جمعۃ المبارک‘ 30؍ جمادی الاوّل 1442ھ‘ 15؍ جنوری 2021ء
آئی سی سی کا پول ، عمران خان بہترین کپتان اور عظیم کرکٹر قرار، کوہلی کو پچھاڑ دیا
رائے عامہ کے اس جائزے میں عمران خان کو 47.3 اور ویرات کوہلی 46.2 فیصد ووٹ حاصل کئے۔ 24 گھنٹے کے اس پول میں 5 لاکھ 35 ہزار افراد نے حصہ لیا۔ سوال یہ پوچھا گیا تھا کہ آپ کی نظر میں سب سے بہترین کپتان کون ہے۔ اس مقابلے میں عمران خان کے علاوہ ویرات کوہلی بھارت، میگ لیننگ آسٹریلیا، اے بی ڈی جنوبی افریقہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا تھا۔ کوہلی دوسرے نمبر پر رہے جس کی وجہ سے بھارتیوں کو خاصی مرچیں لگی ہوئی ہیں اور وہ رائے عامہ کے اس جائزے پر شور مچا رہے ہیں۔ شاید وہ بھول رہے ہیں کہ عمران خان صرف ایک عظیم کرکٹر ہی نہیں ایک بڑے کینسر ہسپتال کے فائونڈر بھی ہیں ۔ ان کا نام سیاست اور خدمت دونوں شعبوں میں گونج رہا ہے۔ اس کے برعکس کوہلی صرف ایک کرکٹر ہیں۔ بہرحال یہ پاکستانیوں کیلئے فخر کی بات ہے کہ ان کا موجودہ وزیراعظم ایک عظیم کرکٹر اور بہترین کپتان قرار پایا ہے۔ خدا کرے وہ جو مشن لے کر سیاست میں آئے ہیں اس میں بھی نمبرون قرار پائیں اور ملکی سیاست کو کرپشن سے پاک کرکے ملک بھر سے کرپشن کے ناسور کا خاتمہ کردیں۔عمران خان کو کرکٹ کا لیجنڈ ثابت کرنے کیلئے اول تو کسی سروے کی ضرورت ہی نہیں وہ اپنے کھیل کے دور میں ہی شہرت کی بلندیوں پر تھے۔ ان کے لاکھوں مداح تھے جس میں ملکی و غیرملکی سب شامل ہیں خاص طور پر خواتین تو ان کی دیوانی تھیں۔ آج بھی پاکستان ہی نہیں بھارت میں بھی عمران خان کی تصاویر والے پوسٹر کھیلوں کے شائقین کی دکانوں اور گھروں میں آویزاں ہیں۔
٭٭٭٭٭
جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری کا دعوت نامہ نہیں ملا: پیپلزپارٹی
کل تک تو غالب کے پرزے اڑنے والی یہ خبر اخبارات کی زینت بنی ہوئی تھی جس پر پیپلزپارٹی والے بھنگڑے ڈال رہے تھے کہ دیکھو جی ہماری قیادت کو عالمی سطح پر بھی اہمیت حاصل ہے۔ ہمارے زرداری اور بلاول کو امریکی صدر نے بھی حلف برداری پر واشنگٹن بلایا ہے۔ جی ہاں اس واشنگٹن میں جہاں سلامی دینے کی خواہش ہمارے سربراہان حکومت کے دلوں میں چٹکیاں لیتی ہے جو وہاں جا نہیں سکتے وہ ٹیلی فونک رابطے پر بھی شکر بجا لاتے ہیں۔ ابھی پیپلزپارٹی والوں کی یہ خوشی ماند بھی نہیں پڑی تھی کہ اچانک پیپلزپارٹی کے ترجمان نے رنگ میں بھنگ ڈال دیا اور یہ بیان داغ دیا ہے کہ امریکی صدر کی طرف سے ہمیں ابھی کوئی دعوت نامہ نہیں ملا۔ کیا یہ وضاحت کرنی ضروری تھی۔ اس سے لاکھ درجہ بہتر تھا کہ خاموش ہی رہا جاتا۔ کم از کم لوگوں کو خوشی کے چند لمحات مزید میسر آتے۔ اب صاف انکار سے کئی چہرے افسردہ نظر آنے لگے ہیں۔مگر ابھی چند روز باقی ہیں کیا معلوم اچانک ہی ٹیلی فونک دعوت نامہ موصول ہوجائے۔ اس لئے زرداری جی اور بلاول کو بوریا بستر باندھے رہنا چاہئے تاکہ جیسے ہی کال آئے وہ فوری طور پر امریکہ روانہ ہوں۔ بعدازاں بے شک زرداری صاحب علاج کیلئے امریکہ میں ہی ڈیرے ڈال دیں۔ بلاول جی واپس آسکتے ہیں۔
٭٭٭٭٭
مولانا فضل الرحمن کی بیرون ملک جائیدادیں اور فرنٹ مین سامنے آگئے ہیں: مراد سعید
