جمعۃ المبارک‘ 1439 ھ ‘ 15؍ جون 2018ء
چاند نظر آئے گا یا نہیں، عیدآج ہو گی یا کل
عید سر پر ہے اگر جمعرات کو چاند نظر آیا تو جمعتہ المبارک یعنی آج عید ہو گی۔ اگر نہیں تو کل بروز ہفتہ عید ہو گی۔ رویت ہلال کمیٹی والے تو جمعرات کو دوربین لے کر چاروں صوبوں میں اور کراچی حبیب بنک کی چھت پر چڑھ کر چاند تلاش کرتے رہے ہونگے اور لاکھوں لوگوںکی نگاہیں اپنی اپنی چھتوں پر آسمانی چاند کے ساتھ ساتھ اپنے زمینی چاند کی تلاش کیلئے بھی ٹھٹکتی رہی ہوں گی اور گوہر مقصود پا لینے پر وہ …؎
مجھے مل گیا بہانہ تیری دید کا
کیسی خوشی لے کے آیا چاند عید کا
کہتے ہوئے ہر شب چاند رات جیسی ہونے کی دعائیں کرتے رہے ہونگے۔ دکانداروں اور تاجروں نے تو دعائیں کی ہوںگی کہ ایک دن اور مل جائے لوٹ مار کا۔ اور چاند نظر نہ آئے۔ اس بار ہمارے قدیم دیرینہ متنازعہ چاند کے ماہر فلکیات مولانا پوپلزئی تو موجود نہیں ہیں۔ ورنہ ان کے منہ سے ہی ہم چاند نظر آ گئی ہے کا مژدہ جانفرا سنتے اور اپنی رویت ہلال کمیٹی کے چاند نظر نہ آنے کے اعلانات سُن کر صبر و شکرکرتے۔ مگر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں پوپلزئی صاحب نہیں تو کیا ہوا۔ مسجد قاسم خان کے دیگر عہدیداران نے ان کی جگہ سنبھالنے کا تہیہ کرتے ہوئے خود ہی اپنی خود ساختہ رویت ہلال کمیٹی کی طرف سے عید دیکھنے کی بھرپور کوشش کا اعلان کر کے ایک بار پھر لُچ تلنے کی کوشش کی ہے۔ اب دیکھنا ہے اس بار پاکستانی ایک ہی روز عید منارہے ہیں یا پھر ماضی کی طرح دو عیدیں ہوں گی۔ حکمران ویسے بھی جمعہ کے روز عید سے خوفزدہ رہتے ہیں۔ مگر چاندکو ایسی کوئی ٹینشن نہیں۔ اس کی مرضی نے جمعرات کو نظر آئے یا جمعہ کو…
٭……٭……٭
سعودی عرب میں خواتین گاڑیوںکے بعد موٹر سائیکل بھی چلائیں گی
سعودی حکمرانوں نے جس طرح ملک میں انسانی حقوق کی بہتری اور صنفی امتیاز کے خاتمے کے لئے اصلاحاتی اقدامات کئے ہیں اسکی ساری دنیا میںتعریف ہو رہی ہے۔ اسکا سہرا بلاشبہ ولی عہد شہزادہ سلمان کے سر جاتا ہے جو مخالفین سے گھبرانے والے نہیں۔ مشکلات کی آنکھوں میں آنکھیںڈال کر ہر خطرے کا مقابلہ کرتے ہیں۔ انہوں نے خواتین کے حقوق کے لیے جس طرح کھلے دل سے کام کیا اس کی وجہ سے سعودی معاشرے میں خواتین کو کاروبارکرنے، گاڑی چلانے کی اجازت مل سکتی ہے صرف یہی نہیں اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر شہزادہ سلمان نے ان کے لئے کھیلوں کے میدان بھی کھول دئیے اور خواتین کھلاڑیوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔ اب انہیں موٹر سائیکل چلانے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔ جس سے اور کوئی ہو نہ ہو سکولز، کالج اور یونیورسٹی جانے والی طالبات کو زیادہ خوشی ہوئی ہو گی۔ یا پھر گھریلو کام کاج کے لئے جانیوالی خواتین آسانی سے خود ہی مردوں کے انتظار میں وقت ضائع کرنے کی بجائے جا کر یہ کام بھی کر لیں گی۔ اب مخالفین لاکھ شور مچائیں مگر یہ بات یاد رکھیں سعودی عرب ایک مکمل اسلامی معاشرے کی عملی تصویر ہے۔ وہاں خواتین ہوں یا مرد انہیں اپنی حدود و قیود کا بخوبی علم ہے وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ ان حدود و قیود کو توڑنے کی سزا کتنی سخت اور کڑی ہے۔ اس لیے اس آزادی سے خوفزدہ ہونے کی بجائے خواتین پر اس اعتماد کا اظہار کرنا چاہئے جو ولی عہد شہزادہ سلمان نے کیا ہے تاکہ ملک کی آدھی آبادی بھی علوم و فنون کے میدان میںآگے بڑھ کر ملک کا نام روشن کرے۔
