وطن کا دفاع مضبوط بنانے اور بلوچستان کی ترقی کیلئے فوج کے شانہ بشانہ ہونا ہوگا
آرمی چیف دشمنوں کی کوششیں ناکام بنانے اور بلوچستان کی سلامتی اور ترقی کیلئے پرعزم
چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز کوئٹہ کا ایک روزہ دورہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سدرن کمانڈ کے ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف کو صوبہ میں سلامتی کی موجودہ صورتحال اور پاک افغان سرحد و پاک ایران سرحد پر بارڈر مینجمنٹ سمیت اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔ آرمی چیف نے سانحہ مچھ کے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ بھی وقت گزارا اور ان کا غم بانٹا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے انہیں یقین دلایا کہ اس بہیمانہ واردات کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائیگا اور شہداء کا خون رائیگاں نہیں جانے دیا جائیگا۔ بعدازاں آرمی چیف نے گیریژن افسران سے خطاب کرتے ہوئے ان کی تیاری اور مشکل علاقہ اور فاصلوں کے باوجود صوبہ میں امن کو یقینی بنانے کیلئے انکی کوششوں کو سراہا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ اپنے سٹرٹیجک محل وقوع کی وجہ سے بلوچستان پر ہمارے دشمنوں کی کڑی نظر ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بلوچستان، پاکستان کا مستقل ہے اور بلوچستان کی ترقی و خوشحالی، پاکستان کی ترقی ہے۔ دشمنوں کی طرف سے خلل ڈالنے کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا۔ بلوچستان کی سلامتی اور ترقی کو آخری حد تک یقینی بنایا جائیگا۔
بلوچستان کی اپنے محل وقوع کے لحاظ سے ایک خصوصی حیثیت رہی ہے۔ بلوچستان کے عوام محرومیوں سے دوچار ہیں جبکہ صوبہ وسائل سے مالامال ہے۔ جس صوبے میں گیس اور تیل کے ذخائر ہوں‘ تیل کو دنیا میں مائع سونا کہا جاتا ہے‘ بلوچستان میں مائع سونے کے ذخائر کے ساتھ ساتھ اصل سونے کی کانیں بھی موجود ہیں۔ مگر یہ وسائل جس طرح عوامی بہبود پر خرچ ہونے چاہئیں اس طرح نہیں ہوتے۔ بلوچستان کی معاشرت کا جائزہ لیا جائے تو وہاں غربت و پسماندگی کے ساتھ امارت بھی نظر آتی ہے۔ جن اشرافیہ کے ذریعے فلاح و بہبود کے کام ہونے ہوتے ہیں‘ ان کا طرز زندگی شاہانہ اور عام آدمی کا مفلسانہ ہے۔ اور پھر حقوق کی بات بھی وہ لوگ کرتے ہیں جو اسی صوبے کے وسائل کے بل بوتے پر بیرون ملک بیٹھ کر سادہ لوح لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ دشمن کو ایسے ہی عناصر کی ضرورت ہوتی ہے
بلوچستان کی خصوصی حیثیت اور اہمیت کو گوادر پورٹ اور سی پیک منصوبوں نے دوچند کر دیا ہے۔ بلوچستان کی علیحدگی کیلئے سرگرداں مقامی شدت پسندوں اور انکے بیرونی آقائوں کے سینے پر بلوچستان کی ترقی اور استحکام دیکھ کر سانپ لوٹ رہا ہے۔ بھارت نے سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی اپنی سی کوشش کی‘ سازشیں رچائیں‘ دہشت گردی کیلئے کلبھوشن جیسے دہشت گردوں کو مامور کیا۔ ایجنسیاں دشمن کی سازشیں ناکام بنانے کیلئے کامیاب کوششیں کررہی ہیں۔ کلبھوشن جیسے نیٹ ورک پکڑ لئے۔ دشمن کیلئے کام کرنے والے سیکڑوں غداران وطن بھی حراست میں لئے گئے ہیں۔ ان میں نام نہاد لاپتہ افراد بھی شامل ہیں۔ شک کی بنیاد پر کسی بھی شخص کو حراست میں رکھنا اور لاپتہ کر دینا کسی طرح قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ اسکے ساتھ ہی ایسے لوگ جو دہشت گردوں کے سپورٹر اور دہشت گردی میں ملوث ہوں‘ ان کیلئے نرم گوشہ رکھنا اور ان کو آزاد چھوڑنے کے مطالبات نہتے عوامی اجتماع میں خونخوار بھیڑیے چھوڑنے کے مترادف ہوگا۔
