بھائی اور بھتیجا آج پھر کام آرہے ہیں۔ جدہ جلا وطنی کے مشکل وقت میں بھی یہی بھتیجا کام آیا تھا۔ آج باپ بیٹی کو جیل ہو گئی تو یہی باپ بیٹا جلسے جلوس کر رہے ہیں۔ لیکن نواز شریف نے پارٹی کی جانشینی کے لئے اپنی بیٹی کو فوقیت دی۔ یہی وہ سوال اور مسئلہ ہے جس نے پارٹی کو تقسیم کر دیا۔ مریم کو پارٹی جانشین بنانے کا فیصلہ بیگم کلثوم نواز کا تھا۔ پنجاب کی مسلم لیگ نواز بہر حال ش بن چکی ہے اور اپنا اگلا وزیراعظم میاں شہباز شریف کو دیکھنا چاہتی ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز کی وطن واپسی کا مرحلہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا۔ میاں شہباز شریف سمجھدار سیاستدان ہیں۔ لیڈر کے استقبال کا سیاسی تقاضہ بھی پورا کیا اور کسی نا خوشگوار واقعہ سے اجتناب میں بھی کامیاب رہے۔ لاہور پر امن استقبالیہ شو کے بعد الیکشن ملتوی ہونے کا خطرہ بظاہرٹلتا ہوا دکھائی دیتا ہے البتہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں یکے بعد دیگر خود کش دھماکوں نے صورتحال تشویشناک بنا دی ہے۔نواز شریف اور بیٹی کی سیاسی بقا ان کی وطن واپسی سے منسوب تھی۔ نہ آتے تو نواز سیاست ختم تھی۔ واپسی نے مسلم لیگ ن کو تقویت بخشی۔ الیکشن میں کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا، جہاں ا±نہیں بی کلاس دے دی گئی۔
نواز شریف اور مریم نواز کا میڈیکل چیک اپ مکمل ہوگیا ہے اور میڈیکل ٹیم نے دونوں کو صحت مند قرار دے دیا ہے۔
رپورٹ کےمطابق بی کلاس میں ٹیلی وژن، اخبار اور بیڈ کی سہولت دی جاتی ہے جبکہ اٹیچ باتھ روم، پنکھا اور ایک مشقتی بھی دیاجاتاہے۔جیل ایکٹ 1978ءکے تحت پاکستان میں قیدیوں کے لیے تین درجے مختص ہیں جنھیں اے، بی اور سی کہا جاتا ہے۔
نوازشریف کو مجموعی طور پر 11 سال اور مریم نواز کو 8 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے، دونوں سزائیں ایک ساتھ شروع ہوں گی، نوازشریف کو 8 اور مریم نواز کو 2 ملین پاو¿نڈ جرمانہ کیا گیا۔ پاکستان میں چونکہ سفارشی اور راشی کلچر رائج ہے لہذا سیاسی اور بڑے لوگوں کو جیل میں بھی ہر طرح سے خوش رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مریم جیل میں چکی پیسے گی کا گمان رکھنے والے زرداری صاحب کی ماڈل ایمان علی کا منظر مت بھولیں۔میک آپ اور ڈریسنگ میں غفلت نہیں برتی جاتی۔ آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل۔ جیل کے حقائق عوام سے چھپائے جاتے ہیں البتہ پاکستان کی سیاست میں جیل جانا حج پر جانے کے مترادف تصور کیا جاتا ہے۔ قید میں دو دن گزارنے والا بھی سیاسی حاجی بن کر نکلتاہے۔ کرپٹ چور ڈاکو جیل جا کرسیاسی ہیرو اور لیڈر بن جاتے ہیں۔ سیاست اور اقتدار کا نشہ پاور کا نشہ ہے۔پاکستان میں بھٹو خاندان کی مثال عبرتناک ہے۔بیگم نصرت بھٹو نے اس سیاست اور اقتدار کے لئے شوہر پھانسی چڑھا دیا ، بیٹے مروا دئیے ، بیٹی قتل کرا دی، داماد دس برس جیل کاٹتا رہا اور محترمہ خود بستر پر طویل علالت میں پڑی رہیں، صدمات نے حافظہ چھین لیا۔ بیگم کلثوم نواز سمجھتی ہیں کہ اقتدار اور سیاست کا عملی دور اب شروع ہوا ہے۔! شوہر اور بیٹی کی وطن روانگی سے پہلے ہوش میں آجانا تسلی بخش خبر ہے۔میاں شہباز شریف نے لاہورکا شو وقت پر سمیٹتے ہوئے علاقے دھرم پورہ میں نون لیگ کے کارکنوں سے خیر و عافیت سے گھروں کو واپس جانے کا کہا۔
ریلی ختم ہونے کے بعد شہباز شریف ماڈل ٹاو¿ن روانہ ہوگئے۔ شکر ہے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔جبکہ وہ بھی پاکستان ہے جہاںالیکشن 2018ءکی انتخابی سرگرمیوں پر 7 دن میں 4 دہشت گرد حملے ہوچکے ہیں جن میں 125 افراد جاں بحق اور 180 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔سات جولائی کو بنوں کے علاقے تخت بھائی میں ایم ایم اے کے امیدوار ملک شیریں کے قافلے میں بم دھماکا ہوا تھا جس میں امیدوار سمیت 7 افراد زخمی ہوئے تھے۔
دس جولائی کو پشاور کے علاقے یکہ توت میں اے این پی کے انتخابی جلسے میں خود کش حملہ ہوا جس میں ہارون بلور سمیت 22 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 60 زخمی بھی ہوئے۔
13جولائی کو بنون اور مستونگ میں دھماکے ہوئے ،پہلا حملہ ایم ایم اے امیدوار اکرم درانی کے انتخابی قافلے پر ہوا جس میں 4 افراد جاں بحق 13 زخمی ہوئے اور مستونگ بلوچستان کے خودکش حملہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار سراج رئیسائی سمیت 130 افراد جاں بحق اور 60 سے زائد زخمی ہوئے۔بلوچستان اور خیبر پختونخواہ دشمنوں کی نفرت کا ایک مرتبہ پھر نشانہ بن چکا ہے۔ بھارت پاکستان میں ڈیم بننے کی دشمنی کا بھی انتقام لے رہا ہے۔
٭٭٭٭٭
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024