حسین نواز کے اکائونٹس کی تفصیلات پیش‘ 3 گواہوں کے بیانات مکمل
اسلام آباد (نامہ نگار) احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت میں العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ نے نوازشریف اور ان کے بیٹے حسین نواز کے بینک اکائونٹس کی تفصیلات پیش کردی ہیں،مزید تین گواہوں کے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں بیان مکمل ہو گئے ہیں ۔ جے آئی ٹی کے سربراہ مرکزی گواہ واجد ضیا ء ایون فیلڈریفرنس میںآج اور العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں21مارچ کو اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔بدھ کو اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسزکی سماعت کی،سماعت میں تین گواہان پیش ہوئے۔شریف فیملی کیخلاف ریفرنسزمیں نیب کی طرف سے اہم گواہان کے بیانات قلم بندکیے گئے، سماعت کے دوران العزیزیہ ریفرنس میں استغاثہ کی سٹینڈرڈ چارٹرڈ بنک واپڈا ٹاؤن لاہور کی برانچ منیجر گواہ نورین شہزادی کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔اس دوران عدالت نے میاں نواز شریف کو جانے کی اجازت دے دی۔بیان ریکارڈ کرانے کے دوران نورین شہزادی نے نواز شریف کے بیٹے حسین نواز کے اکاونٹ کی تفصیلات پیش کیں، نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ کی دستاویزات پر اعتراض اٹھا دیا۔سماعت کے دوران گواہ نے نواز شریف کے بینک اکانٹ کی تفصیلات بھی پیش کردیں،گواہ نے 2جون 2010سے اپریل 2017تک کا ریکارڈ پیش کیا۔ گواہ نے بتایا کہ نواز شریف کا اکاونٹ اگست 2009میں کھولا گیا، اکاونٹ کھولنے کے فارم میں نواز شریف کو چوہدری شوگر ملز کا سی ای او لکھا گیا ہے اوراکانٹ کھولنے کا مقصد کاروبار سے ہونے والی بچت کو رکھنا ہے۔گواہ نے بتایا کہ نواز شریف کے تفتیشی افسر کے سامنے نواز شریف کے ہل میٹل اور العزیزیہ کے اکانٹس کی تفصیلات فراہم کیں،بینک میں موجود اکانٹ اوپننگ اور دوسری غیر ملکی کرنسیز کی تفصیلات تفتیشی افسر کو فراہم کیں،جو کاپیاں فراہم کیں ان کی اصل میرے پاس ہیں۔نواز شریف کے وکیل نے ریکارڈ پراعتراض اٹھایا کہ اوپننگ فارم اورکے وائی سی میں اکاونٹ ٹائپ میں تضاد ہے، اوپننگ فارم میں اکاونٹ ٹائپ کے خانے میں کرنٹ اکاونٹ پر نشان لگایا گیا، جس پر گواہ نورین شہزادی نے بتایا کہ صارفین کے اصرار پر کے وائی سی(فارم)میں سیونگ لکھا جاتا ہے۔اس دوران جج محمد بشیر نے کہا کہ میرے پاس جو دستاویزات ہیں صحیح پڑھی نہیں جا رہی، جج احتساب عدالت نے کہا کہیں شیٹ کو پڑھنے کیلئے خاص شیشہ استعمال کرنا پڑے گا،ان دستاویزات کی بہتر کاپی دیں، گواہ نورین شہزادی نے بتایا کہ ہمارے پاس بھی یہی سکین دستاویزات ہیں اصل نہیں ، خواجہ حارث نے کہا کہ سکین کہاں سے آئیں ؟ اصل کے بغیر سکین کیسے ہوسکتی ہیں۔نیب گواہ نورین شہزادی کے بعد دوسرے گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب راولپنڈی وقار احمدنے اپنا بیان ریکارڈ کرایا ۔استغاثہ کے اہم گواہ فنانشل ایکسپرٹ شیرخان نے کہا کہ مجھے تفتیشی افسر نے بینک اکانٹس کی تفصیلات فراہم کیں، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ پر اعتراض اٹھایا ،انہوں نے کہا کہ فنانشل ایکسپرٹ بطورگواہ پیش نہیں ہوسکتا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹرانزکشنزپرمنافع کی شرح کیلیے ایکسپرٹ کی ضرورت تھی،2010تا2017ملینزکی ٹرانزکشن ہوئیں،فاضل جج محمد بشیر نے کہا کہ بیان کی بجائے ایکسپرٹ تفتیشی کی مدد کرتا تو بہتر تھا۔ اس پر شیر خان نے کہا کہ مجھے تفتیشی نے بینک اکانٹس کی تفصیلات فراہم کی کیونکہ میں نیب راولپنڈی کا مالیاتی ماہر ہوں،ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے بھی ایکسپرٹ تھا اسکابیان بھی قلمبندکیاگیا،گواہ شیر خان نے بتایا کہ ڈی جی نیب کی نگرانی میں رپورٹ تیار کی، گواہ شیرخان نے بتایا کہ اصل اکائونٹ کی تفصیلات تک رسائی نہیں تھی نہ دیکھی، میری رپورٹ ایک صفحے کی ہے،جے آئی ٹی کے دیے ایک اکائونٹ کاتجزیہ کیا،خواجہ حارث نے گو اہ فنانشل ایکسپرٹ شیرخان پرجرح کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ نیب میں کس جگہ اورکس شہرمیں کام کرتے ہیں،گواہ نے کہا کہ راولپنڈی نیب میں کام کرتاہوں،خواجہ حارث نے پوچھا کہ ڈی جی نیب راولپنڈی کون ہیں، گواہ شیر خان نے جواب دیا کہ ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ کیاآپ کومعلوم ہے ڈی جی نیب راولپنڈی جے آئی ٹی کے رکن تھے،خواجہ حارث نے کہا کہ کیاآپکومعلوم ہے عرفان منگی کی نیب تعیناتی پرعدالت نے سوالات اٹھائے ہیں، گواہ شیر خان نے جواب دیا کہ جی مجھے معلوم ہے،نیب پراسیکیوٹر نے خواجہ حارث کے عرفان منگی سے متعلق سوال پر اعتراض کیا اور کہا کہ گواہ سے کسی کی ذات اوراسکینڈل پرسوالات نہیں پوچھے جاسکتے۔گواہ شیر احمد خان سے خواجہ حارث نے پوچھا کہ آپ نے جو رپورٹ دی وہ کتنے صفحات پر مشتمل ہے ، گواہ نے بتایا کہ میری رپورٹ صرف ایک صفحے پر مشتمل ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے رپورٹ کے ساتھ مزید چیزیں منسلک نہیں کیں، گواہ نے کہا کہ نہیں میں نے صرف ایک صفحے پر موازنہ کر کے رپورٹ بنائی۔تیسرے گواہ پر جرح مکمل ہوئی تو عدالت نے جے آئی ٹی کے سربراہ مرکزی گواہ واجد ضیا ء کو العزیزیہ اور فلیگ شپ میں21مارچ کو طلب کر لیا ہے،ایون فیلڈریفرنس میں واجد ضیاء آج اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