خود انحصاری اور بیرونی انحصار

امریکہ اور مغربی ممالک نے پوری کوشش کی کہ وہ چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرکے اس قدر اثر و رسوخ حاصل کر لیں کہ چین ان کے بغیر داخلہ اور خارجہ پالیسی تشکیل نہ دے سکے-چین کے لیڈر قوم پرست اور محب الوطن تھے لہذا انہوں نے بیرونی مداخلت کو قبول کرنے سے انکار کر دیا- چین نے بیرونی انحصار کی بجائے خود انحصاری کو اپنا بنیادی اصول قرار دے دیا - چین کا یہ فیصلہ دور رس نتائج کا حامل ثابت ہوا اور آج اسی اصول پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے چین دنیا کی پہلی طاقت بننے جارہا ہے-قیام پاکستان کے بعد پاکستان میں چونکہ مغرب نواز لابی بڑی بااثر تھی لہٰذا امریکہ اور برطانیہ کو پاکستان میں مداخلت کرنے کے لئے کوئی دقت پیش نہ آئی اور ان دونوں سامراجی ملکوں نے اپنے قومی مفادات کے تحت پاکستان کو خود انحصاری کے بجائے بیرونی انحصار کی راہ پر ڈال دیا تا کہ وہ پاکستان کو بوقت ضرورت جنوبی ایشیا میں اپنے مفادات کے لئے استعمال کر سکیں-بدقسمتی سے پاکستان کے مغرب نواز لیڈروں نے امریکہ اور برطانیہ پر غیر معمولی انحصار کرنا شروع کر دیا اور آج صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کو ان دونوں ممالک سے جان چھڑانی بھی مشکل ہو رہی ہے - بیرونی انحصار کی وجہ سے پاکستان ایک کالونی بن چکا ہے-امریکہ اور برطانیہ کے معاشی ہتھیار ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف نے پاکستان کو بیرونی قرضوں میں جکڑ رکھا ہے-اس معاشی حراست سے آزادی کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی-امریکہ پر انحصار کی وجہ سے پاکستان میں اشرافیہ کا سیاسی و معاشی نظام چلایا جارہا ہے جو استحصال ناانصافی اور ظلم و جبر پر مشتمل ہے اور جس میں عوام کو ترقی کرنے کے مساوی مواقع حاصل نہیں ہیں- امیر اور غریب کے درمیان فرق تشویش ناک حد تک بڑھ چکا ہے-اشرافیائی نظام کی وجہ سے ریاست کے ادارے کمزور ہو رہے ہیں ۔ گورننس سسٹم ناکارہ ہو چکا ہے اور انصاف کے ادارے بھی اشرافیہ کے سہولت کار بن چکے ہیں-ریاست میں دو پاکستان ابھر کر سامنے آئے ہیں ایک امیروں کا پاکستان ہے جس کے لیے ہر قسم کی سہولتیں موجود ہیں اور دوسرا غریبوں کا پاکستان ہے جو اپنے بنیادی آئینی حقوق سے بھی محروم ہو چکے ہیں اور ان کے لیے دو وقت کی عزت کی روٹی بھی مشکل ہو چکی ہے-بیرونی انحصار پر مبنی پالیسی پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا چکی ہے- امریکہ نے اپنی قومی مفادات کے لیے جب چاہا پاکستان کو استعمال کر لیا اور جب چاہا اس سے ترک تعلق کر دیا-اگر پاکستان خود انحصاری کی پالیسی پر گامزن ہوتا تو یہ آج دنیا کا عظیم زرعی اور صنعتی ترقی یافتہ ملک ہوتا-دنیا کی تاریخ شاہد ہے کہ جس ملک نے بھی سامراجی طاقتوں پر غیر معمولی انحصار کیا اس کا انجام افسوسناک ہوا-جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف نے امریکہ پر غیر معمولی انحصار کرکے اور اس کی ملک کے اندر داخلہ پالیسی میں بھی مداخلت کو قبول کر کے پاکستان کی ریاست کو اس قدر نقصان پہنچایا جس کے۔