لاہورکی احتساب عدالت نے من پسند کمپنی کو اربوں روپے مالیت لوہے کے غیرقانونی ٹھیکے دینے کے الزام میں پنجاب کے وزیر جنگلات سبطین خان کو 10روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالہ کر دیا۔ احتساب عدالت کے جج نے سبطین خان کو 25جون کو تفتیش میں پیش رفت رپورٹ کے ہمراہ دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ دوران سماعت نیب حکام کی جانب سے سبطین خان کا 14روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا گیا تھاتاہم عدالت نے سبطین خان کو 10روزہ جسمانی ریمانڈپر نیب حکام کے حوالہ کر دیا ۔ دوران سماعت سبطین خان نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ سے ان کو کلیئرنس مل چکی ہے اور نیب بھی اس کیس کی انکوائری بند کر چکا ہے اور اب اس کیس میں ان کی گرفتاری کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ میر ا اگر کوئی ایسا جرم تھا تو میں یا تو پہلے ضمانت قبل از گرفتاری کرواتا یا کسی اور فورم سے رجوع کرتا۔ سبطین خان کے وکلاء نے کہا کہ اس وقت کے قائمقام وزیراعلیٰ سمیت سیکرٹری یا ڈپٹی سیکرٹری تک کسی بھی شخص کو نہ تو گرفتار کیا گیا اور نہ ہی کوئی تفتیش کی گئی ،صرف ایک سیاسی ورکر ہونے کے ناطے مجھے براہ راست گرفتار کر لیا گیا اور جس طریقہ سے رات گئے نیب حکام میرے گھر پر آئے اور مجھے حراست میں لیا اس سے چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ جبکہ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس وقت کی کمپنی کے چیئرمین ارشد وحید کی گرفتاری کے احکامات بھی جاری کر دیئے گئے ہیں تاہم وہ بیرون ملک ہیں۔ سبطین خان کی گرفتاری ضروری تھی تاکہ ان کے کنیکشنز کو دیگر ملزمان سے جوڑا جا سکے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024