عمرانی بیانیے کا جواب

اٹک میں پی ٹی آئی کا ‘‘ پاورفْل ‘‘ شو تھا مقامی قیادت کی آپس میں اختلاف کے باوجود ضلعی صدر قاضی احمد اکبر کامیاب جلسہ کروانے میں کامیاب رہے۔ میجر طاہر طارق نے پی ٹی آئی کی ساڑھے تین سالہ حکومت میں نظرانداز رہنے کے باوجود بْرے وقت میں عمران خان کا ساتھ نہیں چھوڑا حالانکہ اْس کے سْسرالی رشتے دار پرویز الہی نے ہر کنوئیں میں ‘‘ڈیل کا ڈول’’ ڈالے رکھا۔ مگر میجر طاہر صادق نے عمران خان کا ساتھ دیکر اْس کو احساس دلانے کی کوشش کی کہ گذشتہ ساڑھے تین سال میں مقبول ترین لیڈر کو ‘‘کْھڈے لائن ‘‘ لگا کر اٹک سے ظْلم کیا گیا ہے اور اس ناانصافی پر مبنی سلوک کے باوجود اس بْرے وقت میں بھی میجر طاہر صادق پارٹی قائد عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا ہے۔ عمران خان نے اٹک کے بعد مردان جلسہ میں بھی اداروں اور ماضی کی حریف اتحادی پارٹیوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ عمران خان کے جلسوں اور تابڑ توڑ حملوں نے اتحادی حکومت اور خاص کر وزیر اعظم شہباز شریف کی پارٹی مسلم لیگ ن کو جوابی جلسے کرنے پر مجبور کر دیا ہے عمران خان کے پاس اپنی ساڑھے تین سالہ کارکردگی میں سے پیش کرنے کے لیے کْچھ بھی نہیں بلکہ اپنی حکومت کے آخری دنوں میں محسن بیگ صاحب کو جس ذاتی انتقام کا نشانہ بنانے کی کوشش کی اْس نے عمران خان کی اخلاقی قوت پر سوالیہ نشان چھوڑ دیا ہے؟ اب جب اتحادی حکومت اور بالخصوص حکومتی پارٹی گْجرات میں جلسہ کرنے جا رہی تو پارٹی قائدین کی تقریریں کْچھ اس طرح کے طنز ، طعنوں اور سوالات پر مبنی ہو سکتی ہیں بھلے کْرسیاں خالی ہی کیوں نہ ہوں پھر بھی گفتگو کا ممکنہ مرکزی خیال یہی جْملے رہیں گے کہ گجرات والو! آپ نے جس جوش اور جذبے سے ہماراستقبال کیا ہے؛ ہم آپ سب پر قربان۔ جلسے کی کامیاب پر ہم ضلع گجرات مسلم لیگ ن کے صدر ، تحصیل صدر ، سیکرٹری جنرل اور دیگر عہدیداروں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی آن بان شان میاں نواز شریف کا لندن سے آپکے نام محبت اور عقیدت بھرا سلام لائے ہیں۔ میاں نواز شریف کو گجرات کے جلسوں کا پْرجوش ولولہ آج بھی یاد ہے۔ وہ بہت جلد انشاء اللہ آپکے درمیان ایک مرتبہ پھر موجود ہونگے۔ میاں نواز شریف اگرچہ لندن میں ہیں لیکن اْنکی روح پاکستان میں رہتی ہے۔ وہ بیماری کے ساتھ جلا وطنی کاٹ رہے ہیں۔ ہماری جماعت کا عوامی اگاہی کے لیے پنجاب میں یہ دوسرا جلسہ ہے؛ الحمداللہ فتح جنگ جلسے نے حوصلوں کو بلند کر دیا ہے اور آج گجرات نے تو اعلانِ حق کر کے عمرانی بیانیے کے غْبارے سے ساری ہوا ہی نکال دی ہے ۔ پی ٹی آئی دی بین تے نچن والیو! مْک گیا جے تہاڈا شو … تم کس بیرونی سازش کا رونا روتے ہو؛ سازش تو وہ ہے جو تم نے مسجد نبویؐ میں بے ہودہ نعروں سے کی۔ ہمیں ترس آتا ہے اْن کارکنوں پر ؟ جب اْن کو احساس ہو گا کہ وہ کیا کر بیٹھے ہیں تو ندامت سے ساری زندگی سر نہیں اْٹھا سکیں گے۔