٭……٭……٭
20 یا 30 ہزار روپے فیس دینا ممکن نہیں۔ خواجہ سرائوں کی تنظیم نے سفارشات پیش کر دیں
الیکشن کے حوالے سے خواجہ سرائوں کی تنظیم نے جو سفارشات پیش کی ہیں وہ قابل غور ہیں۔ کیونکہ ان لوگوں کی روزی روٹی ہوائی روزی کہلاتی ہے۔ مل گئی تو واہ واہ نہیں ملی تو ہائے ہائے۔ اس مہنگائی کے دور میں ویسے بھی لوگ شادی یا بچوں کی پیدائش پر پیسہ کم ہی خرچ کرتے ہیں۔ خاص طور پر خواجہ سرائوں کو دینے کے لئے پھوٹی کوڑی بھی کوئی نہیں نکالتا۔ البتہ خاندانی خداترس لوگ ان کو کچھ نہ کچھ ضرور دیتے ہیں۔ اب یہ الیکشن میں حصہ لینے کی خواہشمند خواجہ سرا کے لئے 20 یا 30 ہزار کی رقم جمع کرانا خاصہ مشکل کام ہے۔الیکشن کمشن اس میں کمی کرتے ہوئے نہ 20 نہ 30 ہزار بلکہ یہ رقم 5 ہزار روپے برائے خواجہ سرا مقرر کر دے۔ رہی ان کی شکایت کہ سول سوسائٹی انہیں انتخابی عمل میں شریک نہیںکر رہی تمام سیاسی جماعتوں نے انہیں بری طرح نظرانداز کیا ہے تو فی الحال انہیں یہ سب کچھ برداشت کرنا پڑیگا یا پھر انہیں حکمرانوں پر زور ڈالنا پڑے گا کہ ہر جماعت ملک بھر سے کم از کم 5 خواجہ سرائوں کو بھی ٹکٹ دے۔ اور انکے انتخابی اخراجات بھی برداشت کرے۔ اس کے جواب میں اس جماعت کی کامیابی پر پورے ملک کے خواجہ سرا کامیابی کی خوشی میں مفت ناچ گانے کا اہتمام کریں گے…
٭……٭……٭
قدرت کے 5 عناصر زمین آسمان آگ پانی ہوا انسان کو تروتازہ رکھتے ہیں۔ مودی کا یوگا پر بھاشن
یہ سارے چونچلے ان کے ہوتے ہیں جن کے پاس کھانے کوکافی راشن ہو ورنہ یوگا جائے بھاڑ میں اور مودی جی جائیںچولہے میں۔ ان کا یہ بھاشن 90 کروڑ سے زیادہ بھارتیوںکو قطعاً متاثر نہیں کر سکتا۔ وہ الٹا لٹکیں یا سیدھا ان کے یوگ کا بھارتی عوام پر کوئی اثر نہیں پڑ سکتا۔ اورپھر یہ اپنی طرف سے عناصر اربعہ کو انہوں نے پانچ کیسے بنا دیا۔ آگ ، ہوا، مٹی، پانی یہ عناصر ہیں جن پر زندگی کا دارومدار ہے۔ یہ نیم یوگی تو یوگیوں کے لئے بھی اسی طرح خطرناک ثابت ہو سکتاہے جس طرح بھارت میں موجودہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے لئے ثابت ہوا ہے۔
نریندر مودی کے اردگرد جس قماش کے یوگی ، پنڈت ، رشی اور سنیاسی جمع ہیں وہ سب اسی آدم خور قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں جو گائے اور بکری کا گوشت کھانا تو پاپ سمجھتے ہیں مگرمسلمانوںکوکچا چبانے سے بھی باز نہیںآتے۔ ان لوگوںکو کون سمجھائے کہ قدرت کے چار عناصر صرف ہندوئوں کے لئے نہیں‘ہر انسان کی بقا کے لئے ضروری ہیں۔ اوپر والے نے ہر انسان کو یہ مفت مہیا کئے ہوئے ہیں تو اس سے فائدہ سب کو اٹھانے دیں۔ سب کو اپنے عقیدے کے مطابق آگے بڑھنے اپنی مرضی زندگی بسر کرنے کی اجازت دیں۔ یہ نہیں کہ جو مخالف عقیدے کا ہے اسے مار ڈالا جائے۔ یہ تو سراسر زیادتی ہے قوانین اورفطرت کے بھی خلاف ہے۔
٭……٭……٭