طیبہ تشدد کیس: سابق جج راجہ خرم کی سزا کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل طلب، اہلیہ کو حاضری سے استثنیٰ مل گیا
اسلام آباد (اے پی پی+ این این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ تشدد کیس میں سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی خان کی سزا کے خلاف دائر درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کر دی۔ پیر کو عدالت عالیہ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔ سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی خان، ان کے وکیل سہیل وڑائچ اور راجہ رضوان عباسی جبکہ طیبہ کے والدین کی جانب سے راجہ ظہور الحسن ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی کی اہلیہ کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔ سماعت کے دوران راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ طیبہ پر تشدد کر کے بیان دلایا گیا، میڈیکل رپوٹ میں بھی تشدد ثابت نہیں ہوا، غیر دانستہ طور پر اگر کسی بچے کو مارا جائے تو قابل سزا جرم نہیں ہے، آئین کے مطابق 328 اے کے تحت دانستہ طور پر مارنے کی سزا موجود ہے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو طلبی کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کردی۔