قومی اسمبلی کا اجلاس کورم کے بغیر چلتا رہا‘ کسی نے توجہ نہیں دلائی
اسلام آباد (قاضی بلال) قومی اسمبلی کا اجلاس بغیر کورم کے چلتا رہا مگر اس جانب کسی نے توجہ نہ دلائی اجلاس جب ختم ہو تو صرف بیس اراکین ایوان میں موجود تھے۔ اجلاس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ایک بار پھر برہم نظر آئے مگر نہ واک آئوٹ کیا اور نہ کوئی احتجاج کیا ۔ اپوزیشن کی جانب سے وزراء اور سرکاری افسران کی عدم موجودگی پر احتجاج کیا گیا جس پر سپیکر نے وزارت آبی وسائل کے جوائنٹ سیکرٹری کو معطل کرنے کا نوٹیفیکشن انکے چیمبر میں جمع کرانے کی ہدایت کر دی ۔وزارت داخلہ کی جانب سے ان کا غصہ کافی ٹھنڈا ہو چکا تھا ۔ پیپلز پارٹی کے اراکین نے پانی کی تقسیم پر شدید غصہ میں نظر آئے اور وفاقی وزیر جاوید حسین شاہ کے جوابات عدم اطمینان کا اظہار کیا ۔ سید نوید قمر نے کہاکہ ہمیں لوگ کہتے ہیں الیکشن سے ہمیں کوئی غرض نہیںہے ہم بھوک سے مر رہے ہیں ہمیں پانی دیں۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ میرا پورا علاقہ بدین بنجر ہوتا جا رہا ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ 1991ء کا آب کے معاہدہ پر عمل کیوں نہیں کیا جا رہا ہے ۔ اس دوران ن لیگ کے رانا حیات اور شازیہ مری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ شازیہ مری نے کہاکہ ہمارا پانی دے دیں ہم اورکچھ نہیں مانگ رہے جس پر رانا حیات نے کہاکہ اللہ میاں چھین رہا ہے۔ بارشیں نہیں ہو رہی ہیں کہاں سے پانی دیں ۔ایم کیو ایم اراکین نے سرفراز مرچنٹ کو اہمیت دینے پر شدید احتجاج کیا اور واک آئوٹ کر گئے۔ ایم کیو ایم کے صلاح الدین کا کہنا تھاکہ سرفراز مرچنٹ خود بڑا کرپٹ بندہ تھا وہ اپنے بیوی کے دو کروڑ روپے بھی کھا گیا ہے افسوس کی بات ہے اسکو اہمیت دی جا رہی ہے ایف آئی اے ہماری تذلیل کر رہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایک دو نمبر آدمی سرفراز مرچنٹ کب سے قومی اداروں کے لیے محترم ہو گیا ہے۔