ہم نوامیں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں ؟

ڈیرہ غازی خان میں گرمی کی شدت روز بروز بڑھ رہی ہے ہاڑ کے آخری دنوں میں حبس او رپھر سورج کی آگ نے لوگوں کے خون کی حدت میں بھی اضافہ کردیا ہے اس لیے تو مقامی لوگ فورٹ منرو کا رخ کررہے ہیں لیکن افسوس کہ ڈیرہ غازی خان کی انتظامیہ نے ابھی تک فورٹ منرو میںپانی کا مسئلہ حل نہیں کیا اور ایک مرتبہ پھر ٹینکر ر مافیا فورٹ منرو میں پانی کی چھوٹی ٹینکی 1800سوروپے تک فروخت کررہے ہیں تحصیل کوہ سلیمان ٹرائیبل ایریا کی انتظامیہ بھی سوائے بھاری تنخواہیں وصول کرنے اور بڑی بڑی گاڑیاں لے کر پٹرول ضائع کرنے کے اور کچھ نہیں کررہے ان حالات میں کمشنر ساجد ظفر کی یہ اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ فور ٹ منرو میں پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں لیکن افسوس کہ کمشنرصاحب کچھ نہ کرنے کے موڈ میں ہیں حالانکہ وہ نسیم صادق جیسے بھاگ دوڑ کرنے والے بیوروکریٹ کے بعد ڈیرہ غازی خان کے کمشنر تعینات ہوئے ہیں ان کو توچاہیے تھا کہ یہ ان سے بڑھ کر عوامی مسائل حل کرتے نسیم صادق سنتا کسی کی نہیں تھا اور یہی چیز اسے ملازمت کے آخری دنوں میں لے ڈوبی کہ وہ صرف اپنی مرضی کرتا تھا کمشنر جس کی توجہ کے لئے ڈی پی ایس کے اساتذہ کو گذشتہ چار ماہ سے تنخواہیں نہیں مل سکیں لیکن کمشنر صاحب کچھ کرنے کو تیار ہی نہیں ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ اساتذہ پر کیا گزر رہی ہے اب ذرا حکومتی لوگوں کی خبر لیتے ہیں گزشتہ چند دنوں سے وفاقی وزیر زرتاج گل خبروں کی زد میں ہیں قصہ کچھ یوں ہے کہ زرتاج گل گزشتہ دنوں چند ترقیاتی کاموں کا افتتاح کرنے کے لیے فورٹ منرو گئی تھیں جہاں پر ان کے سیاسی مخالفین نے ان کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اپناتے ہوئے ہلڑ بازی کا مظاہرہ کیا جو کہ نہیں ہونا چاہیے تھا کیونکہ بلوچ معاشرے میں عورت کے ساتھ لڑنا انتہائی معیوب سمجھا جاتا ہے لیکن تحریک انصاف کے کارکنوں کو ذرا ٹھنڈے دل کے ساتھ سوچنا چاہیے کہ ان کی حکومت کو پونے تین سال کا عرصہ ہوچکا ہے اور اس حکومت نے ابھی تک عوام کو کیا دیا ہے عوام کے مسائل حل ہونے کی بجائے روز بروز بڑھ رہے ہیں عمر ان خان نے عوام سے اقتدار میں آنے سے قبل جو وعدے کئے تھے وہ کیوں پورے نہیں ہورہے اور پھر محترمہ زرتاج گل نے دوران الیکشن اپنے سیاسی مخالفین لغاری اور کھوسہ سرداروں کے ساتھ انتہائی جارحانہ رویہ اپنائے رکھا اور بڑے جذباتی انداز سے سرداروں کی پگڑیاں اچھالا کرتی تھیں تو یہ بھی کسی عورت کو زیب نہیں دیتا کہ وہ انتہائی بولڈ قدم اٹھاتے ہوئے اپنے مخالفین کی دھجیاںاڑائے محترمہ زرتاج گل اور ان کی حکومت کو جو طاقتیں لائی تھیں وہ بھی سب کو پتہ ہے یہاں تک کہ سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ کو جس طرح سے 120ووٹوں سے دوسرے دن شکست دلوائی گئی وہ بھی عیاں ہوچکا ہے اب آنے والے الیکشن میں عوام اپنا قرض برابر کردینے کے لیے بے چین ہیں اگر اگلے الیکشن مکمل طور پر صاف اور شفاف ہوئے اور بڑی طاقتوں نے کسی قسم کی مداخلت نہ کی تو تحریک انصاف کا پول کھول جائے گا وزیراعلیٰ پنجاب ترقیاتی کام توکرارہے ہیں اگر ہوسکے تو وہ اربوں روپے کے ہونے والے ترقیاتی کاموں میں ہونے والی لوٹ مار اور ناقص میٹریل کے بار ے میں ایکشن لیں کیونکہ چند درباری ٹھیکدار وں کو ان کے ساتھ منسوب کیا جارہا ہے اور یہ قصے تو اب زبان زد عام ہورہے ہیں لہٰذا ان کو ختم ہونا چاہیے وگرنہ حضرت علامہ اقبال ؒشکوہ کی طرح ہم بیان کرنے میں حق بجانب ہونگے
کیوں زیاں کار بنوں سود فراموش رہوں؟
فکر فردانہ کروں محوِغم دوش رہوں
نالے بلبل کے سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں
ہم نوامیں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں؟