مکرمی! گذشتہ بیس سال سے طاقتور بیورو کریسی نے مافیا کی مدد سے اس اہم ترین نشست پر ریگولر تقرری نہیں ہونے دی۔ ڈائریکٹر جنرل پلانٹ پروٹیکشن کے مستقل تقرر میں غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے اربوں روپے کی ملکی برآمدات بیرون ملک نہ بھجوائی جا سکیں جس سے قومی معیشت اور ملکی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی۔ واضح رہے کہ پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ حکومت پاکستان کی وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے ماتحت ایسا ادارہ ہے۔ جس کی ذمہ داریاں ملک میں زرعی ادویات کی رجسٹریشن اور ان کی امپورٹ کیلئے اجازت نامہ جاری کرنا اس محکمہ کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ تقریباً 60 ارب روپے کی پیسٹی سائیڈز انڈسٹری کی بقاء کا انحصار مکمل طور پر اس ادارے کا مرہون منت ہے۔ جبکہ یہ ادارہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ باہر سے آنے والی اشیاء خوردونوش، زرعی اجناس، پولٹری فیڈ اور پودوں پر کسی قسم کی بیماری یا حشرات کے اثرات نہ پائے جائیں۔ فیڈرل پبلک سروس کمیشن اعلیٰ عہدوں کے لئے ایک آئینی ادارہ ہے اور میرٹ کی بنیاد پر تقرری کے ذریعے قومی اداروں کے لئے قابل اور اہل افراد تلاش کرنے کے لئے سرگرم ہے۔ اس کے کردار کو محدود کرتے ہوئے من پسند افراد کی تقرری کے لئے کنٹریکٹ پر نااہل افراد کو آگے لا کر اس ادارے کو پاکستان سٹیل مل اور پی آئی اے کی طرح تباہی کے دہانے پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس از خود نوٹس لے کر ملکی درآمدات اور برآمدات کے لئے شہ رگ کی حیثیت رکھنے والے اس ادارے کے لئے سربراہ کی میرٹ پر مستقل تعیناتی کے عمل کو یقینی بنانے کے لئے فی الفور اقدامات کریں۔ (ارشد علی… گجرات )
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024