ایران میں پاسداران انقلاب کی طرف سے یوکرین کا مسافرطیارہ مار گرائے جانے کے واقعے کے بعد عوامی غم وغصہ بدستورموجود ہے اور ملک میں کئی مقامات پر حکومت کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔گزشتہ روز تہران یونیورسٹی میں طلباءاور پولیس کے درمیان کئی گھنٹے تک تصادم جاری رہا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تہران کی جامع امیرکبیر میں طلباءنے حکومت کے خلاف مظاہرے شروع کیے تو پولیس نے یونیورسٹی کا گھیراﺅ کرلیا۔ تہران یونیورسٹی کے طلباءاتحاد کی طرف سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ یونیورسٹی کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ پاسیج فورس اور طلباءکے درمیان کئی گھنٹے محاذ آرائی ہوئی۔سوشل میڈیا پر پوسٹ کردہ فوٹیج میں بتایا گیا کہ دارالحکومت تہران میں بڑی تعداد میں لوگوں نے یوکرین کا طیارہ مار گرائے جانے کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔خیال رہے کہ 8 جنوری 2020ءکو تہران میں یوکرین کا ایک مسافر ہوائی جہاز گرکرتباہ ہوگیا تھا۔ بعد ازاں ایران نے تسلیم کیا تھا کہ یوکرین کے ہوائی جہاز کو غلطی سے میزائل حملے سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ طیارے پر 176 افراد سوار تھے جن میں سے کوئی زندہ نہیں بچ سکا تھا۔اس واقعے کے بعد ایران میں طلباءاور نوجواںوں بڑی تعداد سڑکوں پرنکل آئی تھی۔ طیارہ مار گرانے کے خلاف ایران میں احتجاج کل چوتھے روز بھی جاری رہا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024