Waqt News
Sunday | May 22, 2022
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • شیریں مزاری کیس:اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکومت کے لیے بڑا حکم
  • شیریں مزاری کو رہا نہیں کیا گیا تھا
  • شیریں مزاری کی گرفتاری پر سماعت میں چیف جسٹس کے ریمارکس: اسپیکر کی اجازت کے بغیر کوئی بھی ممبر رکن اسمبلی  کو گرفتار نہیں کرسکتا
  • عثمان بزدار کا عون چوہدری کو قانونی نوٹس بھجوانے کا فیصلہ
  • ملتان،ڈیرہ غازی خان،راجن پور،سیالکوٹ،گوجرانوالہ،ساہیوال،جہلم،اٹک،سرگودھا اور میانوالی سمیت 29شہروں کی بیوروکریسی کے تبادلے

حکومتی گورننس‘ غیریقینی کی فضا سسٹم کیلئے نقصان دہ ہوسکتی ہے

May 15, 2022 7:43 AM, May 15, 2022
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
حکومتی گورننس‘ غیریقینی کی فضا سسٹم کیلئے نقصان دہ ہوسکتی ہے

عدم اعتماد کی تحریک کے نتیجہ میں پی ٹی آئی کی حکومت کی فراغت اور اپوزیشن جماعتوں کی مخلوط حکومت تشکیل پائے ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے مگر ملک‘ قوم اور عوام کو درپیش گھمبیر مسائل سے عہدہ برأ ہونے کی کوئی ٹھوس پالیسی متعین ہوتی ابھی تک نظر نہیں آرہی۔ ان مسائل کی بنیاد پر ہی پی ٹی آئی کی حکومت کو وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے گھر بھجوانے کی راہ ہموار ہوئی تھی اور حکومت کی تبدیلی کے بعد عوام بجا طور پر توقع کر رہے تھے کہ قومی حکومت کے پاس انکے غربت‘ مہنگائی‘ بے روزگاری کے مسائل ٹھوس بنیادوں پر حل کرنے کا کوئی مربوط ایجنڈا موجود ہے جسے بروئے کار لا کر نئی حکومت انہیں روٹی روزگار کے مسائل کے دلدل سے نکال کر آبرومندی والی زندگی بسر کرنے کے قابل بنا دیگی مگر اس معاملہ میں حکومتی کارکردگی دیکھ کر نہ صرف عوام مایوسی کا شکار ہو رہے ہیں بلکہ حکمران جماعتوں کی قیادتیں بھی درپیش چلینجز کے سامنے بے بسی کا اظہار کرتی نظر آتی ہیں اور مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے تو گزشتہ روز اپنے پبلک جلسے میں یہ بھی کہہ دیا ہے کہ ہم سابق حکومت کے پیدا کردہ مسائل کا ٹوکرہ اٹھا کر کیوں عوام کے پاس جائیں۔ 

شیریں مزاری کیس:اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکومت کے لیے بڑا حکم

سابق حکومت کی آئی ایم ایف کی شرائط پر قرض لینے کی پالیسیوں کے باعث ہی ملک کی خودمختاری کا سوال اٹھا‘ بجلی‘ گیس‘ پٹرولیم مصنوعات اور ادویات سمیت تمام ضروری اور روزمرہ استعمال کی اشیاء کے نرخوں میں تواتر کے ساتھ اضافہ ہوتا رہا اور وفاقی اور صوبائی میزانیوں میں مروجہ ٹیکسوں کی شرح بڑھا کر اور نئے ٹیکس لگا کر ’’مرے کو مارے شاہ مدار‘‘ کی تصویر بنے عوام پر اقتصادی مسائل کا بوجھ لادا اور انہیں خطِ غربت سے نیچے دھکیلا جاتا رہا جبکہ پی ٹی آئی حکومت ان بڑھتے اقتصادی مسائل کا سابق حکمرانوں کو ذمہ دار ٹھہراتی رہی اور ان پر چور‘ ڈاکو کا لیبل لگا کر ان کیخلاف احتساب کا شکنجہ کسواتی رہی۔ یہی پالیسی اور بلیم گیم والی سیاست پی ٹی آئی کی قیادت اور حکومت کے گلے پڑی اور اپنے روزمرہ کے مسائل سے عاجز آئے عوام کے اضطراب نے ایک دوسرے سے نظریاتی اور سیاسی بعُد رکھنے والی اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر حکومت کو گھر بھجوانے کی حکمت عملی طے کرنے کا موقع فراہم کیا اور بالآخر پی ڈی ایم میں شامل اور اس سے باہر موجود اپوزیشن جماعتوں کو باہم متحد ہو کر وزیراعظم عمران خان کیخلاف قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک لانے اور کامیاب کرانے کا موقع ملا۔ 