ابھی تو ہم نے ایکشن ہی نہیں لیا اور تمہارے چیلے ضمانتیں کرواتے پھر رہے ہیں۔ ان سے کہو کہ اب اپنے کیے کا خمیازہ بْھگتنے کا حوصلہ بھی پیدا کریں۔ یہ ہم ہیں کہ جھوٹے کیسوں میں جیلیں کاٹتے رہے اور اْف تک نہ کی ہمیں تو پرویز مشرف بھی نہ ختم کر سکا۔ لیکن تم اور تمہارے درباری تو ایک رات بھی جیل نہیں کاٹ سکتے۔ خان صاحب تمہاری سیاست صرف اور صرف فریب زدہ سراب ہے۔ افسوس تم نے نوجوان نسل کو بھی نہیں بخشا۔ تم نے اْس ایمانداری کا بھانڈہ توشہ خانے کے بے دریغ استعمال سے بیچ چوراہے پْھوٹ چْکا ہے۔ مثالیں حضرت عمرؓ کی چادر کی دیتے ہو لیکن آپ اور جناب شیخ کراکری بھی اْٹھا کر ساتھ لے گئے۔آپ کا طرز زندگی تو صرف دو جملے ہیں۔ ‘‘میں نہیں تو کوئی بھی نہیں’’فیصلہ حق میں نہ آئے تو معزز عدالت کو مطعون ۔ ادارہ غیر آئینی کام سے منع کرے تو اْن کو میر صادق اور میر جعفرکی مثال دیتے ہو۔ وہ جہانگیر ترین جس کے ہیلی کاپٹر پر آپ جھولتے رہے؛ علیم خان جو کل دوست تھا آج وہ چور اور لوٹا؛ اور وہ فرح گوگی جو 84 کروڑ کھا گئی اسکی آپ صفائیاں دیتے پھر رہے ہو؟ فرح گوگی کو پاکستان لائیں گے ؛ فرح تو ایک مہرہ ہے۔ اصل مجرم تو کوئی اور ہے۔ ہمارا چیلنج ہے لانگ مارچ میںْ 20 لاکھ نہیں 20 ہزار بندہ ہی لے آؤ۔ رانا ثناء اللہ آپ کا کلاس فیلو( چوہدری نثار) نہیں۔ آئین اور قانون شکنی پر آپ اور آپ کے حواریوں کو بہت آزادی مل گئی ہے۔ اب حساب کا وقت ہے۔ ایک ایک جرم کی سزا ملے گی
پاکستان کا اتنا درد ہے تو اپنے بچوں کو لاؤ پاکستان؛ انکو بھی اپنے آزادی مارچ میں شامل کرو؛ کیا یہ غریب کے بچے ہی پی ٹی آئی کیلئے رہ گئے ہیں؟ ہم الیکشن کروائیں گے۔ پھر بہانے نہ کرنا۔ خان صاحب آپ شہر شہر سازش کی دہائیاں دیتے پھر رہے ہو ۔ اپنا اگلا جہاں ٹھیک کرلو؛ مسجد نبوی ؐ واقعے پر معافی تو مانگ لیں۔ اتحادی حکومت کے پاس 15 مہینے کا مینڈیٹ ہے؛ مہنگائی، اقربا پروری، رشوت ستانی اور جھوٹ کے ڈسے عوام کو ریلیف دئیے بغیر الیکشن نہیں ہونے والے ۔ لانگ مارچ کا شوق بھی پورا کرلیں: اگر 126 دن کے دھرنے سے میاں نواز شریف استعفیٰ دیکر گھر نہیں گئے تو میاں شہباز شریف بھی تو انہی کا بھائی ہے۔ مسلم لیگ نے پاکستان کو اپنے پانچ سال میں لوڈشیڈنگ کے اندھیروں سے نکالا؛ صنعت کا پہیہ چلایا؛ لوگوں کو روزگار دیا؛ ڈالرکو قابو میں رکھا؛ ہندوستان کو کشمیر پر مکمل قبضہ کرنے سے دور رکھا، ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا؛ چین جیسے قابل اعتماد دوست کو اپنے ترقیاتی منصوبوں میں شامل کر کے بڑی انویسٹمنٹ لائی۔گئی سی پیک کا نیٹ ورک بچھایا اور سب سے بڑھ کر ان عدالتوں کا بھی احترام کیا جنہوں نے میاں نواز شریف کو اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ وصول کرنے پر تاحیات نااہل کر دیا تھا۔ عمران نیازی آپ نے اپنے ساڑھے تین سال میں صرف سیاسی انتقام لیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور بی بی مریم نواز سمیت وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز، سابق وزیراعظم شاہد خاقان، خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، مفتاح اسماعیل اور رانا ثناء اللہ کے علاوہ بھی درجنوں دیگر سیاسی لیڈران اور بیورو کریٹس کو جیلوں میں ڈالا۔ خان صاحب! آپ نے ملک میں بیروزگاری، بھوک، مہنگائی، بے حیائی، رشوت خوری اور کمیشن مافیا کو راج کرنے دیا ۔ پاکستان کے دوست ممالک سے سرد مہری اختیار کی؛ مودی سے کشمیر کا سودا کرلیا؛ سی پیک جیسا گیم چینجر منصوبہ کولڈ سٹوریج میں ڈال دیا اور سب سے بڑا ظلم کہ عدم اعتماد پر آئین ہی توڑ ڈالا.
ہم بتاتے کہ آپ نے ساڑھے تین سال میں پچاس لاکھ لوگ بے روزگار کیے ۔ کیا یہ ہے تبدیلی ؟ ساڑھے تین سال میں پچھلے ستر سالوں کے برابر قرضہ لیا گیا؛ کیا یہ ہے تبدیلی؟ ساڑھے تین سال میں گندم ایکسپورٹ کرنے والے ملک کو امپورٹ کرنے والا بنا دیا۔ کیا یہ ہے تبدیلی؟ ساڑھے تین سال میں ڈالر ایک سو سولہ سے 180 پے چلا گیا؛ کیا یہ ہے تمہاری تبدیلی ؟ ساڑھے تین سالوں میں بجلی کے ریٹ گیارہ روپے فی ہونٹ سے پچیس روپے ہوگئے؛ کیا یہ ہے تمہاری تبدیلی؟ ساڑھے تین سال میں تین وزرائے خزانہ؛ تین وزیر اطلاعات؛ دو وزیر داخلہ؛ چھ چیف سیکرٹری پنجاب؛ 6 ہی آئی جی پنجاب تبدیل کیے ۔ کیا یہ ہے تبدیلی ؟ ساڑھے تین سال میں پیٹرول 60 روپے فی لیٹر سے 150 روپے فی لیٹر؛ آٹا 35 روپے فی کلو سے 70 روپے؛ چینی 55 روپے سے 130 روپے فی کلو؛ کوکنگ آئیل 350 روپے سے 900 روپے کلو؛ چھوٹا گوشت 800 روپے سے 1700 روپے فی کلو؛ کیا ہے یہ ہے تمہاری تبدیلی؟ ساڑھے تین سالوں میں خسرو بختیار کے اثاثوں میں 127 فیصد؛ اعظم سواتی کے 202 فیصد؛ عمر ایوب کے 203 فیصد؛ شاہ محمود کے 241 فیصد؛ شیخ رشید کے 282 فیصد اور شفقت محمود کے اثاثوں میں 308 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ہاں تمہارے دور جو تبدیلی واقع وہ اصل تبدیلی تو یہ تھی؟۔۔ ایسی ہی جملے بازی اور جوابی تقریر کا امکان ہے۔