دہشت گردی کی وارداتیں انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی سازش
مستونگ خودکش حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 130 ہو گئی، دہشت گرد تنظیم داعش نے اس بے رحمانہ قتل عام کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ ڈپٹی کمشنر مستونگ کے مطابق درین گڑھ میں واقع کلی بمبور میں نوابزادہ سراج رئیسانی کی انتخابی مہم کے سلسلے میں کارنر میٹنگ جاری تھی کہ خودکش حملہ آور نے سٹیج کے قریب آ کر اپنے آپ کو دھماکے سے اُڑا دیا۔ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے اس سانحہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے سراج رئیسانی سمیت قیمتی جانوں کے ضیاع پر دُکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ جمہوری سرگرمیاں سبوتاژ کرنے اور جمہوریت کو پٹڑی سے اُتارنے کی دشمن قوتوں کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔
انتخابی جلسوں میں دہشت گردی کی پے درپے وارداتیں اور ملک بھر میں 17 ہزار سے زائد پولنگ سٹیشنوں کا حساس قرار پانا خاصی تشویش کی بات ہے۔ 2008ءکے انتخابات کے موقعہ پر دہشت گرد، بے نظیر بھٹو کو شہید کر کے اپنی طرف سے جمہوریت کو پٹڑی سے اُتارنے کی مذموم کوشش میں وقتی طور پر کامیاب نظر آئے، تاہم پیپلز پارٹی کی قیادت نے اس موقعہ پر ہوشمندی اور قوم نے جمہوریت سے وابستگی کے عزم کا مظاہرہ کر کے وطن دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنا دیا تھا۔ اس بار پھر دہشت گردی کے پے درپے ہلاکت خیز واقعات اور ہزاروں پولنگ سٹیشنوں کی حساسیت کی نشان دہی نے کئی سنجیدہ خدشات کو جنم دیا ہے۔ اس موقعہ پر اگر جمہوری قوتوں نے یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور سیکورٹی ایجنسیوں نے بلاامتیاز ہر اُمیدوار اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا تو انتخابات کو کوئی خطرہ نہیں۔ بصورت دیگر خدانخواستہ دہشت گرد مزید وارداتوں میں کامیاب ہو گئے تو الیکشن کا انعقاد مشکوک ہو سکتا ہے۔ ہمارا دشمن بھارت تو پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے اور قومی اتحاد و یکجہتی پارہ پارہ کرنے کی سازشوں میں ہمہ وقت مصروف رہتا ہے اس لئے پاکستان کے انتخابی عمل کے دوران سفاکانہ دہشت گردی کے واقعات میں یکایک اضافہ میں بھارتی ”را“ کے عمل دخل کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ اس تناظر میں آج قومی ‘ سیاسی‘ دینی اور عسکری قیادتوں کا باہم یکجہت ہونا زیادہ ضروری ہے تاکہ دشمن کو ہماری کسی کمزوری سے فائدہ اٹھانے کا کوئی موقع نہ مل سکے۔