ایس ایم ایس پر ادویات کاروبار کے خلاف کریک ڈاﺅن
احمد جمال نظامی
گزشتہ روز فیصل آباد ڈویژن کے قصبہ ماموں کانجن سے ایک ایسا واقعہ سامنے آیا جس نے سب کو حیرت زدہ تو کیا ہی لیکن بہت سارے لوگ یہ سوچنے پر بھی مجبور ہو گئے کہ ہم لوگ کتنے لالچ زدہ ہو چکے ہیں اور ہمارے معاشرے میں حرص و ہوس معاشرتی طور پر ہمیں کس طرف لے جا رہی ہے۔ ماموں کانجن کے رہائشی رزاق نامی شخص کی تین ماہ قبل پٹھانی بی بی نامی خاتون سے شادی ہوئی۔ شادی کی رات رزاق نے اپنی بیوی کو منہ دکھائی میں ڈیڑھ تولے سونے کا سیٹ گفٹ دیا لیکن بعدازاں پٹھانی بی بی کو معلوم ہوا کہ منہ دکھائی کا یہ تحفہ اصلی سونے کا نہیں بلکہ آرٹیفشل سونا ہے جس پر وہ ناراض ہو کر پہلے اپنے میکے چلے گئی۔ اس نے رزاق سے علیحدگی کا فیصلہ کیا لیکن جب رزاق نے طلاق دینے سے انکار کیا تو پٹھانی بی بی اپنی والدہ ریحانہ کے ہمراہ تھانہ مامو ںکانجن پہنچ گئی جہاں اس نے اپنی والدہ کی مدعیت میں اپنے شوہر کے خلاف منہ دکھائی میں آرٹیفشل سیٹ دینے کا مقدمہ درج کرنے کے لئے درخواست جمع کروا دی۔ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں حرص اور ہوس اس حد تک بڑھ چکی ہے اور ہمارے معاشرے میں طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح کے عوامل کیا ہیں۔ یقینی طور پر خواتین پر تشدد اور بیروزگاری سمیت کئی اخلاقی مسائل کے نتیجہ میں کئی خواتین کو خلع لینے کے لئے عدالت کا رخ کرنا پڑتا ہے لیکن حرص و ہوس بنیادی طور پر ہمارے خاندانی نظام کے بگاڑ کی ایک اہم وجہ قرار پا رہی ہے جس کا واحد حل اسلامی تعلیمات کی پیروی ہے۔ اب علماءدین کے علاوہ ماہرین عمرانیات اور مختلف ریسرچرز اس بات کا احاطہ کرنے لگے ہیں کہ اسلام میں مشترکہ خاندانی نظام کا تصور دیگر کسی مذہب میں نہیں ملتا۔ فیصل آباد میں ایف آئی اے نے ایک کامیاب کارروائی کرتے ہوئے موبائل فون کے ذریعے مارکیٹنگ کرتے ہوئے جنسی ادویات فروخت کرنے والے ایک بڑے گروہ کو گرفتار کیا۔ محکمہ صحت اور ایف آئی اے کی اس مشترکہ کارروائی کے دوران پیپلزکالونی نمبر2 مقبول روڈ پر چھاپہ مار کر ملزم خالد محمود کو گرفتار کیا گیا جس نے ایک مکان کرایہ پر لے کر ادویات کا کاروبار شروع کر رکھا تھا۔ ملزم موبائل فون پر ایس ایم ایس کے ذریعے اپنا غیرقانونی کاروبار چلا رہا تھا۔ کارروائی کے دوران بھاری مقدار میں ادویات جن میں کیپسول، گولیاں، آئل اور دیگر ادویات شامل ہیں ان کو بھی قبضے میںلیا گیا۔ جنسی ادویات کے بارے میں ڈاکٹرز بار بار متنبہ کرتے ہیں کہ ایسی ادویات کے استعمال سے گردوں، بلڈپریشر سمیت کئی خطرناک بیماریاں پھیل رہی ہیں لہٰذا ایسی ادویات سے اجتناب کیا جائے لیکن ہمارے ہاں موبائل فون کے ذریعے کئی قسم کے غیرقانونی کاروبار جاری ہیں جن میں ادویات کا بڑھتا ہوا کاروبار بطور خاص شامل ہے۔ محکمہ ہیلتھ کی طرف سے اس ضمن میں پہلے بھی ایک دو کارروائیاں عمل میں لائی گئی ہیں لیکن شہری حلقے یہ مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہیں کہ ایسے غیرقانونی کاروبار کو روکنے کے لئے مربوط، منظم اور وسیع پیمانے پر کریک ڈا¶ن کرنے کی ضرورت ہے کہ اس طرح کے غیرقانونی کاروبار کی تشہیر کی صورت میں اکثر نوجوان گمراہ ہو جاتے ہیں اور اس طرح سے کئی نوجوانوں کی اموات کے واقعات بھی ہم سب کے سامنے ہیں۔ تاہم گزشتہ ہفتے تھانہ ساہیاںوالہ کے علاقے میں جائیداد اور بیوی کو طلاق دلوانے کے تنازعہ پر ایک نوجوان نے اپنے باپ، بھابی، تین سالہ بھتیجے اور چھ سالہ بھتیجی کو قتل کر دیا تھا۔ ملزم کی بیوی اس کی بھابی کی بہن تھی اور وہ چاہتا تھا کہ جس طرح اس کی بیوی کو گھریلو جھگڑوں کی بناءپر طلاق دلوائی گئی ہے اس کی بھابی کو بھی اس کا بھائی طلاق دے جبکہ جائیداد اس کے نام کر دی جائے۔ اس کیس کے ملزم ریاض نے مشتعل ہو کر اندھا دھند فائرنگ کرکے اپنے والد 65سالہ شفیع کو قتل کرکے اپنے بھائی فرید کی بیوی 35سالہ پروین ‘اس کے تین سالہ بیٹے رحمان اور چھ سالہ بیٹی مقدس کو بھی فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا‘ یہ ملزم خون کی ہولی کھیلنے کے چند روز بعد اس کیس کے مقدمے کی مدعیہ جو کہ اس کی سابقہ ساس اور اس کی بھابی کی والدہ تھی اسے قتل کرنے کے لئے ڈھڈی والا کے علاقہ میں واقع اس کے گھر پہنچ گیا اور مدعیہ صغراں بی بی کو قتل کرنے کے لئے فائرنگ کی۔ اس دوران خاتون معجزانہ طور پر محفوظ رہی جبکہ ملزم کو فرار ہوتے ہوئے محلے داروں نے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا جس پر تھانہ صدر پولیس نے موقع پر پہنچ کر ملزم کو گرفتار کر لیا اور اسے سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں سے تھانہ ساہیاں والہ پولیس نے ملزم کو حراست میں لے لیا ہے۔ ایسے واقعات ہماری معاشرتی تنزلی کو بے نقاب کرنے کےلئے کافی ہیں لیکن ہم ایسے واقعات پر بھی صرف محکمہ پولیس پر تنقید کرتے ہوئے اپنی معاشرتی بے حسی اور گرتے ہوئے مسخ شدہ اخلاقی اقدار کے جنازے پر پردہ ڈالتے ہیں ‘کیا یہ بھی ایک طرح سے جرم نہیں۔