گزشتہ چند سال میں سائنسی تحقیق میں اس قدر اہم پیش رفت ہوئی ہیں کہ انسان خود بھی حیران ہے کہ نئی سائنسی تحقیقات دنیا کو کہاں سے کہاں پہنچا دیں گی۔
اور حال ہی میں امریکی ماہرین کی جانب سے تخلیق کیے گئے کیڑے مکوڑے کے سائز جیسے از خود بنتے، ٹوٹتے اور پھر خود ہی بن جانے والے روبوٹ کی تیاری سے سائنسدان خود بھی حیران رہ گئے۔
امریکا کی یونیورسٹی آف ورمونٹ اور ٹفٹس یونیورسٹی کے ماہرین نے دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ایک انتہائی چھوٹا روبوٹ تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو کسی کیڑے مکوڑے کی طرح ہی ہے۔
سائنس جرنل میں شائع تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دونوں امریکی یونیورسٹی کے ماہرین نے محض نصف انچ سے بھی چھوٹے ایسے روبوٹ تیار کرلیے ہیں جن کی شکل کیڑے مکوڑوں جیسی ہی ہے۔
مذکورہ روبوٹس کو کمپیوٹرائزڈ اور مصنوعی ذہانت کی حامل مشین کی مدد سے تیار کیا اور ان روبوٹس کو افریقا میں پائے جانے والے خصوصی مینڈک کی خلیات سے تیار کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ماہرین نے افریقا میں پائے جانے والے ’کلاڈ مینڈک‘ کے اسٹیم سیل سے لیے گئے خلیات سے مذکورہ روبوٹس بنائے اور انہیں ’زینوبوٹس‘ کا نام دیا گیا ہے جو درحقیقت ایک مشین ہیں مگر ان کی شکل اور جسامت حشرات کی طرح کی ہے۔
سائسندانوں نے بتایا کہ کیڑے مکوڑوں کی طرح بنائے گئے جیتے جاگتے روبوٹس کی خاص بات یہ ہےکہ مذکورہ روبوٹس اگر کہیں پھنس کر خراب ہوجائیں تو وہ خود کو ہی تعمیر کرلیتے ہیں اور وہ خود ہی اپنی مرمت کرکے دوبارہ کام شروع کردیتے ہیں۔
کیڑے مکوڑوں کی طرح دکھائی دینے والے انتہائی چھوٹے مذکورہ روبوٹس کو ماحول دوست بھی قرار دیا جا رہا ہے اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اگر مذکورہ روبوٹ کہیں انتہائی مشکل جگہ پھنس کر ٹوٹ بکھر جائیں تو وہ وہیں ہی سل گڑ جائیں گے اور ماحول کو خراب نہیں کریں گے۔