حکومتی ارکان کا جوابی حملہ، شہبازشریف تقریر مکمل نہ کرسکے
قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی ارکان کے شور شرابے اور نعرے بازی کی وجہ سے اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف وفاقی بجٹ2021-22ء پر اپنی تقریری مکمل نہ کر سکے۔ سپیکر قومی اسمبلی کی مداخلت کے باوجود حکومتی ارکان نے نعرے بازی کا سلسلہ جاری رکھا جبکہ اپوزیشن کی طرف سے بھی ’’جوابی حملہ‘‘کیا گیا اور نعرے بازی شروع کر دی گئی۔ بالآخر سپیکر اسد قیصر کو اجلاس میں وقفہ کر نا پڑا ،سپیکر کی طرف سے 20منٹ کا وقفہ کیا گیا جو دو گھنٹے طویل ہو گیا اور دو گھنٹے کے بعد سپیکر نے آکر اجلاس منگل تک کے لیے ملتوی کر دیا۔ بظاہر ایسا محسوس ہو تا تھا کہ زویر خزانہ شوکت ترین کی بجٹ تقریرکے دوران اپوزیشن کے ہنگامے کا ’’جواب‘‘حکومتی ارکان نے اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی تقریرکے دوران دیا۔ وزیر خزانہ نے تو اپنی تقریر مکمل کر لی تھی لیکن اپوزیشن لیڈر اپنی تقریر بھی مکمل نہ کر سکے۔ اپوزیشن لیڈر کی تقریر شروع ہو تے ہی حکومت ارکان کی نعرے بازی سے ایسا لگتا تھا کہ اپوزیشن کو وزیر خزانہ شوکت ترین کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کی نعرے بازی ’’پسند‘‘نہ آئی اور اس کا ’’بدلہ‘‘چکانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اپوزیشن لیڈر نے بھی اپنی تقریر کے آغاز میں ہی حکومت پر ’’تاک تاک کر نشانے‘‘لگانے شروع کیے جس سے ماحول ’’گرم ‘‘ہو گیا۔