جیلوں کی حالت غیر تسلی بخش، چاروں صوبائی حکومتیں ذمہ دار ہیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے ملک بھر میں جیلوں کی حالت زار کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چاروں صوبائی حکومتیں اس ضمن میں ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہیں۔ عدالت نے صوبوں کے ہوم سیکرٹریز کے پیش نہ ہونے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ ایک اور اجلاس طلب کرکے جیل مینوئل کے اطلاق کے لئے اقدامات کی رپورٹ فراہم کریں جبکہ عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ سے محکموں میں سپیشل سیکرٹری تعینات کرنے کی وضاحت طلب کرلی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا قید افراد انسان نہیں یا وہ ہمارے شہری نہیں؟ کہ ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک ہو رہا ہے، جسٹس دوست محمد خان نے کہا قیدیوں کی اکثریت ذہنی بیماریوںکا شکار ہوتی ہے لیکن ان کے علاج و معالجے کا کوئی انتظام نہیں۔ سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمشن سرور خان نے بتایا کہ عدالت کے حکم پر جیلوں کے حوالے سے دو اجلاس بلائے گئے لیکن ہوم سیکرٹری سندھ نے صرف ایک اجلاس میں شرکت کی باقی کسی صوبے کے سیکرٹری داخلہ نے شرکت نہیں کی۔ جسٹس جواد نے کہا کیا ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں یا پھر وہ قانون سے بڑے ہیں، ہمیں افسروں بلانے کا شوق نہیں لیکن جب وہ کام نہیں کرتے تو انہیں بلانا پڑتا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ 28مئی کے حکمنامے میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ جیل کے قواعد پر عمل نہیں ہو رہا، ہوم ڈیپارٹمنٹ کو اس ضمن میں اقدامات کے لیے کہا گیا تھا لیکن جب لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے انھیں طلب کیا تو ایک صوبے سندھ کے سوا کسی صوبے کا سیکرٹری داخلہ نہیں آیا۔ سپیشل سیکرٹری نے اعتراف کیا کہ اس عہدہ کے بارے میںکوئی قانونی جواز نہیں تاہم ادارے صوبوں کو منتقل ہونے کے بعد اضافی افسروں کو اکاموڈیٹ کرنے کیلئے یہ عہدہ بنایا گیا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ جیلوں کی صورتحال تسلی بخش نہیں ہے، ہوم ڈپارٹمنٹ کئی سال سے اپنی ذمہ داریاں درست انداز میں ادا نہیں کر رہے۔