”کیری“ اور ”جواد“ نے مشکلات دور کر کے اپنے نام تاریخ میں رقم کروا لئے
ویانا (نیٹ نیوز) پہلی نظر میں اسلامی انقلاب کے حامی اور ایک سابق ڈیموکریٹ سینیٹر کے مابین بہت ہی کم مماثلت دکھائی دیتی تھی تاہم اس کے باوجود جان کیری اور جواد ظریف نے تمام مشکلات کو دور کرتے ہوئے اپنے نام تاریخ میں رقم کرالیے۔ ویانا میں جوہری مذاکرات کی کامیابی کے بعد بنائی جانے والی تصاویر میں دبلے پتلے طویل القامت امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ جان کیری کو ان کے مہنگے سوٹ میں جب کہ ان کے ایرانی ہم منصب جواد ظریف کو، جو ان سے قد میں چھوٹے اور فربہ ہیں، کالر کے بغیر والی اپنی روایتی شرٹ پہنے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ کئی مہینوں سے جاری نازک مذاکراتی عمل کے دوران کبھی ان دونوں نے خود کو فولاد کی طرح مضبوط ظاہر کیا اور کبھی یہ ایک دوسرے کے چالاک حریف دکھائی دئیے۔ جوہری مذاکرات کے دوران سائیکلنگ کے ایک حادثے میں کیری کی ایک ٹانگ کی ہڈی بھی ٹوٹ گئی تھی لیکن یہ ٹوٹی ہوئی ہڈی بھی ان کی رفتار کو کم نہ کر سکی۔ مذاکراتی عمل کے دوران ان دونوں کے مابین اتنی بے تکلفی ہو چکی کہ اب یہ ایک دوسرے کو جان اور جواد کہہ کر پکارتے ہیں۔ کبھی کبھار یہ دونوں ایک دوسرے سے لطیفوں کا تبادلہ بھی کرتے ہیں تاہم اس کے باوجود ان کے مابین عزت و احترام کا رشتہ بھی قائم ہے۔ ماہرین کے مطابق جان کیری اور جواد ظریف ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بڑھنے والے خدشات کو صحیح وقت پر دور کرنے کے لیے بالکل صحیح انتخاب تھے۔ اب تو یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ان دونوں کو نوبل کے امن انعام کے لیے بھی نامزد کیا جا سکتا ہے۔ گزشتہ برس مشرق وسطٰی میں قیام امن کی کوششوں میں ناکامی کے بعد کیری کی سفارت کاری کی یہ ایک بڑی فتح ہے۔ ایرانی امور کی ایک امریکی ماہر سوزانا مالونی کے مطابق، ”دو پرانے مخالفین کے مابین معاہدے کا طے پانا ایک نجی اور پیشہ ورانہ فتح ہے۔“
جان/ جواد