خواتین کے خلاف جرائم ختم کرنے کیلئے ان کی عزت لازم: جسٹس قاضی فائز
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ خواتین کے خلاف جرائم ختم کرنے کے لیے قوانین ہونے کے ساتھ خواتین کی عزت کرنا بھی لازم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صنف کی بنیاد پر جنسی تشدد کے واقعات اور عدلیہ کا ردعمل کے موضوع پر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی اور لیگل ایڈ سوسائٹی کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقدہ جوڈیشل کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اعتراف کرتا ہوں تقریب کے موضوع پر مہارت حاصل نہیں ہے۔ 1979ء میں ایک جابر نے پاکستان کے مسلمانوں کو بہتر مسلمان بنانے کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل بنائی، ہمارے تمام قوانین انگریزی میں ہوتے ہیں۔ دو زبانوں میں کیوں نہیں ہو سکتے۔ آج تک سمجھ نہیں سکا کہ لوگوں کو سمجھانے کیلئے قانون انگریزی کے ساتھ دوسری زبان میں کیوں نہیں ہو ئے۔ حدود قوانین میں جرائم کے ناموں کو پہلی بار عربی زبان سے لیا گیا۔ ریپ کو زنا بالجبر کی حدود میں لایا گیا، اس غلطی کو درست کرنے میں27 سال لگے، اس دوران کتنی خواتین نے تشدد برداشت کیا، ان کا جواب اللہ کو کون دے گا۔ اسلام واحد دین ہے جس نے بنیادی ستون حج میں ایک اہم حصہ ایک عورت کی پائوں کی چھاپ یعنی سعی کو رکھا۔ سابق جج جسٹس ناصرہ اقبال نے کہا ہے کہ خواتین اور بچے زیادہ تر جنسی تشدد کا نشانہ جاننے والوں کے ذریعے بنتے ہیں۔ جنسی تشدد اور زیادتی کا نشانہ بننے والی متاثرہ خاتون کا مقدمہ خصوصی انتظامات میں ہونا چاہیے، جنسی زیادتی اور تشدد کے واقعات کا فیصلہ دو ماہ میں ہونا چاہئے۔ سابق جج جسٹس قاضی امین نے اپنے خطاب میں کہا کہ عدالت میں بیٹھا جج ریاست کا چہرہ ہوتا ہے۔ جنسی زیادتی کے 75فیصد واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوتے، جنسی زیادتی کے جرائم میں صرف سات فیصد ملزموں کو سزائیں خطرناک صورتحال ہے۔ انصاف کی فراہمی میں سارا نظام اور سٹیک ہولڈر ناکام ہیں، جنسی زیادتی کے جرائم کا ٹرائل تیز رفتاری سے ہونا چاہیے۔ پولیس افسر کو تفتیش کے لیے پانچ سو روپے ملتے ہیں، جب کہ جنسی زیادتی کے کیس میں صرف ڈی این اے ٹیسٹ چودہ ہزار کا ہوتا ہے۔ خواتین کے لیے پاکستان کو ایک محفوظ ملک بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ ضمانت قبل از گرفتاری کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں، جسٹس کارنیلیس نے یہ سہولت بے کس لوگوں کے لیے دی لیکن آج ریپ سمیت بڑے سے بڑے جرم کا ذمے دار عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری کرا لیتا ہے۔