آمد رمضان مبارک
جناب موسی کلیم اللہ ، رب ذوالجلال سے ہم کلام ہوتے ، زمان و مکان کے باتیں ہوتیںجن میں بے شمار راز بھی تھے اور نیاز بھی ۔ ایک دن موسی علیہ السلام نے اپنے خالق سے سوال کیا کہ اس وقت کائنات میں ، میں واحد بندہ ہوں جسے آپ سے بات کرنے کا شرف حاصل ہے ۔ بتائیے یہ اعزاز کسی اور کو بھی نصیب ہے یا ہو گا ۔ خالق کائنات نے ارشاد فرمایا، اے موسی ! اس دنیا میں ایک ایسی بھی امت آنے والی ہے جب میرے اور ان بندوں کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہو گا ۔ موسی علیہ السلام حیران ہوئے ، باری تعالی ! وہ کیسے ، رب نے فرمایا ! یاد رکھ موسی ! تیرے اور میرے درمیان کلام اور ملاقات کی صورت بے شمار پردے حائل ہیں جبکہ آمدہ امت کے ساتھ یہ معاملہ ہرگز نہیں ہو گا ۔ اس پر موسی علیہ السلام کی حیرت میں مزیداضافہ ہو گیا ۔ انہوںنے عرض کیا ، کائنات کے مالک ! بتائیے وہ کون خوش نصیب ہوں گے ۔ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا وہ امت محمدی ﷺ ہو گی ۔ ان میں سے وہ لوگ جو ماہ رمضان کے ایام پا کر صرف میری رضا و خوشنودی کیلئے روزے رکھیں گے اورپھر وقت افطارنڈھال جسم ،خشک زبان اور منہ کی مہک کے ساتھ جو دعا مانگیں گے ، میںقبول کروں گا کیونکہ اس لمحہ ان کے اور میرے درمیان کوئی پردہ ، کوئی فاصلہ نہ ہو گا ۔ سبحان اللہ ، سبحان !
اے امیروں کے امیر ، اے شاہوں کے شاہ ! تو قادر ہے اور ہم کمزور ، تو خالق ہے او رہم مخلوق ، ہم کس منہ سے تیرا شکر ادا کریں کہ تو نے ہمیں اپنی زندگی میں لاتعداد رحمتوں اور برکتوں کا پرسعادت ماہ مبارک رمضان عطا کیا ہے ۔ آمد رمضان مبارک ۔ یہ مقدس مہینہ ہمارے لیے مغفرت ، رحمت اور برکت کے انمول خزانے لارہا ہے ۔ اس ماہ کے فرض روزوں میں سے ایک ،ایک دن، عمر بھر کے روزوں سے افضل ہے ۔ رب کے کرم کے سبھی دروازے یوں تو ہر وقت کھلے ہیں لیکن ان خاص ایام میں مقدار رحمت بے پایاں ہوجاتی ہے اس لیے اس نادر موقع کو ضائع مت کریں بلکہ مکمل خشوع و خضوع کے ساتھ روزوں کے ساتھ ساتھ نماز باجماعت اور تراویح کا بھی اہتمام کریں نہ صرف خود بلکہ اپنے جملہ اہل خانہ اور احباب و عزیزوں کو بھی ترغیب دیں ۔
اس متبرک مہینے کے حوالے سے ہم نے حکومت سے ارداس کرنا ہے کہ وہ اپنے تمام ہرکاروں کو بہترین خدمت کی ہدایت کرے جبکہ تاجران سے گزارش ہے کہ دیہاڑیاں لگانے اور تجوریاں بھرنے کی بجائے اپنے مال میں نیک اعمال کا اضافہ کریں جو ہر دو جہانوں میں ان کے کام آئے گا ۔
یادرکھیں! ہمارے ہمسایہ کافر ملک بھارت کے حکمران اس مہینے کے حوالے سے مسلمانوں کو غیر معمولی رعایتیں دیتے ہیں ، یہی نہیں امریکہ ، یورپ کی غیر مسلم ریاستیں اور تاجروں سمیت تمام بڑی کمپنیاں اپنی مصنوعات مسلم کمیونٹی کو کم نرخوں پر فراہم کرتی ہیں ۔ اے کاش! کہ ہمارے نسلی مسلمان اس سلسلے میں اس روش کو اپنا لیں ۔ اپنے قرب و جوار میں پھیلے ہوئے لاکھوں غریب خاندانوں کو رعایتیں دے کر دعائیں لیںجو انہیں روز محشرذلت و رسوائی سے بچا سکیں گی ۔
آقائے نامدار، حبیب کبریا جناب محمد مصطفی ﷺ ، احمد مجتبی ، شافع روز جزا کے ارشاد مبارک کا مفہوم ہے کہ جس شخص نے کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرایا ،یا روزہ رکھوایا تو اسے بھی اس روزہ دار کے برابر ثواب عطاکیا جائے گا جبکہ روزہ دار کے ثواب میں رتی بھر کمی واقع نہ ہو گی ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی اجمعین نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! اگر کسی کے پاس اتنی مقدارمیںسامان افطار نہ ہو تو وہ کیاکرے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا محض کھجورکا ایک دانہ یا چند گھونٹ پانی پیش کرنے پر بھی اتنا ہی اجر ملے گا جتنا کسی رئیس و امیر شاہ کے دسترخوان پر سجے انواع و اقسام کے پھل ، کھانے اور مشروبات کا ہو گا ۔ عین ممکن ہے کہ اس سے بھی زیادہ !
گزارش ہے کہ ان انمول گھڑیوں ، کمیاب لمحوں ، نادرایام کو مت گنوائیے ۔ اپنے دل اور دسترخوان وسیع کر دیجیے کہ رب عظیم اپنے کرم سے گننے کا نہیں بلکہ جانچنے ، پرکھنے کے عمل کو مقدم و احسن سمجھتے ہیں ۔ شاید آئندہ رمضان ہم میں سے کچھ یہ سعادت نہ پا سکیں ۔ لمحہ موجود کو غنیمت جانیے ، آمد رمضان مبارک !