اور چوروں کی طرح چھپ کر حالتِ خوف میں پاکستان کے مختلف شہروں اور مخصوص مقامات پر فائرنگ‘ بمباری اور میزائل داغ کر فرار ہونا بھارتی فضائیہ کی پرانی عادت ہے جسے پاکستانی غیور قوم اور مسلح افواج بہت اچھی طرح جانتی ہیں۔ وہ تو ’’ابھی نندن‘‘ کے بخت اچھے تھے جس کی افواج پاکستان نے کشمیری سپوتوں سے نہ صرف جان بچائی بلکہ چھوٹی الائچی‘ دارچینی‘ سونف‘ اجوائن اور ادرک لونگ سے تیار کی گئی ’’دودھ پتی‘‘ سے ایسی شاندار مہمان نوازی کی کہ اس کا ’’چسکا‘‘ نندن تاہنوز نہیں بھلا پایا۔ یا اسکی قسمت اچھی تھی کہ ’’کلبھوشن‘‘ کی طرح حاضر سروس جاسوس افسر ہونے کے باوجود اسے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے خیرسگالی تعلقات کی بناءپر رہائی دلوادی ورنہ آج وہ بھی کسی پاکستانی جیل میں اپنے ایئرچیف اور مودی کو یاد کرتے ہوئے اپنے مگ۔21 کے ریڈیو جیم پر زمینی کنٹرول سے تین مرتبہ ملنے والے ایمرجنسی پیغام Cold Turn (فوری واپس آجائو) میں اپنی قید کے دن پورے کررہا ہوتا۔
اپنے آپ کو خوش قسمت تصور اس لئے بھی کر رہا ہوں کہ بھارتی جارحیت کے ہر ناکام پہلو کو قریب سے دیکھ رہا ہوں۔ لاہور‘ گوجرانوالہ‘ مریدکے‘ کامونکی اور اپنے شہر سیالکوٹ میں ’’کوٹلی لوہاراں‘ اور لیہندی اور چڑھدی‘‘ میں اسرائیلی ساخت کے ڈرونز مار گرائے گئے۔ یہ ڈرونز پاکستان میں داخل کرنے کے جواب میں بھارت کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے جانے کے بعد افواج پاکستان کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل محمد شریف چودھری نے پریس کانفرنس میں بھارت کو یہ واضح پیغام دے دیا کہ تمام بھارتی ڈرونز گرا کر بھارت کا غرور تو خاک میں ملایا ہی ہے‘ مگر جب حملہ کرینگے تو دنیا دیکھے گی۔ انہوں نے بھارت کو یہ پیغام بھی دیا کہ ہم جانتے ہیں کہ کس وقت پر کونسا کام ہم نے کرنا ہے۔ بھارت سے آنے والے تمام چھوٹے بڑے ڈرونز کی مکمل طور پر ہم مانیٹرنگ کررہے ہیں‘ اسی طرح اسرائیلی ساخت کے ڈرونز کی تحقیقات بھی کی جارہی ہیں۔
میں 1965ء کی جنگ بھی چونکہ قریب سے دیکھ چکا ہوں‘ اس لئے اپنی قوم کے جذبہ حب الوطنی کو خوب سمجھتا ہوں۔ پاک بھارت جنگ کا نام لیتے ہی قوم اللہ اکبر کے نعروں سے گلیوں‘ محلوں‘ چھتوں‘ میدانوں اور گھروں کے باہر نکل آتی ہے اور اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہونے کے عہد کو ہر محاذ پر دہرانے لگتی ہے۔ ’’کرش انڈیا‘‘ ’’ایک ٹیڈی پیسے میں ایک ٹینک‘‘ صوفی تبسم مرحوم کا لکھا اور ملکہ ترنم نورجہاں کا گایا عالمی شہرت یافتہ ترانہ ’’میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں‘‘ اسی طرح ’’جاگ اٹھا ہے سارا وطن‘‘ ریڈیو پر بجتے ہی بچے‘ عورتیں‘ جوان‘ بوڑھے قومی جذبے سے سرشار گھروں سے باہر نکل آیا کرتے تھے اور اسی قومی جذبہ نے افواج پاکستان کو چونڈہ میں ٹینکوں کی لڑائی میں کامیابی سے ہمکنار کیا اور بھارتی سورمے بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔ اسی طرح کا جذبہ اور مناظر قوم میں آج ایک مرتبہ پھر پیدا ہو چکا ہے۔
جنگوں کے اصول‘ طریقے اور لڑائی میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی ساخت چونکہ بدل چکی ہے‘ دشمن سرجیکل سٹرائیک کیلئے جنگی طیاروں کے بڑے حملوں کی بجائے جدید ڈرونز کا استعمال کر رہا ہے۔ مگر قوم بھارتی جارحیت کے مقابلے کیلئے میدان میں اتر چکی ہے۔ افواج پاکستان سوئفٹ ٹیکنالوجی سے لیس ہیں‘ اس لئے عالمی برادری نے بھارتی جارحیت کا اگر فوری نوٹس نہ لیا تو یہ جنگ ایک تاریخی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے اور یہ بھی ذہن میں رہے کہ اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کے مطابق پاکستان اپنی سلامتی اور دفاع کیلئے بھارتی جارحیت کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے کہ بھارت کو بزدلانہ میزائل حملے میں شہید ہونے والے 38 بے گناہ بچوں اور عورتوں کا حساب بھی دینا ہے‘ 100 سے زائد بھارتی اسرائیلی ساخت کے ڈرونز گرا کر پاکستان نے جہاں بھارتی فضائیہ کی کمر توڑ دی ہے‘ وہیں رافیل طیارے تباہ کرکے پاک فضائیہ کے غیور ہوابازوں نے دنیا کے عسکری ماہرین کو بھی حیرانگی سے دوچار کر دیا ہے۔ جس وقت یہ سطور لکھ رہا ہوں‘ اپنے شہر سیالکوٹ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ملکی اور غیرملکی پروازیں عارضی طور پر معطل ہو چکی ہیں جبکہ شام 5 بجے کے بعد گھروں‘ شاپنگ سنٹروں‘ شاہراہوں اور ہسپتالوں کی بیرونی لائٹس بند کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ پاک بھارت جنگ اپنے ابتدائی مراحل سے اب زیادہ دور نہیں تو بے جا نہ ہوگا مگر قوم کا مورال کہیں زیادہ بڑھ چکا ہے۔ بیرون ممالک سے تعطیلات پر آئے پاکستانیوں کا قومی جذبہ عروج پر ہے مگر مقررہ وقت پر واپس جانے کی فضائی پابندی سے انکی پریشانی عیاں ہے۔ بعض جذباتی پاکستانیوں کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بلاتاخیر جواب دینے کا مطالبہ بھی زور پکڑ رہا تھا جسے بہادر پاک افواج کے فضائی شیروں نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے پورا کر دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایکس (ٹویٹر) پر جاری کردہ اس اعلان کے بعد کہ پاکستان اور بھارت نے فوری سیزفائر پر اتفاق کرلیا ہے۔ اپنے فضائی شاہینوں کی بہادری اور بھارت کے اندر گھس کر بھارتی تنصیبات اور بجلی گھر تباہ کرنے پر انکی درازی عمر کی دعا کیلئے ہاتھ بے ساختہ اٹھ گئے اور یوں مودی کا وہ خواب چکنا چور ہو گیا کہ لاہور‘ سیالکوٹ‘ پنڈی‘ اسلام آباد‘ مریدکے‘ کامونکی‘ گوجرانوالہ سمیت آزاد کشمیر کو میزائلوں اور ڈرونز سے تباہ کردیں گے۔ شہر اقبال میں جنگی صورتحال کے باوجود اپنے بعض کرم فرمائوں سے تفصیلی بات چیت بھی ہوئی‘ شہر کی معروف کاروباری شخصیت ضلع سیالکوٹ کے سابق ناظم (لارڈمیئر) سیال کے سابق چیئرمین‘ چیمبر آف کامرس کے سابق صدر اور پاکستان تحریک انصاف کے سینٹرل پنجاب کے سابق نائب صدر میاں نعیم جاوید نے اپنی رہائش گاہ پر اچھا خاصا اہتمام کر ڈالا۔ میاں نعیم جاوید نے اپریشن بنیان ِمرصوص (سیسہ پلائی دیوار) کی تاریخی کامیابی کے حوالے سے بتایا کہ ہماری فضائیہ نے جس بہادری سے بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹر کے جی ٹاپ سپلائی ڈپو اور ادھم پور ایئرفیلڈ کو تباہ کیا‘ ایم ایم عالم کے بعد یہ دوسری مثال ہے۔ میاں صاحب کا کہنا تھا کہ قوم نے افواج پاکستان کے شانہ بشانہ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔
سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے بانی چیئرمین میاں محمد ریاض کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان نے بھارت کے گرائے میزائلوں اور ڈرونز کو تباہ کرکے جنوبی ایشیاء میں عسکری قوت کے توازن کا نظریہ بدل دیا ہے جبکہ بھارتی حکام کے پاکستان کے مغربی سرحدی علاقوں میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے اعتراف نے ثابت کر دیا کہ افواج پاکستان دنیا کی نمبرون فوج ہے۔ سیالکوٹ کے سابق میئر کیپٹن (ر) ڈاکٹر محمد اشرف ارائیں نے افواج پاکستان کی دفاعی صلاحیت اور پیشہ ورانہ مہارت کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔ آخر میں مجھے راجوڑی ایئربیس اور بھارتی رافیل طیارے کو تباہ کرنے کے بعد بحفاظت وطن لوٹنے والے پاک فضائیہ کے بہادر‘ نڈر اور شیردل مسیحی پائلٹ کامران مسیح کی بہادری پر اسے خصوصی سلیوٹ پیش کرنا ہے کہ پاک فضائیہ کے اس سپوت پر پوری قوم کو فخر ہے کیونکہ :
’’جنگ کھیڈ نئیں ہوندی زنانیاں دی۔"
جنگ کھیڈ نئیں ہوندی زنانیاں دی
May 15, 2025