شیریں مزاری کو رہا نہیں کیا گیا تھا

ان جماعتوں کی قیادتوں نے یقیناً ہم ورک کر رکھا ہوگا کہ وزیراعظم کیخلاف انکی عدم اعتماد کی تحریک منظور ہونے کے نتیجہ میں انہیں اقتدار میں آنے کا موقع ملے گا تو انہیں فوری حل کے متقاضی کن مسائل کا سامنا کرنا پڑیگا اور عوام کو مطمئن کرنے کیلئے انہیں اپنی حکومت اور انتظامی مشینری کو کن خطوط پر متحرک کرنا پڑیگا اور بالخصوص غربت‘ مہنگائی‘ بے روزگاری کے مسائل میںفوری ریلیف دینے کے کون سے اقدامات اٹھانا ہونگے۔ 

یہ بھی امر واقعہ ہے کہ عمران خان نے اقتدار سے محروم ہونے کے بعد نئی حکومت کو زچ کرنے کیلئے اپنے پبلک جلسوں میں جو طرز تخاطب اختیار کر رکھا ہے اور اقتدار سے اپنی محرومی کا موجودہ حکومتی اکابرین ہی نہیں‘ ریاستی آئینی اداروں پر بھی ملبہ ڈال کر وہ جس طرح لوگوں کو سول نافرمانی کا راستہ دکھا رہے ہیں‘ اسکے تناظر میں حکومت کیلئے ملکی اور قومی مسائل کے حل کیلئے فوری طور پر کوئی مربوط اور ٹھوس پالیسی طے کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اس صورتحال سے عہدہ برأ ہونا بھی یقیناً حکومت کی ذمہ داری ہے تاکہ ملکی حالات کو لاقانونیت اور جنگل کے معاشرے کی جانب جانے سے روکا جاسکے مگر حکومت ان گھمبیر عوامی مسائل سے بے نیاز اور دستکش نہیں ہو سکتی جو سابق دور حکومت میں بھی عوام کا اضطراب بڑھانے کا باعث بنے اور آج بھی ان میں غم و غصہ اور حکومتی گورننس کے معاملہ میں مایوسی پیدا کررہے ہیں۔ 

شیریں مزاری کی گرفتاری پر سماعت میں چیف جسٹس کے ریمارکس: اسپیکر کی اجازت کے بغیر کوئی بھی ممبر رکن اسمبلی  کو گرفتار نہیں کرسکتا

اسی تناظر میں مختلف سیاسی اور دانشوروں کے حلقوں میں یہ امر موضوع بحث بنا رہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمہ کے بعد نئی حکومت اسکے چھوڑے ہوئے عوامی مسائل کی موجودگی میں اسمبلی کی باقیماندہ مدت بحسن و خوبی پوری کراپائے گی یا نہیں اور ملک کی معیشت کو آئی ایم ایف کے شکنجے سے نجات دلا پائے گی یا نہیں۔ اور کیا فوری انتخابات کا انعقاد ہی نئی حکومت کی مجبوری بنے گی جس کیلئے بالخصوص مسلم لیگ (ن) کی صفوں میں اتفاق رائے بھی موجود تھا۔ 

