جناح اسپتال سے جعلی لیڈی ڈاکٹر کی گرفتاری کا معاملہ پولیس اور اسپتال انتظامیہ کے موقف میں تضاد کے باعث الجھ گیا
کراچی( غزالہ فصیح) جناح اسپتال سے جعلی لیڈی ڈاکٹر کی گرفتاری کا معاملہ پولیس اور اسپتال انتظامیہ کے موقف میں تضاد کے باعث الجھ گیا عائشہ نامی خاتون کو ایک روز قبل ہی جناح اسپتال سے گرفتار کیا گیا تھا۔ویمن پولیس اسٹیشن ساﺅتھ کی ایس ایچ او سیدہ غزالہ کے مطابق ملزمہ ایک سال سے اسپتال میں کام کرنے کا دعویٰ کررہی ہے جبکہ جناح اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق عائشہ نامی جعلی ڈاکٹر کو گائنی وارڈ میں ایک روز بعد ہی پکڑ کرپولیس کے حوالے کردیا گیا۔ نوائے وقت کے رابطہ کرنے پر خاتون ایس ایچ او غزالہ نے بتایا کہ ملزمہ کے موبائل فونز سے حاصل معلومات کے مطابق وہ مریضوںکو ادویات بھی تجویز
کررہی تھی۔ اس ضمن میں کوئی اس کی رہنمائی بھی کررہا تھا۔ ایس ایچ او غزالہ نے کہاکہ ملزمہ کے فون مزید تفتیش کے لئے دے دیئے گئے ہیں ملزمہ کے دعوے کے مطابق اگر وہ ایک سال سے اسپتال میں موجود تھی تو یہ نہایت سنگین صورتحال ہے صوبے بھر سے غریب عورتیں جناح اسپتال آتی ہیں یہ ان کی جان سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ معاملے کی اہمیت کے پیش نظر میں نے عدالت سے ملزمہ کے ریمانڈ کی درخواست کی تھی ا فسوس ہے کہ اسے مسترد کردیا گیا دوسری جانب جناح اسپتال کی ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمہ کا ایک سال سے گائنی وارڈ میں موجود ہونے کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا ۔انتظامیہ الرٹ ہے عائشہ نامی لڑکی کے حلئے اور حرکات و سکنات پر شک گزرتے ہی و ارڈ کی انچارج کو مطلع کیا گیا بعد ازاں معاملہ میرے علم میںآیا ہم نے سیکیورٹی کے ذریعے اسے خود پولیس کے حوالے کیا۔ سیمی جمالی نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل ایک شخص خود کو جج ظاہر کرکے اپنی بیمار والدہ کو ہماری پاس لایا تھا اس کی جعل سازی بھی پکڑی گئی تھی ۔ سیمی جمالی نے کہاکہ ملزمہ کے جھوٹے دعوے پرپولیس افسر کی جانب سے معاملے کو متنازعہ بنانا افسوس ناک ہے۔