کسی کی لیز زمین پر گوٹھ کیسے بن گیا ، سندھ ہائیکورٹ متعلقہ حکام پر برہم
کراچی (نیوز رپورٹر)سرجانی ٹاؤن میں لیززمین پر رستم گوٹھ کے قیام کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس سید حسن رضوی سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ لوگوں کو لیزدی ہے توان کو تحفظ فراہم کرنا بھی سرکارکی ذمہ داری ہے۔ کسی کی لیز زمین پر گوٹھ کیسے آباد کیے جارہے ہیں؟ یہ لوگ ہاتھ پرہاتھ رکھ کر بیٹھے ہیں اور لینڈ مافیا اپنی پلاننگ کررہا ہے۔عدالت نے کہا کہ لگتا ہے اس شہر میں لینڈ مافیا ہی بڑا پلانربن چکا ہے۔ جیسے چاہتے ہیں ویسے ہی لوگوں کی زمین پر قبضہ کرلیتے ہیں۔ دورانِِ سماعت عدالت نے اینٹی انکروچمنٹ اور دیگر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب لوگوں کو لیزدی ہے توان کو تحفظ فراہم کرنا بھی سرکارکی ذمہ داری ہے۔ اگرزمین پرقبضہ ہوچکا ہے تو واگزار کراکرالاٹیز کو دینا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے کیس میں ریمارکس دیئے کہ قبضہ مافیا کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا، لگتا ہے متعلقہ اداروں کا عملہ بھی ملا ہوا ہے۔ عدالت نے کہا کہ پبلک نوٹس جاری کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ پولیس فورس فراہم کی جائے اوراینٹی انکروچمنٹ آپریشن شروع کیا جائے۔ سندھ ہائی کورٹ نے ایس ایچ او سرجانی اور دیگر سے 6 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