دنیا کی عظیم ترین ہستی ماں ہے!
اللہ پاک نے قرآن پاک میں اپنی بندگی کے ساتھ ساتھ والدین کی اطاعت و فرمانبرداری کو لازم قرار فرمایا اور حدیث کی روشنی میں ’’ماں کی فرمانبرداری کے عوض جنّت کی لازوال نعمتوں کا وعدہ فرمایا ہے‘‘ کیونکہ ماں کی ممتا اور محبّت میں کوئی غرض پوشیدہ نہیں ہوتی، ماں اپنی وفائوں کا بدلہ نہیں چاہتی اور یہی وجہ ہے کہ ممتا جیسی نعمت کی کوئی مثال ہے اورنہ ہی اس کا کوئی نعم البدل ۔ ماں اولاد کے لئے محبت ،چاہت، راحت اور پیار ہے، ماں کی ممتا میں خلوص ہے اسے کبھی فنا نہیں کیا جاسکتا، ماں کی محبت کبھی ختم ہونے والی نہیں ہے ،ماں کی ممتا مرکز تجلیات اور سر چشمہ حیات ہے ماں صداقت کا پیکرہے جس میں کوئی بناوٹ نہیں ۔ماں اپنی تخلیق پر کتنی نازاں ہوتی ہے اوروُہ اپنی اولاد کے دکھ پر کیسے تڑپ جاتی ہے ، یہ صرف ایک ماں ہی جانتی ہے۔ دُنیا میں ماں کے سوا کوئی سچا اور مخلص رشتہ نہیں ہے ۔ماں ایک پیاری شفیق اور بے لوث محبّت کرنے والی عظیم ترین ہستی ہے، جس کی شفقت اورمحبّت کی ٹھنڈی چھائوں میں بیٹھ کر ہم دنیا کے تمام دکھ درد بھول جاتے ہیں۔ خدائے بزرگ و برتر نے اپنی محبّت کا ایک چھوٹا سا قطرہ شاید ماں کے دل میں ٹپکا دیا ہے جس کی برکت سے ماں ہمیں محبّت کی اتھاہ گہرائیوں سے چاہتی ہے اور ہمارے دکھ درد اٹھاتی ہے ہمارے لئے قربانیاں دیتی ہے اور اپنی اولاد کو کبھی بھی دکھ نہیں پہنچنے دیتی ، ماں کے شفیق ہاتھ اپنے بچوں کیلئے ہمیشہ خُدا کے حضور اُٹھے رہتے ہیں ۔
موجودہ دور نفسا نفسی کا ہے، اس میں اب ہم سب اپنی روایات سے دور ہوتے جا رہے ہیں اور افسوس کا مقام ہے ہم دین اسلام کے فرائض سے بھی دور ہوتے جارہے ہیں، ان میں سے ایک والدین سے حسن سلوک بھی ہے کہ مغرب کی اندھا دھند تقلید میں ہمارے ہاں بھی اولڈ ہائوس بن رہے ہیں، والدین کو اولاد ان کے گھر سے ہی نکال رہی ہے یا خود ان کو چھوڑ کر الگ ہو جاتی ہے ۔اور اس بے حسی و ظلم پر ذرا بھی شرمسارنہیں ہے۔ موجودہ عہد میں والدین سے بد سلوکی،بد زبانی،طعنے دل دکھانے والی باتیں تو ایک معمول بن چکا ہے۔ اولاد اتنی مصروف ہو گئی ہے ان کے پاس ماں باپ کے پاس بیٹھنے،باتیں کرنے کا وقت نہیں ہے۔مغرب میں اولاد اپنے ماں باپ کو اولڈ ہومز میں داخل کروا دیتے ہیں ،مغرب کی پیروی میں ایسا اب پاکستان میں بھی کیا جا رہا ہے ،پاکستان جو کہ ایک اسلامی ملک ہے اس میں بھی اولڈ ہوم بن چکے ہیں ،جہاں بوڑھے اپنے دکھ درد ،داستان حیات سنا سنا کر وقت گزاری کرتے ہیں ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے علما ء ،اساتذہ،اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ شوشل میڈیا وغیرہ پر حقوق العباد پر زیادہ سے زیادہ کام کیا جانا چاہئے تاکہ نئی نسل اپنے اسلامی فرائض کو جان سکے۔