لاہور ہائی کورٹ پنڈی بینچ نے خود کو لڑکا قرار دینے والی عاصمہ بی بی عرف آکاش علی کی جنس کے تعین کے لئے سرکاری میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کے علاقے ٹیکسلا میں تبدیلی جنس کے بعد شادی کرنے والے جوڑا ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے حکم پرعدالت میں پیش ہوا، پولیس کی بھاری نفری اس موقع پر احاطہ ہائی کورٹ میں الرٹ رہی۔
دوران سماعت تبدیلی جنس کی دعویدار عاصمہ عرف آکاش علی نے عدالت کو بتایا کہ میں مکمل مرد ہوں اور شادی شدہ زندگی گزار رہا ہوں،اس موقع پر عدالت کے استفسار پر لڑکی نیہا علی نے بھی کہا کہ وہ آکاش علی سے شادی کرکے مطمئن ہیں۔
اس موقع پر درخواست گزارنیہا علی کے والد نے وکلا کی جانب سے آکاش علی کے نجی لیب سے ٹیسٹ پر اعتراض کیا،جس پرعدالت نے ڈی ایچ کیو اسپتال کے ایم ایس کو میڈیکل بورڈ بنانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر رہورٹ طلب کرلی، بعد ازاں کیس کی سماعت 20 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔
سماعت کے بعد نیہا علی کے والد امجد علی شاہ کے وکیل راجہ حسیب سلطان ایڈوکیٹ نے بتایا کہ عدالت نے ڈی ایچ کیو اسپتال کے ایم ایس کو میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دیا ہے،آکاش علی نے اپنا میجر آپریشن کروایاہے،ہم کسی کا میڈیا ٹرائل نہیں کر رہے نہ چاہتے ہیں، اکاش علی نے 7 روز میں شناختی کارڈ کیوں تبدیل کرایا، سوال یہ ہے۔
اس موقع پر پٹیشنر کے وکیل آصف توفیق نے کہا کہ ذاتی خواہش پر جنس تبدیلی گناہ ہے،جوڑے کی جانب سے آج تک صرف ایک سرٹیفکیٹ دیا گیا جبکہ تبدیلی جنس آپریشن کے کوئی شواہد نہیں دئیے گئے، کیس عدالت میں ہے رپورٹ کے مطابق بات کریں گے۔