عمران خان کا موجودہ سسٹم کیخلاف جارحانہ طرز عمل
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز مردان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظام مجھے کبھی نہیں چلنے دیگا‘ ملکی مستقبل کا فیصلہ لندن میں بیٹھنے والے نہیں‘ پاکستانی قوم کریگی۔ سابق وزیراعظم عمران خان کا حکومت کیخلاف مختلف شہروں میں جلسوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں انہوں حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جو جارحانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے‘ اس سے ملک میں لاقانونیت اور جنگل کے معاشرے کا ہی منظر پیش ہوتا نظر آرہا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ عمران خان اس مبینہ کرپٹ سسٹم کی اصلاح کیلئے ہی 27 سال قبل سیاست میں آئے اور 2018ء کے انتخابات میں عوامی مینڈیٹ کے ذریعے کرپشن فری معاشرہ‘ عوامی مسائل کا حل اور فوری انصاف کی فراہمی کا منشور لے کر اقتدار میں آئے تو قوم کو امید پیدا ہوئی کہ وہ اپنے منشور کے مطابق صاف شفاف نظام اور گھمبیر عوامی مسائل حل کرکے انہیں مطمئن کرینگے۔ لیکن انہوں نے اپنی حکومت کے چار سال اپوزیشن پر کرپشن کے الزامات لگا کرانہیں چور ڈاکو کے القابات سے نوازنے میں ہی گزار دیئے۔ اپنے چار سالہ دور حکومت میں شور مچانے کے باوجود وہ اپوزیشن پر ایک بھی کرپشن کیس کو ثابت نہ کر سکے جبکہ دوسری جانب عوامی مسائل نہ صرف گھمبیر ہوتے رہے بلکہ مہنگائی کا بدترین عفریت بھی ہرسو پھیلتا رہا جو اب ایک بڑا چیلنج بن کر موجودہ حکومت کے بھی سامنے کھڑا نظر آرہا ہے۔ اگر عمران خان واقعی سسٹم کی اصلاح کیلئے سنجیدہ ہیں تو انہیں آئین و قانون کے مطابق اپوزیشن بنچوں پر بیٹھ کر اپنا مؤثرکردار ادا کرنا چاہیے‘ وہ پہلے بھی کامیاب اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کر چکے ہیںاس لئے انہیں آئین و قانون سے سرکشی کا راستہ ترک کرکے سسٹم کی اصلاح کیلئے کوئی ٹھوس لائحہ عمل طے کرنا چاہیے۔ عمران خان کا موجودہ سیاسی طرز عمل نہ صرف ملکی سلامتی اور قوم کیلئے سنگین خطرات پیدا کر رہا ہے بلکہ یہ انکی اپنی پارٹی کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔ گزشتہ روز اپنے خطاب میں انہوں نے جس طرح اپنی اقتدار سے محرومی کا غصہ پاکستان پر ایٹم بم گرانے کی بات کرکے نکالا‘ وہ انہیں ایک قومی قائد کی حیثیت میں کسی صورت زیب نہیں دیتا۔