مضر اثرات آج بھی پاکستان کے عوام بھگت رہے ہیں-امریکہ کے مقابلے میں چین نے ہمیشہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے پر خلوص تعاون کیا ہے-بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو جب بھی عالمی سطح پر تعاون کی ضرورت محسوس ہوئی تو چین نے پاکستان کا کھل کر ساتھ دیا- چین نے پاکستان میں ایسے ترقیاتی منصوبے شروع کروائے جو ریاست کی ترقی و خوشحالی اور خود انحصاری کو تقویت دے سکتے تھے- چین کے پر خلوص تعاون کی وجہ سے پاکستان کے عوام چین کو اپنا بہترین اور قابل اعتماد دوست تصور کرتے ہیں اور بجا طور پر یہ کہتے ہیں کہ چین کی دوستی ہمالیہ سے اونچی اور شہد سے میٹھی ہے-امریکہ نے اپنے قومی مفادات کے لیے دنیا کے کئی ممالک کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے-امریکہ کو جس ملک میں بھی مداخلت کا موقع ملا اس نے ملک کو سیاسی اور معاشی طور پرعدم استحکام کا شکار کر دیا- امریکہ کے مقابلے میں چین نے دنیا کے سامنے بقائے باہمی اور مشترکہ ترقی کا تصور پیش کیا ہے جس کی وجہ سے دنیا کے بڑے ممالک امریکہ کی نسبت چین کے قریب ہوتے جارہے ہیں-امریکہ اور چین کے درمیان ایک بار پھر سرد جنگ شروع ہوچکی ہے-امریکہ نے پاکستان میں چین کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر رکھی ہے- اس سلسلے میں میڈیا کو استعمال کیا جا رہا ہے اور چین کے بارے میں عوام کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کے لیے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے-پاکستان کے عوام با شعور ہیں انہوں نے اپنی آنکھوں سے امریکہ اور چین دونوں کے رویوں کو دیکھا ہوا ہے لہٰذا وہ کسی صورت اس بے بنیاد پروپیگنڈا میں نہیں آئیں گے اور چین پر پر ان کا اعتماد متزلزل نہیں ہوگا-درست ہے کہ پاکستان کو خود انحصاری کی جانب بڑھنے کی کوشش کرنی چاہئے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ چین کے تعاون کے ساتھ جو پاکستان میں ترقیاتی منصوبے جاری ہیں ان کو سست روی کا شکار کر دیا جائے- حقیقت یہ ہے کہ اگر سی پیک کے منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچ گئے تو ان کا فائدہ چین اور پاکستان دونوں کو ہو گا-یہ پروپیگنڈہ بے بنیاد ہے کہ سی پیک کے منصوبوں کی تکمیل کے بعد پاکستان کا انحصار امریکہ کے بجائے چین پر غیر معمولی طور پر بڑھ جائے گا اور اس کی سیاسی و معاشی خود مختاری کمپرومائز ہو جائے گی-یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ چین کے مقابلے میں اس ملک پر بھروسہ کیا جائے جس نے پاکستانی قوم کو ہمیشہ دھوکہ اور فریب دیا ہے اور پاکستان کو معاشی طور پر بیرونی قرضوں میں جکڑ دیا ہے جبکہ سیاسی طور پر اس نے پاکستان کی ریاست کو کمزور اور تقسیم کر دیا ہے-پاکستان کے عوام خاص طور پر نوجوان امریکہ اور مغرب کی سازشوں کا شکار نہ ہوں اور پاک چین آزمودہ دوستی کو کمزور نہ پڑنے دیں-جب تک پاکستان میں امریکہ اور برطانیہ کے سہولت کار بااثر رہیں گے پاکستان کی خود انحصاری کے امکانات اتنے ہی کم ہوں گے-پاکستان میں رائج انگریزوں کا نظام پاکستان کے عوام کے لئے شدید مشکلات پیدا کر رہا ہے اس نظام سے سے مغرب نواز اشرافیہ ہی فائدہ اٹھا رہی ہے- جن کو امریکہ اور برطانیہ کی کی کمپنیوں کی حمایت اور تعاون حاصل ہے- انٹرنیشنل اور مقامی مافیاز مل کر پاکستان کی دولت کی لوٹ مار کر رہے ہیں- اس کو ختم کرنے کے لیے ایک عوامی انقلاب کی ضرورت ہے-پاکستان میں انقلاب کے امکانات موجود ہیں بشرطیکہ پاکستان کے نوجوان بیدار باشعور اور منظم ہوجائیں اور فیصلہ کن مرحلے کے لئے اپنے آپ کو تیار کریں-بیرونی انحصار سے خود انحصاری کی جانب سفر اگرچہ دشوار ہے مگر ناممکن نہیں ہے
شاخیں رہیں تو پھول بھی پتے بھی آئیں گے
یہ دن برے ہیں اگر تو اچھے بھی آئیں گے
٭…٭…٭