پاکستان، افغانستان نے امن و یکجہتی کیلئے مشترکہ ایکشن پلان کو حتمی شکل دیدی
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) پاکستان اور افغانستان نے باہمی تعلقات میں تعاون کو مستحکم کرنے اور غلط فہمیوں کو کسی بھی فریق کی تشویش کا ازالہ کرنے کیلئے ایک ادارہ جاتی بندوبست مکمل کر لیا ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ امن و یکجہتی کیلئے پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ ایکشن پلان کے سلسلہ میں چوتھا اجلاس گزشتہ روز دفتر خارجہ میں منعقد ہوا۔سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور افغان نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کارزئی نے بالترتیب اپنے وفود کی قیادت کی۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی اور وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کے درمیان ملاقات کے دوران طے پانے والے سات اصولوں کی روشنی میں دونوں وفود نے امن و یکجہتی کیلئے پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ ایکشن پلان کو حتمی شکل دے دی جس کی بدولت مذکورہ 7 اصولوں کی روشنی میں ایکشن پلان کے چھ ورکنگ گروپ آپریشنل ہو گئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایکشن پلان دو طرفہ تعلقات میں پائی جانے والی بداعتمادی کو دور کر کے باہمی تعاون کے تمام شعبوں میں تعاون کو مزید تقویت بخشتا ہے۔ اس میکنزم کے تحت باہمی تعلقات میں طرفین کی طرف سے پائی جانے والی تشویش کا ازالہ کرنے کا نظام بھی رکھا گیا ہے۔ دونوں ملکوں کے وفود نے اس ایکشن پلان کے بھرپور نفاذ کے عزم کا اظہار کیا جس کے نتیجے میںدہشت گردی کا انسداد ہو گا اور دونوں ملکوں کے علاوہ خطہ کے عوام امن کے ثمرات سمیٹ سکیں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پاکستان افغانستان ایکشن پلان برائے امن و ہم آہنگی کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور افغان میں امن و یکجہتی کیلئے اقدامات پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم پاکستان سے افغان صدر کی گزشتہ ماہ ملاقات کے نتیجے میں مذاکرات ہوئے۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کے افغانستان میں پلان آف ایکشن پر عملدرآمد پر اتفاق کیا گیا۔ مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے بھی پلان آف ایکشن پر عملدرآمد پر اتفاق کیا ہے۔ آن لائن کے مطابق سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دورہ افغانستان کے دوران افغانستان، پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سالیڈیرٹی کے تحت مکمل لائحہ عمل تیار کیا گیا تھا۔
پاکستان/ افغانستان