اس وقت عمران خان نے اپنی اقتدار سے محرومی کا جو بیانیہ اختیار کر رکھا ہے جس کی بنیاد پر انہیں عوام میں پذیرائی مل رہی ہے‘ فوری انتخابات کی صورت میں انہیں اقتدار میں واپس آنے سے روکنا حکمران جماعتوں کیلئے بہت بڑا چیلنج بن سکتا ہے اس لئے بالخصوص پیپلزپارٹی کی قیادت فوری انتخابات کی جانب جانے کا رسک لینے کو آمادہ نظر نہیں آرہی جس کیلئے آصف علی زرداری اپنی حکومتی اتحادی مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو قائل کرنے کی کوششیں بروئے کار لا رہے ہیں اور انتخابات سے پہلے انتخابی اصلاحات کا ڈول ڈالا جارہا ہے تاہم اس وقت عوام کے غربت‘ مہنگائی‘ بے روزگاری کے مسائل کے علاوہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ بھی جس شدت کے ساتھ سر اٹھا رہا ہے اسکے پیش نظر موجودہ حکومت کیلئے پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے جواز پر عوام کو مطمئن کرنا مشکل ہو جائیگا جبکہ آئی ایم ایف کا چھانٹا بھی ملک اور عوام کے سروں پر اسی طرح تنا ہوا نظر آرہا ہے جس کیلئے گزشتہ روز بھی آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی مذاکراتی ٹیم کو باور کرایا گیا ہے کہ پٹرول مہنگا کئے بغیر بات نہیں بنے گی۔ اگر حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کے ساتھ سابق حکمرانوں کی طرح ہی بندھی رہتی ہے تو اس صورت میں حکومت کو اگلے پندھرواڑے کیلئے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں بھی اضافہ کرنا پڑیگا اور قومی بجٹ میں بھی وہ عوام کیلئے ریلیف کے اقدامات اٹھانے سے قاصر رہے گی۔

عثمان بزدار کا عون چوہدری کو قانونی نوٹس بھجوانے کا فیصلہ

موجودہ حکومت کے ایک ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح میں بھی کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے جس کیلئے وفاقی ادارہ شماریات کی اس ہفتے کی رپورٹ چشم کشا ہے جس کے مطابق مہنگائی کی شرح 15.85 فیصد تک جا پہنچی ہے اور 28‘ اشیاء کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ یہی وہ گھمبیر مسائل ہیں جن پر مسلم لیگ (ن) کی حکومتی اور پارٹی قیادتیں لندن میں بیٹھ کر مسلسل غوروفکر کررہی ہیں اور امور حکومت کی انجام دہی کے معاملہ میں کوئی ٹھوس پالیسی طے کرنے کا عندیہ بھی دیا جارہا ہے۔ ممکن ہے اس میں فوری انتخابات کی طرف جانے کی حکمت عملی بھی شامل ہو۔ اس سلسلہ میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت جو بھی فیصلہ کریگی اسے اپنی اتحادی جماعتوں کی قیادتوں کو بہرصورت اعتماد میں لینا پڑیگا۔ اسے اپنی مستقبل کی سیاست کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کرنا ہے‘ وہ اب بلاتاخیر کرلیا جانا چاہیے کیونکہ حکومتی گورننس کے حوالے سے بتدریج ہموار ہوتی غیریقینی کی فضا برقرار رہنے کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا۔ بہتر یہی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت ملک واپس آکر اپنی حکومتی اتحادی جماعتوں کی قیادتوں کے ساتھ سرجوڑ کر بیٹھے اور درپیش گھمبیر مسائل کا کوئی حل ڈھونڈے۔ بصورت دیگر عوامی اعتماد سے محرومی ان کا مقدر بن جائیگی۔ 

ملتان،ڈیرہ غازی خان،راجن پور،سیالکوٹ،گوجرانوالہ،ساہیوال،جہلم،اٹک،سرگودھا اور میانوالی سمیت 29شہروں کی بیوروکریسی کے تبادلے

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مشہور ٖخبریں
  • عمران خان کے مریم نواز کے لیے بیان پر سابق وزیر داخلہ احسن ...

