سود پر دی گئی رقم واپس نہ ملنے پر 4سالہ بچی اغواء
پیر امداد حسین
سود پر دیئے گئے چند روپوں کی خاطر موٹرسائیکل پر سوار عزیز اللہ نے اپنی رشتہ دار خاتون رشیدہ بی بی کے ساتھ مل کر محمد اسلم کی چار سالہ معصوم بچی کو قبولہ پبلک ہائی سکول کے باہر سے اس وقت اغواءکر لیا جب اس کا باپ محمد اسلم بچی کو سکول چھوڑکر جا رہا تھا، جونہی اس واقع کی اطلاع تھانہ قبولہ میں دی گئی تو پولیس نے فوری کاروائی کرتے ہوئے پنجاب بھر کی پولیس کا الرٹ کردیا، اغواءکنندہ کا تعلق لکی مروت سے ہے وہ بچی کو اغواءکرکے چار گھنٹوں میں منکیرہ ضلع بھکر پہنچ گیا جہاں پر پٹرولنگ پولیس نے ناکہ پر انہیں مشکوک جان کر روکا تو انہوں نے موٹرسائیکل بھگا دیا، پٹرولنگ پولیس نے موٹرسائیکل سے اس کا تعاقب کرکے اس کو گرفتار کرکے بچی کو برآمد کرلیا۔ڈی پی او پاکپتن اسماعیل کھاڑک کو جب اس واقع کی اطلاع ملی تو انہوں نے ذاتی طورپر بچی کی برآمد کےلئے ہونیوالی کاروائی کی نگرانی کی جونہی بچی برآمد ہوئی تو ان کے حکم پر تھانہ قبولہ پولیس نے ملزمان کے خلاف دہشت گردی اور اغواءبرائے تاوان کا مقدمہ درج کرکے ملزم عزیز اللہ کو24 مئی تک تھانہ قبولہ پولیس کے سپرد کردیا جبکہ گرفتار ملزمہ رشیدہ بی بی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ ملزم جمعہ خان تاحال گرفتار نہیں ہوسکا
پاکپتن کے محلہ عاشق آباد 21/Kb کے رہائشی محمد اسلم پرویز ولد محمد رمضان نے وان منج کی دکان بنا رکھی تھی جس کا عزیز اللہ،جمعہ خان ولد سردار خان سکنہ مروت کے ساتھ وان منج کا لین دین چلتا تھامحمداسلم ان سے وان خریدتا تھا ،محمد رمضان نے عزیز اللہ اور جمعہ خان سے خرید کیے ہوئے وان منج کی کچھ رقم ادا کرنی تھی جس پر عزیز اللہ اسکی دکان پر آیا اور زیادہ رقم طلب کرنے لگے جس پر ان کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی جس کے بعد عزیز اللہ وہاں سے چلا گیا،مگر اسی تلخ کلامی کی رنجش پر ان پٹھان نے اپنی رشتہ دار خاتون رشیدہ بی بی کے ساتھ مل کر محمداسلم کی کمسن4 سالہ بیٹی علینہ جو کہ سکول قبولہ پبلک ہائی سکول کے گیٹ پر اتری تو رشتہ دار خاتون ساتھی کی مدد موٹرسائیکل پر اغواءکرلیا ۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر پاکپتن اسماعیل الرحمن کھاڑک نے واقع کی اطلاع ملنے پر کمسن بچی کی بازیابی کےلئے پولیس ٹیم تشکیل دیتے ہوئے فوری طور پر کاروائی کے احکامات جاری کردیئے۔ٹیم کو لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھنے کا حکم دیا،اس دوران اسماعیل کھاڑک نے متعدد بار ڈی پی او بھکر سے رابطہ کر ناکہ بندی کو موثر بنانے کا کہا
پولیس بچی کی بازیابی کے لئے پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع بھکر میں پہنچ گئی جہاں پرپاکپتن پولیس نے تھانہ منکیرہ پولیس کی مدد سے کاروائی کے دوران ناکہ بندی کرتے ہوئے چار سالہ بچی علینہ کو بازیاب کروالیا ،پولیس نے موقع سے رشتہ دار خاتون سمیت دو ملزمان کو گرفتار کرلیا جبکہ تیسرا ملزم جمعہ خان تاحال گرفتار نہیں ہوسکا،اغواءکار بچی کوتاوان کےلئے اغواءکرکے اپنی آبائی علاقے لکی مروت لے جارہے تھے ۔ پولیس رات گئے بچی کو بازیاب کروا کر پاکپتن پہنچی اور کمسن علینہ کو اس کے ورثاءکے حوالے کیا جس پر ورثاءنے پولیس کا شکریہ ادا کیا۔ڈی پی او پاکپتن اسماعیل الرحمن کھاڑک نے سندھ کے علاقہ تھانہ منکیرہ پولیس کےلئے نقد انعام اور تعریفی سرٹیفکیٹس کا اعلان کیا۔پولیس نے ملزمان کے خلاف اغواءبرائے تاوان اور دہشت گردی کی کی ایکٹ7ATA کے تحت مقدمہ درج کرلیا
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر پاکپتن اسماعیل الرحمن کھاڑک نے ”نوائے وقت“سے گفتگو کے دوران بتایا کہ کمسن بچی کے اغواءکی خبر ملتے ہی میں نے پولیس ٹیم تشکیل دے کر میں لمحہ بہ لمحہ ڈی پی او بھکر سے رابطہ میں رہا اور ناکہ بندی کو موثر بنوایا کیونکہ اگر اغواءکاربچی کو لے کر خیبر پی کے پہنچ جاتے تو ہمیں بچی کو بازیاب کروانے میں شدید دشواری کا سامنا کرناپڑنا تھا۔ا نہوںنے کہاکہ آج پاکپتن کے شہریوں کا بلا خوف و خطر گھومنا بلاشبہ پاکپتن پولیس کی کاروائیوں کا ہی نتیجہ ہے، میں نے پاکپتن میں اپنے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی پولیس کو جرائم پیشہ افرا دکی سرکوبی پر لگا دیا ، پولیس افسران کو اس بات کا پابند بنا دیا ہے کہ تھانہ میںآنیوالے سائلین کو میرٹ پر انصاف فراہم کیا جائے،آئی جی پنجاب عارف نواز خان کی ہدایت پر عوام کو ان کی دہلیز پر بلا تفریق انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پاکپتن کو کرائم فری علاقہ بنائیں گے، جرائم کے واقعات میں نمایاں کمی رونما ہوچکی ہے۔
۔۔۔۔۔۔