سب سے اہم یہ ہے کہ آخرت کے حساب کتاب کا احساس دلایا جائے کیونکہ یہی دانائی ہے کہ آخرت کا خوف ہو۔ ہم دیکھتے ہیں کہ والدین سے بد سلوکی گناہ کبیرہ ہے اور شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے ۔اسلام میں والدین کے حقوق اللہ کے حقوق کے بعد بیان کئے گئے ہیں،ایک حدیث کے مطابق تین بار ماںکے بعد چوتھی بار باپ کا حق بتایا گیا ۔اور یہ کہ جنّت ماں کے قدموں تلے ہے ۔ ماں جو مشقت اپنی اولاد کیلئے پہلے دن سے اُٹھاتی ہے اگر اولاد ساری زندگی بھی خدمت میں گزار دے تو بھی ماں کا حق ادا نہیں ہو سکتا ۔
آئے روزاخبارات میں ایسے بہت سے واقعات پڑھنے کو ملتے ہیں جس میں بیٹا ماں کو جائیداد کیلئے قتل کر دیتا ہے۔ بد نصیب اولاد ماں کو معاشی بوجھ سمجھ کر سڑکوں کے کناروں یا پھر اولڈ ہومز میں چھوڑ جاتے ہیں۔یہ کسی اور ملک کی نہیں ہمارے اپنے ملک کی کہانیاں ہیں ۔ بے شک یہ مغربی رسم ہے لیکن مجھے اپنی نئی نسل سے کہنا ہے کہ صرف ایک دن کی پیروی میں اپنی ماں کے ساتھ ایک دن گزاریں ،اس کے ساتھ بیٹھیں ،اس سے میٹھے لہجے میں بات کریں ، کیونکہ ہماری نئی نسل میں والدین کی طرف عزت دینے کا رجحان کم ہوتا نظر آرہا ہے ۔ اکثر لوگ ماں باپ کے احسان کو بھول کراُن کی محنت اور محبّت کو فراموش کردیتے ہیں ۔بعض لوگ اپنے والدین کے اخراجات خوشی سے اُٹھاتے ہیں لیکن اُن کیلئے وقت نہیں نکال پاتے ۔
دوسری طرف والدین کے اخراجات چار چار بیٹے مل کر نہیں اٹھا سکتے ۔ایسے لوگوں کوبتانا چاہتا ہوں کہ ماں ،باپ کو پیسوں یادوسری چیزوں سے زیادہ اولاد کے وقت،محبّت اور خدمت کی ضرورت ہوتی ہے ۔وہ روکھی سوکھی کھا کر خوش رہ سکتے ہیں اگر ان کو عزّت دی جائے ،ان سے محبت کی جائے ۔ان سے شفقت سے پیش آیا جائے تو یہی ان کیلئے بہت ہے
اے ماں! تیری ہستی باپ سے بھی زیادہ عظیم ہے، ماں تیرے پائوں تلے جنت ہے ، اے ماں! تیرا پیارچاند کی طرح شفاف ہے ۔اے ماں! تیری دعائیں ہمارے لئے زندگی کا کل سرمایہ ہیں، اے ماں! تو گھر کی روشنی ہے اور ہمارے لئے جنت کا راستہ ہے۔
قرآن پاک میں جہاں بھی اللہ کی توحید کا ذکر ہوا ہے وہاں ماں باپ کی فرمانبرداری کا ذکر بھی لازمی آیا ہے ۔ماں کی نافرمانی شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے ۔ قرآن پاک میں اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ (مفہوم)اپنے ماں باپ کو اُف تک نہ کہو ۔اسی طرح آپؐ نے فرمایا کہ (مفہوم)کتنا بد نصیب ہے وہ جس کے والدین زندہ ہوں اور وہ ان کی خدمت کر کے جنت نہ حاصل کر سکے ۔