    May 20, 2022 | 23:16
  • ملتان جلسے میں شیخ رشید گرمی کی تاب نہ لاسکے،طبیعت ناساز

    May 20, 2022 | 23:44
  • تاریخ کا پہلا شخص ہے جو ایک جماعت کے سربراہ کے طور پر ...

    May 20, 2022 | 23:12
  • منی لانڈرنگ کیس: وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت ...

    May 21, 2022 | 09:44
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • عالمی تجارتی نمائشوں میں ثقافت کو اجاگر کیا جانا ...

    May 22, 2022
  • نیشنل ایکشن پلان، نیکٹا کو فدوبارہ فعال کرنے پر گفتگو جاری ...

    May 22, 2022
  •  اکبر ناصر خان آئی جی اسلام آباد تعینات، نوٹیفکیشن جاری 

    May 22, 2022
  • شیریں مزاری کیس:اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکومت کے لیے بڑا ...

    May 22, 2022 | 00:22
  • شیریں مزاری کو رہا نہیں کیا گیا تھا

    May 22, 2022 | 00:00
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • کوہ ندا سے صدا

    May 22, 2022
  •  موجودہ گرمی کی لہراور موسمیاتی تبدیلی 

    May 21, 2022
  •  پاک سرزمین پارٹی کے زیر اہتمام خواتین کا جلسہ

    May 21, 2022
  •  بلوچستان ۔ واہ سے آہ تک 

    May 21, 2022
  • چوبیس کروڑ کہاں جائیں؟؟؟؟

    May 21, 2022
  • 1

    سسٹم کی اصلاح کے متقاضی سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے

  • 2

    پاکستان کی آئی ایم ایف کو  یقین دہانی اور اس کا ممکنہ رد عمل

  • 3

    سولر ٹیکنالوجی کی درآمد پر  17 فیصد ٹیکس ختم 

  • 4

    حکومت کے لیے فیصلے کی گھڑی 

  • 5

    ہائی پروفائل مقدمات میں  تقرر و تبادلوں پر پابندی

  • 1

    اتوار ، 20 شوال 1443ھ‘ 22 مئی 2022ء

  • 2

    ہفتہ ،    19 شوال 1443ھ‘ 21  مئی 2022ء 

  • 3

    جمعۃ المبارک ،    18 شوال 1443ھ‘ 20  مئی 2022ء 

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • اپنا اپنا حساب

    May 22, 2022
  • قاضی سراج الدین سرہندیؒ

    May 22, 2022
  • مقابلے کا اصل میدان

    May 22, 2022
  • "Love Export Policy of China"

    May 22, 2022
  • ڈاکٹر ناظر حسن زیدی : بے مثال حافظے کا مالک

    May 22, 2022
  • بیٹیاں سب کے مقدر میں کہاں ہوتی ہیں

    May 22, 2022
  • اشتیاق چوہدری اور مقبول چوہان کے اعزاز میں q

    May 22, 2022
  • سچ تو یہ ہے؟

    May 22, 2022
  • دوہرا معیار ختم کریں

    May 22, 2022
  • آزادیِ اظہارِ رائے آپ کا حق تو ہے مگر۔۔۔

    May 22, 2022
  • 1

    فاحکم بین الناس بالحق۔۔۔!

  • 2

    ’’قبلہ‘‘ بدلنے والے

  • 3

    طوطی ہند حضرت امیر خسروؒ

  • 4

     وزیر اعظم  اور ایم ڈی بیت المال سے اپیل

  • 5

    برطانوی ممبر پارلیمنٹ کی قابل قدر ہمدردی

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    عبادت

  • 2

    انبیائے کرام کی دعوت توحید

  • 3

    دین آسان ہے!

  • 1

     اسلام کے اصول

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

     اتحاد ایمان نظم و ضبط

  • 4

    فرمان قائد

  • 5

    اتحاد ایمان نظم و ضبط 

  • 1

    بالِ جبریل 

  • 2

    علامہ اقبالؒ

  • 3

    بانگ درا

  • 4

    اقتباس

  • 5

    بانگ درا

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2022 | Nawaiwaqt Group