ایک تصویرایک کہانی…
شیرا کوٹ بند روڈ کا رہائشی خانہ بندوش نزاکت علی شہر کے مختلف علاقوں میں سائیکل پر گھوم پھر کر اپنے بنائے ہوئے پرانے روایتی قسم کے کھلونے فروخت کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ آج بھی ان کے خاندان کے چند لوگ اپنے ثقافتی ہنر سے واقف ہیں ان کی کچھ خواتین اپنی روایتی دستکاری اور دیگر ہنر کاری میں دسترس رکھتی ہیں ہمارے بارے خیال کیا جاتا ہے کہ شائد ہم یہ خانہ بدوش لوگ ہی اس خطے کے سب سے پرانے باسی ہیں اور ہماری زبان بھی قدیم ترین ہے مگر آج ہم لوگ مسلسل شہروں کے آس پاس رہنے اور اس کی زندگی اور آسائشوں سے متاثر ہوتے گئے اور اپنی ثقافتی رنگ سے آہستہ آہستہ دور ہوتے گئے اب یہ وقت آ چکا ہے کہ ہم لوگوں نے بھی اپنی پرانی بودوباش چھوڑ کر شہر کی کچھ آبادیوں میں مکانوں میں بسنا شروع کر دیا ہے اب ہمارے بچے بھی سکولوں میں جاتے ہیں ایک وقت تھا کہ کبھی ہمارے آباؤاجداد میں سے کسی نے بھی ایسا سوچا نہ تھا اب ہمیں بھی بہت سی شہری سہولیات میسر ہیں ہمارے کافی لوگوں کے پاس قومی شناختی کارڈز بھی ہیں ہم لوگ بھی اپنے آپ کو اتنا ہی محب وطن سمجھتے ہیں جتنا کوئی دوسرا شہری ہمیں ہمارے ملک نے بہت پیار دیا ہے ہمیں بھی کار آمد شہری بننے کا موقع دیا جائے۔ ہمیں اس وطن کی مٹی میں اپنے آباؤ اجداد کی خوشبو محسوس ہوتی ہے وطن ایمان ہے اور ہم ایمان کے پکے سچے ہیں اللہ کریم ہمارے اس وطن کو تاحیات شاد آباد رکھے۔ ہمارے بچے بھی پڑھ لکھ کر اس وطن کی خدمت کریں اور اگر اس کو ہماری جان کی بھی ضرورت پڑے تو وہ بھی اس پر قربان ہے۔(فوٹو: گل نواز )