آرمی چیف درست کہتے ہیں کہ سٹرٹیجک محل وقوع کے باعث بلوچستان پر ہمارے دشمن کی ٹیڑھی نظر ہے‘ دشمن کو اسکے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا۔ یقیناً پورے ملک میں امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے افواج پاکستان قربانیاں دے رہی ہیں۔ گزشتہ روز ہی وزیرستان میں پاک فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپ میں دو جوان شہید جبکہ تین زخمی ہوگئے۔ پاک فوج کے دستے نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی تو دہشت گردوں نے دستی بم پھینک دیا۔ سکیورٹی فورسز کی سازشوں شہادتوں کے واقعات آئے روز ہوتے ہیں۔ یہ شہداء اور غازی ہمارے ہیرو ہیں‘ قوم کے فخر ہیں۔ اندرونی بدخواہ اور بیرونی دشمن فوج کا مورال ڈائون نہیں کر سکتے۔ قوم عساکر پاکستان کے شانہ بشانہ ہے۔
بھارت افغان سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال کرتا آیا ہے۔ پاکستان نے بارڈر مینجمنٹ کے ذریعے بھارت کی دہشت گردی کے ہاتھ باندھنے کی کوشش کی ہے۔ دو ہزار کلو میٹر سے زائد طویل باڑ کی تنصیب جاری ہے۔ اسکی تکمیل سے پاکستان میں دہشت گردی کی بیخ کنی کے مزید مثبت نتائج سامنے آئینگے۔ افغان مہاجرین کے بھیس میں کچھ احسان فراموش دشمن کے ایجنڈے پر کاربند ہیں‘ کچھ سہولت کاری بھی کرتے ہیں۔ افغان مہاجرین کی اکثریت پاکستان کی خیرخواہ اور ممنون احسان ہے۔ ان سے توقع کی جاتی ہے کہ اپنے اندر موجود کالی بھیڑوں کی نشاندہی کرینگے۔ حکومت کی طرف سے بھی سہولت کاروں کیخلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ سہولت کاری کے بغیر دہشت گردی کے واقعات ہو ہی نہیں سکتے۔ دشمن ایسے سانحات کیلئے علیحدگی پسندوں کو استعمال کرے‘مسلکی گمراہ عناصر یا علاقائی بغض رکھنے والوں کو‘ سہولت کاروں کا کردار تسلیم شدہ ہے۔
سی پیک پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا منصوبہ ہے جو خطے میں گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔ گوادر پورٹ کی اس حوالے سے مسلمہ حقیقت ہے۔ دشمن ان منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کیلئے ہر حربہ آزما چکا ہے۔ پاکستان نے دشمن کو کامیاب نہیں ہونے دیا جبکہ دشمن بدستور اپنے مقاصد کے حصول کیلئے سرگرداں ہے‘ مذہبی نفرتوں کو ہوا دے رہا ہے‘ علیحدگی پسندی کا پرچار کررہا ہے‘ سیاست میں نفرتوں کا بیج بو رہا ہے‘ علاقائی تعصب بڑھا رہا ہے‘ اس سب کا تدارک وسیع تر قومی اتحاد ہی سے ممکن ہے۔ قوم اتحاد کی لڑی میں پرو ہو جاتی ہے تو یقیناً ہزارہ برادری کے گیارہ مظلوموں کی شہادت جیسے واقعات کا اعادہ ممکن نہیں رہے گا۔ علاقائی تعصب کا خاتمہ ہوگا اور علیحدگی پسند قومی دھارے میں آسکیں گے۔ پاک فوج پورے ملک‘ بالخصوص بلوچستان میں امن کیلئے سرگرم ہے۔ بلوچستان کی تعمیر و ترقی‘ تعلیم و صحت کے منصوبوں پر کام کررہی ہے۔ ان مقاصد کو آگے بڑھانے کیلئے پاک فوج کے ہاتھ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