سزا نہ ملنے پر جھوٹے مقدمات ، گواہی میں خطرناک حد تک اضافہ
لاہور (شہزادہ خالد) عدالتوں میںجھوٹی گواہی دینے، جھوٹے مقدمات درج کرانے کے حوالے سے سخت قانون کے نہ ہونے یا موجود قانون پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے مقدمہ بازی میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ جھوٹے مقدمات زیادہ تر عورتوں اور بچوں کے اغواء کے درج کرائے جاتے ہیں۔ درج کرائے جانے والے مقدمات میں آدھے سے زیادہ جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔ عدالتی اعداد و شمار کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر میں مردوں ، عورتوں اور بچوں کے اغواء کے حوالے سے جھوٹے مقدمات درج کر وانے کے رحجان میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ لاہور میں ایک سال کے دوران اغواء کے الزام میں مجمو عی طور پر 3299 مقدمات درج کر وائے گئے جن میں63 فیصد یعنی 2082 مقدمات جھوٹے ثابت ہونے پر خارج کر دیئے گئے لیکن جھوٹے مقدمات درج کرانے والوں کیخلاف کوئی خاطر خواہ کارروائی کی گئی نہ ہی سزا دی گئی۔ خواتین کو بھگا کر لے جانے کے الزام میں مجمو عی طور پر 2107 مقدمات درج کر وا ئے گئے جن میں سے 68 فیصد یعنی 1429 مقدمات جھوٹے ثابت ہونے پر خارج ہوگئے۔ اسی طرح مردوں اور خواتین کے اغواء کے مجموعی طور پر 840 مقدمات درج کر وائے گئے جن میں سے 51 فیصد یعنی 426 مقدمات جھوٹ پر مبنی ثابت ہونے پر خارج ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق بچوں کے اغواء کے الزام میں گذشتہ سال 352 مقدمات درج کرائے گئے۔ بچوں کے اغواء کے 65 فیصد مقدمات جن کی تعداد 227 ہے جھوٹے ثابت ہونے پر خارج ہوئے۔ اغواء کے الزام میں درج کرائے گئے زیادہ تر مقدمات میں خواتین، مرد اور بچے اپنی مرضی سے گھروں سے بھاگے اورکچھ عرصہ بعد از خود گھر واپس آگئے یا قریبی رشتہ داروں کی پناہ میں پائے گئے لیکن شک کی بناء پر بے گناہوں کو اذیت اٹھانا پڑی۔ بعض معاملات میں مخصوص عزائم و مفادات کے حصول اور مخالفین سے بدلہ لینے کیلئے بھی اغواء کے جھو ٹے مقدمات درج کر وائے گئے ہیں اورجھوٹے کو سزا نہ ملنے پر ان کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اغواء کے ان جھو ٹے مقد مات کی وجہ سے عدالتوں اور پولیس کا نہ صرف وقت اور وسائل ضائع ہوئے بلکہ ان جھو ٹے مقدمات کی وجہ سے اصل مقدمات کی تفتیش اور پیروی کے معاملات بھی متاثرہوئے۔