پاکستان ہاکی فیڈریشن کا ڈیویلپمنٹ اسکواڈ کینیڈا کا دورہ کر کے وطن واپس پہنچ چکا ہے پاکستان ہاکی فیڈریشن اب اس ٹیم کو یورپ بھجوانے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ لگ بھگ بائیس سال کے بعد پاکستان سے کسیہاکی ٹیم نے کینیڈا کا دورہ کیا ہے۔ ڈیویلپمنٹ اسکواڈ کے اس دورے سے وینکوور میں ہاکی کے فروغ میں خاصی مدد ملے گی۔ پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کپتان محمد عمران نے "پاک کین" کے نام سے ہاکی کلب بھی قائم کر دیا ہے اس کلب میں مختلف ایج گروپس میں بچوں کو ٹریننگ دی جائے گی۔ وینکوور میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ڈیویلپمنٹ اسکواڈ کے دورے نے وہاں مقیم پاکستانیوں کو بھی مل بیٹھنے کا موقع فراہم کیا اس دورے سے کینیڈا میں رہنے والوں کو پاکستان ہاکی کے بارے جاننے کا موقع بھی ملا ہے۔ پاکستان ٹیم نے اس دورے میں کینیڈا کی سینئر ٹیم کے خلاف چار اور چین کی ٹیم کے خلاف ایک میچ کھیلا۔ کینیڈا کے خلاف چاروں میچوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ چین کے خلاف کھیلا جانیوالا میچ ایک ایک گول سے برابر رہا۔ ان تمام میچوں میں شائقین کی اچھی خاصی تعداد میچز دیکھنے کے لیے آتی رہی۔ وینکوور میں مقیم بھارتیوں کی بڑی تعداد نے بھی پاکستان اور کینیڈا کے مابین کھیلے جانیوالے میچوں کو دیکھنے کے لیے گراونڈ کا رخ کیا۔ پاکستانی کمیونٹی نے کھلے دل سے ڈیویلپمنٹ اسکواڈ کو خوش آمدید کہا اور ٹیم کے اعزاز میں مختلف تقریبات کا بھی انعقاد کیا گیا۔ ان تقریبات کے انعقاد اور پاکستانی کمیونٹی کو متحرک کرنے میں جہانگیر خان اور ظفر خان نے اہم کردار ادا کیا جب تک پاکستان ٹیم وہاں تھی یہ دونوں اپنے وقت، کاروبار اور خاندانی مصروفیات کو ایک طرف رکھتے ہوئے قومی ٹیم کے لیے آسانیاں پیدا کرنے میں مصروف دکھائی دیے۔ ٹیم کے کھانے کا مسئلہ ہو، مختلف تقریبات میں شرکت کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولت کی بات ہو یا پھر آرام کے دن کھلاڑیوں کو گھمانے کی ان دونوں اصحاب نے یہ تمام کام مکمل ذمہ داری کے ساتھ ادا کیے۔جہانگیر خان کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں رہتے ہوئے اپنی کاروباری مصروفیات کو کسی بھی وجہ سے ترک کرنا اور وقت نکالنا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن ہم نے قومی مقصد کے تحت ملکی خدمت کے جذبے سے پاکستان ہاکی ڈیویلپمنٹ اسکواڈ کے دورے کو ایک فیسٹیول بنانے کے لیے کام کیا اس دورے سے پاکستانی کمیونٹی کو متحرک کرنے اور یہاں بسنے والے دیگر ممالک کے افراد کو بھی پاکستان ہاکی کے بارے جاننے کا موقع ملا۔ پاکستان سے کسی بھی ٹیم انیس سو چھیانوے میں کینیڈا کا دورہ کیا تھا کوئی نہیں جانتا کہ اب دوبارہ کب پاکستان سے کوئی ٹیم یہاں آتی ہے اس لیے ہم نے اس موقع سے بھرپور انداز میں فائدہ اٹھایا ہے۔ میں دو ہزار دو سے یہاں مقیم ہوں میرے قیام کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان سے کسی ہاکی ٹیم نے کینیڈا کا دورہ کیا ہے۔ہماری ٹیم کے یہاں آنے سے اس کھیل کو بھی فائدہ ہو گا۔ میری پاکستان ہاکی فیڈریشن سے اپیل ہے کہ وہ اپنی مختلف ٹیموں کو کینیڈا بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھے جن دنوں یہاں لیگ میچز ہو رہے ہوں ان دنوں ٹور پلان کرنے سے اخراجات میں کمی ہو سکتی ہے یہاں مقیم پاکستانی پی ایچ ایف کے ساتھ ہرممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔ یہاں کلبز میں دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی شرکت کرتے ہیں۔ پاکستان ڈیویلپمنٹ اسکواڈ کے دورہ سے متاثر ہو کر ہمارے ہاکی کلب" پاک کین" کی طرف بھی لوگوں کا رجحان ہوا ہے یہ ہمارے لیے ایک مثبت پیشرفت ہے۔گلبرگ ریسٹورنٹ والے ظفر خان کا کہنا ہے کہ کینیڈا میں رہتے ہوئے میرے لیے اس سے بڑھکر کوئی خوشی یا کامیابی نہیں ہے کہ مجھے پاکستان سے آنیوالے کھلاڑیوں کی خدمت کا موقع ملا ہے۔ ڈیویلپمنٹ اسکواڈ کے اس دورے سے ہمارے قومی کھیل کے بارے یہاں کے لوگوں کو آگاہی ملی ہے۔ خود میرے بچوں کو قومی کھیل میں پاکستان کی تاریخی کامیابیوں کے بارے اتنا علم نہیں تھا جب پاکستان کی ٹیم یہاں آئی اور بچوں نے جب قومی کھیل کی تاریخ کو پڑھا تو انہیں اندازہ ہوا کہ ہاکی میں ہمارا ماضی کتنا شاندار رہا ہے۔ ہم نے دنیائے ہاکی کے تمام بڑے ٹورنامنٹس میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ڈیویلپمنٹ اسکواڈ کے ساتھ گذرنے والا وقت کبھی نہیں بھلا سکتا ایک پاکستانی ہونے کے ناطے میرا یہ فرض تھا کہ اپنی ٹیم کی دیکھ بھال کروں انہیں ہر ممکن سہولت فراہم کروں۔ ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے گوکہ ان دنوں ہم بین الاقوامی سطح پر کامیاب نہیں ہیں لیکن اسکا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم ہمیشہ نیچے رہیں گے ہم کم بیک کر سکتے ہیں۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن جب بھی اپنی ٹیم وینکوور بھیجے گی ہم اپنی ٹیم کی دیکھ بھال کے لیے حاضر ہیں۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ قومی کھیل کے لیے کچھ کرنے کا موقع ملا ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024