پاکستانی فلموں میں وحید مر اد اور مراد سعید دو فنکار تھے۔ ایک ہیرو کے طور پر بے مثال ٹھہرا تو دوسرا ولن کے طور پر مشہور ہوا۔ یعنی ایک مثبت رول میں ایک منفی کرداروں میں نام کما گیا۔ اب سیاست کے میدان میں مراد سعید کے نام سے نووارد ہمارے یہ پی ٹی آئی کے سیاستدانوں جو خوش شکل بھی ہیں اور خوش گلو بھی۔ اپنے حلقے کے ووٹروں کا دل جیتنے میں کامیاب رہے اور الیکشن جیت کر ہیرو ٹھہرے۔ جب پارلیمنٹ میں آئے تو اپوزیشن کیلئے ولن بن کر شہرت پائی۔ موصوف وزیر باتدبیر بھی ہیں لگتا ہے انہوں نے عمران خان کا دل بھی جیت لیا ہے اس لئے مخالفین کے حملوں کا جواب اگر پارلیمنٹ میں دینا ہو تو پھر مراد سعید کے مقابلے کوئی اور جچتا ہی نہیں وہ نائوے دا شپے (دلہن ایک رات کی)کی طرح نہیں ٹوپک زما قانون (بندوق میرا قانون) والی زبان میں یوں گرجتے اور برستے ہیں کہ کئی اپوزیشن رہنما پارلیمنٹ سے واک آئوٹ کرجاتے ہیں۔ان میں ایک وصف ہاتھاپائی کا بھی پایا جاتا ہے۔ وہ ہاتھوں کی زبان سے بھی بات کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔ یوں کمزور اور بابے ان کے منہ لگنے سے گریز کرتے ہیں ۔بہرحال آج کل وہ مولانا فضل الرحمن کی خفیہ جائیدادوں کا سراغ لگانے میں سرخرو ہوئے ہیں اور انہوں نے مولانا کے فرنٹ مین کو بھی بے نقاب کرنے کے دعوے کررہے ہیں۔ دروغ برگران راوی مولانا فضل الرحمن کے دبئی اور قطر میں جائیدادوں کا سراغ ملا ہے۔ فرنٹ مین کا نام بھی جلد سامنے آجائے گا۔ اب دیکھتے ہیں آنے والے دنوں میں مولانا جیسے زیرک رہنما اس نوآموز وزیر کو کس دائو پیچ سے زیر کرتے ہیں۔
٭٭٭٭٭
گلبرگ، جیل روڈ، مال اور ایم ایم عالم روڈ پر بھیک مانگنا ممنوع
ُایسے حکم امتناعی پہلے بھی کئی بار نجانے کہاں کہاں نافذ ہوئے مگر نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ نہ حکم کام آیا نہ محکمہ انسداد گداگری۔ قانونی پابندیوں کے باوجود چاروں صوبوں میں محکمہ انسداد گداگری کے ہوتے ہوئے بھی بھیک مانگنے کا دھندہ عروج پر ہے۔ ہر سڑک پر چوک پر بس اڈوں پر ریلوے سٹیشن پر اور تو چھوڑیں بسوں اور ٹرین کے اندر بھی یہ بھکاری مافیا راج کررہا ہے۔ کیا مجال ہے جو کوئی ان کو لگام ڈال سکے۔ بچے، بوڑھے، جوان، عورتیں اور مرد شہریوں پر یوں حملہ آور ہوتے ہیں جیسے خراج طلب کررہے ہیں۔ ایسی زور زبردستی دکھاتے ہیں کہ شریف لوگ خاص طور پر خواتین خوفزدہ ہوکر ان کو کچھ دے دلا کر ان سے جان چھڑاتی ہیں۔ پورے ملک میں سڑکوں پر چوراہوں پر پولیس والے بھی ہوتے ہیں، جو خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں۔ اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب ان کی ملی بھگت سے ہورہا ہے۔ شام کو جاتے ہوئے یہ فقیر ان کو ان کے حصے کی خیرات انہیں دے کر ہی واپس جاتے ہیں۔ اب لاہور میں جن سڑکوںکو گداگروں سے محفوظ رکھنے کیلئے وہاں بھیک مانگنے والوں کو پکڑنے کی ہدایت دی گئی ہے کیا وہاں پہلے اجازت تھی کسی کو۔ سب جانتے ہیں کہ امتناع گداگری قانون کے تحت شہر میں بھیک مانگنے کی اجازت نہیں ۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ پورے لاہور میں انسداد گداگری کیلئے مؤثر کارروائی کی جائے اور شہریوں کو ان خون آشام جونکوں سے نجات دلائی جائے۔