شمالی وزیرستان: بمباری‘ 14 دہشت گرد ہلاک: خیبر ایجنسی میں آپریشن مکمل کر لیا‘ فوجی ترجمان
میرانشاہ (نوائے وقت نیوز + بی بی سی + اے ایف پی) شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی جانب سے کی گئی جیٹ طیاروں کی بمباری میں اہم کمانڈروں سمیت 14 شدت پسند ہلاک ہوگئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے الوارا میں فضائی بمباری کی گئی۔ ا س کارروائی کے بعد علاقہ چھوڑ کر جانے والے دہشت گردوں کو ان کے ساتھیوں کی نعشیں لے جاتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔ شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز نے جیٹ طیاروں سے مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جبکہ ان کے متعدد ٹھکانے تباہ کر دئیے گئے۔ ہلاک ہونیوالے دہشت گردوں میں اہم کمانڈر بھی شامل تھے۔ دیگر دہشت گرد فرار ہو گئے اور اپنے ساتھیوں کی نعشیں بھی ساتھ لے گئے۔ گزشتہ سال جون میں فوج کی جانب سے شمالی وزیرستان میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا گیا تھا جوبدستور جاری ہے۔ فوج کے مطابق آپریشن کے نتیجے میں اب تک ایجنسی کا 90 فیصد علاقہ شدت پسندوں سے صاف کردیا گیا ہے۔ تاہم سرحدی علاقوں شوال اور دتہ خیل میں کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ خیبر ایجنسی کی تحصیل جمرود کے علاقے غنڈی میں فائرنگ سے 2 دہشت گرد مارے گئے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق تحصیل جمرود کے علاقے غنڈی میں موٹرسائیکل سوار دہشت گردوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں 2 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ مارے جانے والے دہشت گردوں سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق تحصیل لدھا جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر راکٹ حملہ کیا گیا جس سے 3سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔
اسلام آباد (بی بی سی اردو ڈاٹ کام) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی مکمل کر لی گئی ہے جبکہ شمالی وزیرستان میں شوال کے دشوار گزار پہاڑی علاقے میں ابتدائی کارروائی کا پہلا مرحلہ بھی مکمل ہو چکا ہے۔ بی بی سی سے خصوصی بات چیت میں ان کا کہنا تھا آپریشن ضربِ عضب ایک منصوبے کے تحت کامیابی سے جاری ہے اور فوج اسے جلد مکمل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا میں اس آپریشن کا کوئی ٹائم فریم نہیں دے رہا، اس کی ایک وجہ ہے۔ اس میں اچھی پیش رفت ہو رہی ہے۔ ہمارے اہداف ساتھ ساتھ حاصل ہو رہے ہیں۔ ہم اسے جتنا جلدی ممکن ہو مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق پاک فوج محض روزانہ کے جانی نقصان اور لڑائی کی خبریں جاری کرتی رہی ہے اور اس آپریشن کے اختتام کے بارے میں کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔ تاہم اب فوجی ترجمان کے اس بیان سے واضح ہوتا ہے اس علاقے سے بھی شدت پسندوں کو بے دخل کر دیا گیا ہے۔ شوال کی کارروائی کے بارے میں فوجی ترجمان کا کہنا تھا ابتدائی مرحلے میں دہشت گردوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ شوال دہشت گردوں کا گڑھ بن گیا تھا۔ انہیں کافی نقصان پہنچایا ہے اور تھوڑا بہت ہمیں بھی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ہمیں توقع ہے آگے چل کر مزید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں کہ شوال کو صاف کرنے کے لیے کتنا وقت درکار ہوگا، جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا فوج اس علاقے کو مکمل طور پر صاف کرے گی۔ شمالی وزیرستان کو جو صاف کیا تو شدت پسند یہاں جمع ہوگئے تھے۔ کچھ اور طریقوں سے کام جاری ہے اور شوال اور دتہ خیل کا تمام علاقہ صاف کرنا ہے۔ شمالی وزیرستان آپریشن کے آغاز پر افغانستان فرار ہو جانے والے دہشت گردوں کے بارے میں جنرل عاصم نے کہا انہیں باوجود اطلاع کے افغانستان میں نہیں روکا گیا: ’’جیسا ہونا چاہیے تھا ویسا انہوں نے نہیں کیا۔ پورا کام نہیں کیا ہے۔‘‘ بے گھر قبائلیوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا ایک جامع منصوبے کے تحت انہیں واپس بھیجنے کے عمل میں جلد تیزی آئے گی۔ اس سال کے بجٹ میں بھی حکومت نے ان کے لیے رقم مختص کی ہے۔ ہم انہیں اچھے حالات میں واپس بھیجنا چاہتے ہیں۔ فوجیوں کے بنوں میں آئی ڈی پیز کے ساتھ تصادم میں ہلاکتوں کے واقعے کے بارے میں ترجمان نے بتایا اس معاملے میں کمیٹی بنی، تحقیقات بھی ہوئیں اور اب اس معاملے کو حتمی صورت کی جانب لے جا رہے ہیں۔