نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر

ملکی سیاسی صورتحال کو دیکھ کر بہت دل دکھتا ہے سیاسی ماحول میں روز بروز کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے اور حالات سدھرنے کی بجائے ایک بگاڑ کا شکار ہوتے جا رہے ہیں ان تمام سیاستدانوں کی اقتدار کی بھوک نے پوری قوم کو پریشان اور ان کا جینا حرام کر رکھا ہے مگر افسوس کہ ان کا کبھی اس طرف دھیان کیوں نہیں جاتا کہ اس ملک میں بسنے والے 22 کروڑ عوام اس وقت ایک زبردست مہنگائی کا سامنا کیے ہوئے ہیں بجلی کی لوڈشیڈنگ نے اس بیچاری عوام کا برا حال کر رکھا ہے کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں اور دوسری طرف ان سیاستدانوں کی اپنی لڑائیاں ختم ہونے کا نام نہیں لیتی کبھی ذرا غور کریں کہ ہم نے پاکستان کیسے حاصل کیا ہے جی ہاں پاکستان کی آزادی اللہ تعالی کی نعمتوں میں سے ایک ایسی نعمت عظمی ہے جس کے حصول کیلئے انسان کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتا۔ اس ریاست کو حاصل کرنے کیلئے ہمارے آباء و اجداد نے شہادتیں دیں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ہمیں تو یہ مْلک وراثت میں مل گیا کوئی قربانی نہیں دینا پڑی یاد رہے پاکستان وہ وطن عزیز ہے جو اس کے بنانے والوں کو خیرات میں نہیں ملا بلکہ پاکستان کی بنیادیں کھڑی کرنے کیلئے ہندوستان کے مسلمانوں کی ہڈیاں اینٹوں کی جگہ ، گوشت گارے کی جگہ خون پانی کی جگہ استعمال ہواہے۔ پاکستان کی آزادی اور اس کو بنانے والوں نے اتنی گراں قدر اور بیش قیمت قربانیاں دی ہیں کہ انسان تصور بھی نہیں کر سکتا بہرحال میری وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف صاحب سے صرف اتنی درخواست ہے کہ آپ ونسٹن چرچل کے اس مقولہ کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ آپ اپنی منزل پر کبھی نہیں پہنچ پائیں گے اگر آپ راستے میں بھونکنے والے کتوں کو پتھر ماریں گے اور ساتھ ہی ایک واقعہ شیئر کر رہا ہوں کہ ایک شخص نے اپنی مسجد کے پیش امام سے کہا مولانا میں کل سے مسجد نہیں آؤں گا پیش امام صاحب نے پوچھا کیا میں سبب جان سکتا ہوں اس نے جواب دیا ہاں کیوں نہیں در اصل وجہ یہ ہے کہ جب بھی میں مسجد آتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ کوئی فون پہ بات کر رہا ہے تو کوئی دعا پڑھتے وقت بھی اپنے میسجز دیکھ رہا ہوتا ہے، کہیں کونے میں غیبت ہو رہی ہوتی ہے تو کوئی محلے کی خبروں پر تبصرہ کر رہا ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ امام صاحب نے وجہ سننے کے بعد کہا اگر ہو سکے تو مسجد نہ آنے کا اپنا آخری فیصلہ کرنے سے پہلے ایک عمل کر لیجیے۔ اس نے کہا بالکل میں تیار ہوں۔ مولانا مسجد سے متصل اپنے حجرے میں گئے اور ایک بھرا ہوا گلاس پانی لے کر آئے اور اس شخص سے کہا یہ گلاس ہاتھ میں لیں اور مسجد کے اندرونی حصہ کے دو چکر لگائیں مگر دھیان رہے پانی چھلکنے نہ پائے۔ اس شخص نے کہا قبلہ اس میں کون سی بڑی بات ہے یہ تو میں انجام دے سکتا ہوں اس نے گلاس لیا اور پوری احتیاط سے مسجد کے گرد دو چکر لگا ڈالے، مولانا کے پاس واپس آ کر خوشی سے بتایا کہ ایک قطرہ بھی پانی نہیں چھلکا۔ امام صاحب نے کہا یہ بتائیے جس وقت آپ مسجد کا چکر لگا رہے تھے اس دوران مسجد میں کتنے لوگ فون پر باتیں یا غیبت یا محلہ کی خبروں پر تبصرہ کر رہے تھے۔؟اس نے کہا قبلہ میرا سارا دھیان اس پر تھا کہ پانی چھلکنے نہ پائے، میں نے لوگوں پر توجہ ہی نہیں دی۔ امام صاحب نے کہا جب آپ مسجد آتے ہیں تو اپنا سارا دھیان "خدا" کی سمت رکھیں جب آپ خالص خدا کے لیے مسجد میں آئیں گے تو آپ کو خبر ہی نہ ہو گی کون کیا کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کہتا ہے کہ "رسول کی پیروی کرو" یہ نہیں کہا کہ مسلمانوں پر نظر رکھو کہ کون کیا کر رہا ہے۔خدا سے تمہارا رابطہ تمہارے اپنے اعمال کی بنا پر مضبوط ہوتا ہے دوسروں کے اعمال کی بنیاد پر نہیں۔ اس پر حضرت ڈاکٹر علامہ اقبال رحم? اللہ علیہ نے کیا خوب کہا ہے
دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر
٭…٭…٭