کورونا سے زیادہ خطرناک
ہائبریڈ وار، یہ غیر اعلانیہ جنگ جو پوری شدت سے پاکستان کے خلاف لڑی جا رہی ہے، یہ کورونا سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ ہائبریڈ وار اور کورونا میں فرق یہ ہے کہ !! کورونا ایک قدرتی وباء ہے جبکہ ہائبریڈ وار پاکستان دشمن طاقتوں کی تیار کردہ ایک انتہائی مہلک و خطرناک سازش ہے!! کوروناوباء اور ہائبریڈ وار میں قدر مشترک یہ ہے کہ جس طرح بلا امتیاز ہر پاکستانی پر کورونا حملہ آور ہے، شیعہ، سنی، مسلم ہندو، سکھ، مسیحی، ٹائیگر، جیالا، متوالا، پنجابی، سندھی، بلوچی، پختون ، کشمیری، بلتی، مہاجر بلا امتیاز کورونا کا شکار ہیں بالکل اسی طرح!! ہائبریڈ وار بھی ہر پاکستانی پر حملہ آور ہے یعنی کورونا کی طرح لیکن شدت کے ساتھ پاکستان پر ہائبریڈ وار حملہ آور ہے!!! کورونااور ہائبریڈ وار میں ایک فرق یہ بھی ہے کہ کورونا گزشتہ ایک برس سے پاکستا ن پر حملہ آور ہے جبکہ ہائبریڈ وار پاکستان کو دو ٹکڑے کرنے کے بعد پاکستان پر حملہ آور ہے اور گزشتہ دس بارہ برسوں سے تو اسکی شدت میں بے انتہاء اضافہ ہو چکا ہے۔ہائبریڈ وار کی جو شدت روس کو تقسیم کرتے ہوئے دیکھی گئی تھی یا دیگر مسلم ممالک کی بربادی میں اب بھی نظر آرہی ہے ۔ وہی شدت اس ہائبریڈ وار میں نظر آرہی ہے جو آج پاکستان کیخلاف پاکستان کے اندر اور باہر لڑی جا رہی ہے۔ باہر اسطرح کہ سو سے زیادہ مختلف ممالک میں سو سے زیادہ NGO'sبنائی گئیں ہیں جنکا عالمی سطح پر انکشاف بھی ہو چکا ہے، جن کو بھارت کے اندر سے کنٹرول کیا جاتا تھا۔ دنیا بھر میں پھیلی وہ جعلی NGO's بعض مشہور شخصیات کے نام استعمال کرنے پر اقوام متحدہ میں رجسٹرڈ بھی ہو چکی تھیں۔ہائبریڈ وار کا ہتھیار وہ NGO's بلوچستان اور دیگر کئی پاکستانی علاقوں کے عوام ، خواتین اور اقلیتوں پر کئی قسم کے جعلی مظالم کی جعلی وڈیوز جاری کر کے پوری دنیا میں یہ تاثر عام کرتے تھے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور اقلیتوں پر بذریعہ فوج پاکستانی حکومت ظلم کر رہی ہے۔ حکومت اور فوج ملکر ظلم کر رہے ہیں یہ بیانیہ آج اس وجہ سے بنا ہے کہ حکومت اور فوج میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔یہ بندوبست بھی یقینا اسی ہائبریڈ وار کا حصہ تھا اور اب بھی ہے کہ جعلی NGO'sکے ذریعے پاکستان پر جو الزامات لگائے جائیں ان الزامات کا کوئی توڑ پاکستان کی طرف سے نہ ہو۔ غالباََ یہ بھی اسی ہائبریڈ وار کا ایک انتہائی موثر حصہ و ہتھیار تھا کہ پاکستان پر جو الزامات لگائے جائیں انکی کسی نہ کسی طر ح تصدیق پاکستان کے اندر سے ہو اور ایسا ہی ہوا جو پوری قوم اور ساری دنیا نے دیکھا اسطرح کہ اجمل قصاب والا واقعہ یا ڈان لیکس اسکے علاوہ آج کی وہ دھمکیاں جو لندن یا پاکستان کے اندر سے پاکستان کو دی جا رہی ہیں! قومی رازوں سے پردہ اٹھانے کی پاکستان کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں ،کہا جا رہا ہے کہ جرائم پر سزا دی گئی تو جواباََ کئی قومی رازوں سے پردہ اٹھا کر دشمنوں کو پاکستان پر چڑھائی کا موقع فراہم کر دیا جائیگا۔ صوبہ سندھ اٹھارویں ترامیم کا سہارا لیکر پاکستان پر وہ ضرب لگائے گا۔ جو 1971ء میں بذریعہ مجیب الرحمان ، مکتی باہنی بھارت نے پاکستان پر لگائی تھی۔ ایسا سب کچھ بلا شبہ ہائبریڈ وار کا حصہ ہے لیکن پاکستانیوں کی بدنصیبی یہ ہے کہ پاکستان کی بنیاد فوج دیگر اداروں، قومی سلامتی پر حملہ آور اور قومی رازوں کو دشمنوں کے حوالے کرنے کی دھمکیاں وہ لوگ دے رہے ہیں جن لوگوں کو قومی رازوں کا محافظ و امین پاکستانیوں نے بنا کر قومی قدموں پر کلہاڑا خود چلایا تھا۔ باہر سے لڑی جانیوالی ہائبریڈ وار دہشت گردی، فرقہ وارانہ فسادات، صوبائیت کے فروغ، پالے ہوئے مختلف مافیاز کے ذریعے مصنوعی مہنگائی بحران پیدا کر کے سیاسی عدم استحکام پیدا کر کے پاکستان میں افراتفری، ہنگامے و انتشار، قتل و غارت پھیلانے جیسے ہتھیار استعمال کر نے کے علاوہ جس بات پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ،وہ پاکستانی فوج کو نشانہ بنانا ہے اس لیے کہ پاکستان کے دشمنوں کی شروع کی گئی شدید ہائبریڈ وار کو گزشتہ دس برسوں سے فوج نے روک رکھا ہے ،اور ناکام بنایا ہوا ہے ۔ یہ کام صرف فوج نے اس لیے اکیلے کیا کہ گزشتہ دس برسوں کی پاکستانی حکومتوں نے جہاں دشمن پروپیگنڈے کا قومی سطح پر کوئی جواب نہیں دیا، وہاں ان حکومتوں نے اپنی فوج کا ساتھ بھی نہ دیا اس لیے پاکستان کا تحفظ اکیلی فوج کرتی رہی۔ اب دشمن پروپیگنڈے کا موثر توڑ اس لیے ممکن ہے کہ آج کی حکومت قومی سلامتی کیلئے افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے تب ہی تو ’’ڈو مور‘‘ کے نعرے کی جگہ ’’نو مور‘‘ کی آواز پاکستان کے اندر سے بلند ہونا شروع ہوئی ہیں۔پاکستان کے اندر لڑی جانیوالی ہائبریڈ وار کی پہلی ترجیح بھی یہ ہے کہ ہر حال میں فوج کو ٹارگٹ کیا جائے۔ ہائبریڈ وار لڑنیوالوں کی پہلی ترجیح ہے اس پر یقین اس لیے آتا ہے کہ فوج کا نام لیے بغیر فوج پر پاکستان کے اندر سے حملے جاری ہیں کہ جو بات بھی کی جاتی ہے اسکا اینڈ فوج پر کیا جاتا ہے۔ اسطرح کہ سب سے پہلے اس بات پر کثیر سرمایہ خرچ کر کے دن رات مخصوص میڈیا کے ذریعے ’’سلیکٹرـ‘‘ ’’سلیکٹڈ‘‘ جیسے الفاظ قوم کو زبانی یاد کروانے کی کوشش کی گئی اسکے بعد اس بات کی مہنگی ترین تشہیر کروائی گئی ہے کہ کرپشن و بد عنوانی کی تحقیقات جو بھی کرے وہ عمران خان کے کہنے پر کرتا ہے۔ کوشش یہ ہوتی ہے کہ ہر بات کا ذمہ دار عمران خان کو قرار دیا جائے تو فوج پر الزام خود بخود لگ جائیگا۔ کوئی سیاستدان، کوئی میڈیا، کوئی دانشور اس بات سے انکار نہیں کر سکتا کہ ایک غیر روایتی جنگ پاکستان پر مسلط ہے تو پھر وہ لوگ کیسے نہیں جانتے جو سیاست بھی خود ہی کو سمجھتے ہیں۔ انکے خیال میں جمہوریت بھی وہی ہیں، وہی خو دکو پاکستان بھی سمجھتے ہیں، جو خود کو 22کروڑ پاکستانیوں کا ترجمان بھی کہتے ہیں، جن کو کوئی خطرہ ہوتو آئین و قانون، ملک و اسلام تک خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ جنہوں نے 22کروڑ عوام کوکورونا میں جھونک دیا ہے، جنہوں نے کورونا کی جگہ میڈیا پر خود کو ایشو بنا دیا ہے بالکل اسی طرح! جیسے کرتارپور اور مسئلہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کیلئے ان لوگوں نے پاکستان کے اندر آزادی مارچ شروع کر کے مسئلہ کشمیر اور کرتارپورہ سے عالمی توجہ ہٹا دی تھی، یہ لوگ جوکورونا اور انتشار کے سلسلے میں پاکستان کو بھارت کے برابر لانے کی کوششوں میں دن رات مصروف ہیں، یہ کیسے ممکن ہے کہ انہیں ہائبریڈ وار کا پتہ نہ ہو؟ یقینا جانتے ہیں کہ پاکستان پر ہائبریڈ وار مسلط ہے تو یہ کیسے نہ جانتے ہونگے کہ ہائبریڈ وار کا پہلا ٹارگٹ پاکستانی فوج ہے ۔ انہیں پتہ ہے کہ آج دنیا میں کیا ہو رہا ہے ۔ یہ بھی پتہ ہے کہ پاکستان پر ہائبریڈ وار مسلط ہے تو پھر ان میں اور ان میں کیا فرق ہے جو پاکستان کے خلاف ہائبریڈ وار لڑ رہے ہیں؟ آج جب حکومتی سطح پر ہائبریڈ وار زیر غور ہے تو یہ بھی ضروری ہے کہ اس سلسلے میں قومی اسمبلی میں بحث کا آغاز کر کے سب کو اس مسئلے پر بولنے پر مجبور کیا جائے دوئم یہ کہ میڈیا سے صرف درخواست نہ کیجائے بلکہ میڈیا سے اس سلسلے میں ایک گرینڈ ڈائیلاگ شروع کیا جائے اس لیے کہ ہائبریڈ وار کا سب سے موثر ہتھیار ہے ہی میڈیا، یہ بحث میڈیا پر شروع ہوگی تو یہ بھی کھل کر واضح ہوگا کہ اپنے میڈیا میں کون کون دانستہ یا انجانے میں ہائبریڈ وار کا حصہ بن رہا ہے؟سب سے اہم یہ کہ حکومت اور محب الوطن میڈیا پہلی ترجیح کے طور پر عوا م کو یہ شعور دینا شروع کریں کہ یہ ہائبریڈ وار ہے کیا؟ اسکا طریقہ کار اور مقاصد کیا ہیں؟ یہ بات عوام کے ذہن میں بٹھانے کی ضرورت ہے، بیٹھ گئی تو یہ جنگ لڑنے والے خودبخود عوام کو نظر آنا شروع ہو جائینگے۔ کورونا کیلئے سوشل ڈسٹینس اور ماسک ضروری ہے تو ہائبریڈ وار میں صوبائی، لسانی، فرقہ پرستی نے جو فاصلہ پیدا کر دیا ہے وہ ختم کرنے کی ضرورت ہے اور عقل و آنکھوں پر پڑے غفلت کے ماسک اتارنے کی ضرورت ہے ، تب سامنے آئے ہائبریڈ وار کے کرداروں کو قوم خود روک سکے گی۔کورونا کی ویکسین ہے لیکن ہائبریڈ وار کی نہیںـ، اس لیے ہائبریڈ وار کورونا سے زیادہ خطرناک ہے، اس لیے جنگ ساری قوم کو لڑنا پڑیگی جیسے کہ کورونا کیخلاف ساری قوم متحد ہے۔