سوڈان میں سیکورٹی قیادت نے ملک میں منگل کی صبح سے جاری واقعات کے حوالے سے وضاحت کی ہے۔
عبوری خود مختار کونسل کے سربراہ عبدالفتاح البرہان نے آج علی الصبح ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "ہم سوڈان میں بغاوت نہیں ہونے دیں گے"۔ انہوں نے تصدیق کی کہ انٹیلی جنس کی تمام عمارتیں فوج کے زیر کنٹرول آ گئی ہیں۔
البرہان کے مطابق دارالحکومت خرطوم سمیت تمام شورش زدہ علاقوں میں صورت حال پھر سے پرسکون ہو گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فوج کم سے کم نقصان کے ساتھ بغاوت پر قابو پانے میں کامیاب رہی۔
عبوری خود مختار کونسل کے سربراہ نے واضح کیا کہ خرطوم کے ہوائی اڈے پر فضائی آمد و رفت بحال ہو گئی ہے۔ آمد و رفت کا یہ سلسلہ انٹیلی جنس کے بعض ذیلی مراکز میں ہونے والی جھڑپوں کے سبب چند گھنٹوں کے لیے رک گیا تھا۔
ادھر سوڈانی وزیراعظم عبداللہ حمدوک نے ایک بار پھر امن و امان کے تحفظ کے سلسلے میں سوڈانی فوج پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔سوڈانی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد عثمان الحسین نے باور کرایا ہے کہ سوڈانی عوام کا امن اور تحفظ فوج کی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی واقعات پیش آئے ہیں انہیں اقتدار کے خلاف بغاوت شمار کیا جائے گا۔ الحسین کے مطابق فوج نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم سے کم جانی نقصان کے ساتھ بغاوت کو کچل دیا۔
سوڈانی فوج کے اعلان کے مطابق حالیہ واقعات میں اس کے 2 اہل کار ہلاک اور 4 زخمی ہوئے۔
اس سے قبل سوڈان کے اٹارنی جنرل تاج السر علی الحبر نے کہا کہ بغاوت کے جرم کا ارتکاب کرنے والے عناصر کو فوری طور پر عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امن اور قانون کی بالادستی ملکی استحکام کی بنیاد ہیں۔