امریکا اور اسرائیل کا متنازع منصوبہ: فلسطینیوں کی بے دخلی کے لیے افریقی ممالک سے رابطے

Mar 15, 2025 | 12:34

 امریکا اور اسرائیل نے غزہ سے ممکنہ طور پر بے دخل کیے جانے والے فلسطینیوں کی آبادکاری کے لیے افریقی ممالک سے باضابطہ رابطے شروع کر دیے ہیں عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ متنازع منصوبے کے تحت فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر دیگر ممالک میں بسانے کے لیے سوڈان صومالیہ اور صومالی لینڈ سے مذاکرات کیے جا رہے ہیں یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کو مکمل طور پر خالی کرائیں گے اور وہاں رہنے والے تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کو کسی اور ملک میں آباد کیا جائے گا اس منصوبے کے تحت، غزہ کی زمین کو ایک بڑے ریئل اسٹیٹ منصوبے میں تبدیل کرنے کی تجویز دی گئی ہےٹرمپ کے اس منصوبے کو عرب ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے تاہم امریکا اور اسرائیل اس پر عمل درآمد کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں امریکی اور اسرائیلی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی ہے کہ سوڈان صومالیہ اور صومالی لینڈ کے حکام سے اس معاملے پر بات چیت جاری ہے تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ان مذاکرات میں اب تک کتنی پیش رفت ہو چکی ہے وائٹ ہاؤس نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اعلان کردہ منصوبے پر قائم ہیں اور افریقی ممالک کو فلسطینی مہاجرین کو قبول کرنے پر راضی کرنے کے لیے 2020 میں ہونے والے معاہدہ ابراہام کی طرز پر مالی اور سیاسی فوائد کی پیشکش کی جا سکتی ہے دوسری جانب اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سمورچ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل ایسے ممالک کی تلاش میں ہے جو فلسطینی مہاجرین کو قبول کرنے پر آمادہ ہوں اس مقصد کے لیے اسرائیلی وزارت دفاع میں ایک خصوصی امیگریشن ڈپارٹمنٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں مدد دے گا یہ منصوبہ نہ صرف عالمی سطح پر تنقید کا شکار ہو چکا ہے بلکہ خود فلسطینی عوام اور ان کے حامی ممالک کے لیے بھی شدید تشویش کا باعث بن گیا ہے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکا اور اسرائیل اس منصوبے پر عمل درآمد میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا اور خطے میں مزید عدم استحکام کو جنم دے سکتا ہے

مزیدخبریں