پاکستان میں ہر ماہ ایک لاکھ بوتل خون کی ضرورت، سیمینار
کراچی (نیوز رپورٹر)عمیر ثناء فائونڈیشن اور چلڈرن ہستپال کے تحت14جون کو منائے جانے والے ورلڈ بلڈ ڈونر ڈے کے حوالے سے چلڈرن ہستپال گلشنِ اقبال میں سیمینار منعقد کیا گیا،سیمیار سے معروف ماہر امراض خون ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری،ڈاکٹر سید راحت حسین،ڈاکٹر اقراء قمر،ڈاکٹر فواد ،غلام مجتبیٰ اور دیگر نے خطاب کیا،اس موقع پرچلڈرن ہسپتال کے عمیر الدین،میڈیا کورآرڈی نیٹر نذیر الحسن اور دیگر بھی موجود تھے۔سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہا کہ پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی 14جون کو ورلڈ بلڈڈونر ڈے بنایا جاتا ہے،پاکستان میں منایا جانے والا عالمی دن دنیا کے دیگر ممالک سے بہت مختلف ہے کیونکہ پاکستان میں تھیلے سیمیا،ہیمو فیلیااور خون کی دیگر موروثی بیماریاں ایسی ہیں جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو چھ ماہ کی عمر سے تاحیات انتقالِ خون کی ضرورت پیش آتی ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تھیلے سیمیا ،ہیموفیلیا اور اے پلاسٹک انیمیا کے بچوں کو خون کی ضرورت پڑتی ہے،ہمارے یہاں صرف تھیلے سیمیا کے ایک لاکھ بچے موجود ہیں،ان تمام بیماریوں میں خون کی ضرورت پڑتی ہے، مگر بد قسمتی سے پاکستان میں عطیہ خون کا رجحان تسلی بخش نہیں ،انہوں نے کہا کہ خون کسی فیکٹری میں تیار نہیں ہوتا،نہ ہی اس کی کوئی فصل کاشت ہوتی ہے اور نہ ہی اسے مصنوعی طورپر بنایا جا سکتا ہے،میڈیکل سائنس کی ترقی کے باوجود خون کوکسی لیبارٹری میں تیار نہیں کیا جا سکتا،انسان ہی انسان کو اپنا خون دے کرکسی کی زندگی بچا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہرماہ ایک لاکھ چوبیس ہزار خون کی بوتلوں کی ضرورت پڑتی ہے،خون کی ضرورت کو پورا کرنے کیلیے نوجوانوں کو آگے بڑھ کر اپنے خون کا عطیہ کرنا چاہیے،انہوں نے کہا کہ ایک بوتل خون کے عطیے کے ذریعے تین زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